آیت ۱۱
قَالَ اللَّهُ تَعَالَى:
﴿ضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ أَيْنَ مَا ثُقِفُوا إِلَّا بِحَبْلٍ مِنَ اللَّهِ وَحَبْلٍ مِنَ النَّاسِ﴾[۱]
ترجمہ:
خداوند متعال فرماتا ہے:
«یہ جہاں بھی ہوں گے ذلت و خواری سے دوچار ہوں گے، مگر یہ کہ اللہ کی پناہ سے اور لوگوں کی پناہ سے متمسک ہو جائیں»۔
ملاحظہ
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الْبَارِئِ الْقَنْدَهَارِيُّ، قَالَ: سَأَلْتُ الْمَنْصُورَ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: ﴿ضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ أَيْنَ مَا ثُقِفُوا إِلَّا بِحَبْلٍ مِنَ اللَّهِ وَحَبْلٍ مِنَ النَّاسِ﴾، فَقَالَ: الْحَبْلُ مِنَ اللَّهِ كِتَابُهُ وَالْحَبْلُ مِنَ النَّاسِ خَلِيفَتُهُ، قُلْتُ: أَمَّا كِتَابُهُ فَقَدْ عَرَفْتُهُ، وَلَكِنْ مَنْ خَلِيفَتُهُ؟ قَالَ: هُوَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَيْتِ يُبَيِّنُ لِلنَّاسِ كِتَابَهُ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، أَلَمْ تَسْمَعْ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي تَارِكٌ فِيكُمُ الثَّقَلَيْنِ إِنْ تَمَسَّكْتُمْ بِهِمَا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدِي، أَحَدُهُمَا أَكْبَرُ مِنَ الْآخَرِ: كِتَابُ اللَّهِ حَبْلٌ مَمْدُودٌ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ وَعِتْرَتِي أَهْلَ بَيْتِي، وَإِنَّهُمَا لَنْ يَفْتَرِقَا حَتَّى يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ»؟! قُلْتُ: هَذَا وَاللَّهِ لَقَوْلٌ قَوِيٌّ، وَلَكِنَّ الْمُفَسِّرِينَ لَا يَقُولُونَ بِهَذَا! قَالَ: أَفَتَعْبُدُ الْمُفَسِّرِينَ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: فَإِلَيْهِمْ تُحْشَرُ فَيُعَذِّبُونَكَ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: فَيُغْنُونَ عَنْكَ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ مِنْ شَيْءٍ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: فَقُلْ بِالْحَقِّ وَدَعْ أَقْوَالَ الْمُفَسِّرِينَ!
ترجمہ:
ابو بکر بن عبد الباری قندھاری نے ہمیں خبر دی، وہ کہتے ہیں: میں نے منصور سے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں پوچھا، وہ فرماتا ہے: «وہ جہاں بھی پائے جائیں گے ذلت ان پر چھا جائے گی، سوائے اللہ کی طرف سے اور لوگوں کی طرف سے ایک ریسمان کے ساتھ»، تو آپ نے فرمایا: خدا کی طرف سے ایک ریسمان، اس کی کتاب اور لوگوں کی طرف سے ایک ریسمان، اسکا خلیفہ ہے۔ میں نے کہا: میں اس کی کتاب کو جانتا ہوں، لیکن اس کا خلیفہ کون ہے؟ انہوں نے کہا: وہ اہل بیت میں سے ایک شخص ہے جو قیامت تک لوگوں کے سامنے اسکی کتاب کی وضاحت کرتا ہے، کیا تم نے رسول اللہ صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کا یہ فرمان نہیں سنا کہ آپ نے فرمایا: «میں تمہارے درمیان دو قیمتی چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں کہ اگر تم ان سے متمسک رہو گے تو تم میرے بعد کبھی گمراہ نہیں ہو گے۔ جنمیں سے ہر ایک دوسرے پر فضیلت رکھتی ہے: کتاب خدا وہ ریسمان ہے جو آسمان سے زمین تلک کھینچی گئی ہے اور میرے اہل بیت اور دونوں کبھی جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ وہ حوض کوثر پر مجھ سے ملاقات کریں گے»[۲]؟! میں نے کہا: خدا کی قسم یہ ایک قوی قول ہے، لیکن مفسرین اسے نہیں مانتے! فرمایا: کیا تم مفسرین کی عبادت کرتے ہو؟ میں نے کہا: نہیں،پھر آپ نے فرمایا: تو تم ان کے ساتھ ہو گئے ہو اور وہ تمہیں عذاب دیں گے؟ میں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: تو کیا وہ تمہارے بدلے خدا کا عذاب اٹھائیں گے؟ میں نے کہا: نہیں، پھر انہوں نے فرمایا: تو حق پر ایمان لاؤ اور مفسرین کے اقوال کو چھوڑ دو!