جمعرات ۲۵ اپریل ۲۰۲۴ برابر ۱۶ شوّال ۱۴۴۵ ہجری قمری ہے
منصور ہاشمی خراسانی
حضرت علّامہ منصور ہاشمی خراسانی حفظہ اللہ تعالی کے دفتر کے معلوماتی مرکز (ویب سایٹ) کا اردو زبان میں آغاز ہو گیا ہے۔
loading
سبق
 
آنجناب کا ایک سبق اس بارے میں کہ زمین ایک عالم مرد سے ان تمام ادیان میں جن میں پروردگار عالم نے خلیفہ، امام اور رہنما اپنے حکم سے مقرّر کیا ہے، خالی نہیں رہتی۔
قرآن کی آیات جو اس پر دلالت کرتی ہیں۔

آیت ۸

قَالَ اللَّهُ تَعَالَى:

﴿فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ[۱]

ترجمہ:

خداوند متعال فرماتا ہے:

«اگر تم لوگ نہیں جانتے ہو تو اہل ذکر سے پوچھ لو»۔

ملاحظات

۱ . أَخْبَرَنَا أَبُو إِبْرَاهِيمَ السَّمَرْقَنْدِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمَنْصُورَ يَقُولُ: مَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِي الْكِتَابِ شَيْئًا لَا يَسَعُ النَّاسَ الْقِيَامُ بِهِ، وَقَدْ أَنْزَلَ فِيهِ: ﴿فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ، فَلَا يَخْلُو زَمَانٌ مِنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الذِّكْرِ يَسْأَلُهُ النَّاسُ عَمَّا لَا يَعْلَمُونَ فَيُجِيبُهُمْ بِالصَّوَابِ، وَلَئِنْ قُلْتَ لِهَؤُلَاءِ الْجُهَّالِ: اعْرِفُوا هَذَا الرَّجُلَ وَاسْأَلُوهُ لَيَقُولُنَّ: «إِنْ أَنْتُمْ إِلَّا مُبْتَدِعُونَ»! قُلْتُ: جُعِلْتُ فِدَاكَ، إِنَّهُمْ يَقُولُونَ أَنَّ الْعُلَمَاءَ كُلَّهُمْ أَهْلُ الذِّكْرِ، فَقَالَ: أَكُلُّهُمْ يُصِيبُونَ فِي الْجَوَابِ إِذَا سُئِلُوا؟! قُلْتُ: لَا، قَالَ: لَا يَأْمُرُ اللَّهُ بِسُؤَالِ قَوْمٍ قَدْ لَا يُصِيبُونَ فِي الْجَوَابِ!

ترجمہ:

ابو ابراہیم سمرقندی نے ہمیں خبر دی، وہ کہتے ہیں: میں نے منصور کو یہ کہتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ نے کتاب میں وہ چیزیں نازل نہیں کی ہیں جس کو لوگ انجام دینے پر قادر نہ ہوں، اور اس میں اللہ نے نازل فرمایا: «اگر تم لوگ نہیں جانتے ہو تو اہل ذکر سے پوچھ لو»، کوئی بھی زمانہ اہل ذکر سے خالی نہیں ہے، لوگ ان سے وہ باتیں پوچھتے ہیں جو وہ نہیں جانتے ہیں اور وہ اسکا صحیح جواب دیتے ہیں اور اگر تم ان جاہلوں سے کہو کہ اس آدمی کو پہچانو اور اس سے پوچھو تو وہ کہیں گے کہ تم تو اہل بدعت کے سوا کچھ نہیں ہو! میں نے کہا: میں آپ پر فدا ہو جاؤں، یہ لوگ کہتے ہیں کہ تمام علماء اہل ذکر ہیں، تو آپ نے فرمایا: کیا سب کے سب پوچھنے پر صحیح جواب دیتے ہیں؟ میں نے کہا: نہیں، انہوں نے فرمایا: خدا اس گروہ سے پوچھنے کا حکم نہیں دیتا جو صحیح جواب نہ دے سکے۔

۲ . أَخْبَرَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّبْزَوَارِيُّ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ الْعَبْدِ الصَّالِحِ فِي مَسْجِدٍ وَكَانَ مَعَنَا رِجَالٌ مِنَ السَّلَفِيَّةِ، فَأَقْبَلَ عَلَيْهِمْ وَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَحْدَثَ لَكُمْ ذِكْرًا فَاتَّبِعُوهُ، وَلَا تَتَّبِعُوا السَّلَفَ، فَإِنَّ السَّلَفَ لَمْ يَتَّبِعُوا السَّلَفَ، وَلَكِنِ اتَّبَعُوا ذِكْرَهُمْ، وَإِنَّ مَنْ وَقَفَ عَلَى سَلَفٍ وَلَمْ يَتَّبِعْ مَا أَحْدَثَ اللَّهُ لَهُ مِنْ ذِكْرٍ فَقَدْ قَطَعَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَنْ يُوصَلَ وَضَلَّ عَنْ سَبِيلِهِ، ﴿أُولَئِكَ يُنَادَوْنَ مِنْ مَكَانٍ بَعِيدٍ[۲]! قَالَ رَجُلٌ مِنَ السَّلَفِيَّةِ: أَلَيْسَ كُلُّ مُحْدَثٍ بِدْعَةً؟! فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ وَقَالَ: الْبِدْعَةُ مَا أَحْدَثَ النَّاسُ فِي الدِّينِ، وَالذِّكْرُ مَا أَحْدَثَ اللَّهُ، ثُمَّ قَرَأَ: ﴿مَا يَأْتِيهِمْ مِنْ ذِكْرٍ مِنْ رَبِّهِمْ مُحْدَثٍ إِلَّا اسْتَمَعُوهُ وَهُمْ يَلْعَبُونَ[۳]، قَالَ الرَّجُلُ: وَمَا ذِكْرٌ مُحْدَثٌ؟! قَالَ: إِمَامٌ يُحْدِثُهُ اللَّهُ فِي كُلِّ قَرْنٍ يَهْدِي بِأَمْرِهِ، لِيُنْذِرَ مَنْ كَانَ حَيًّا وَيُحِقَّ الْقَوْلَ عَلَى الْكَافِرِينَ، قَالَ الرَّجُلُ: مَا سَمِعْنَا بِهَذَا فِي الْقُرُونِ الثَّلَاثَةِ، إِنْ هَذَا إِلَّا بِدْعَةٌ! قَالَ: وَيْحَكَ، أَتَأْبَى إِلَّا أَنْ تُضَاهِئَ قَوْلَ الَّذِينَ كَفَرُوا؟! قَالُوا: ﴿مَا سَمِعْنَا بِهَذَا فِي الْمِلَّةِ الْآخِرَةِ إِنْ هَذَا إِلَّا اخْتِلَاقٌ[۴]! وَاللَّهِ مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنَّ مُسْلِمًا يَقُولُ بِهَذَا حَتَّى سَمِعْتُكُمْ تَقُولُونَ بِهِ يَا مَعْشَرَ السَّلَفِيَّةِ!

ترجمہ:

صالح بن محمّد سبزواری نے ہمیں خبر دی، وہ کہتے ہیں: ہم عبد صالح (یعنی منصور) کے ساتھ ایک مسجد میں تھے اور ہمارے ساتھ سلفیت کے لوگ بھی تھے، تو آپ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: یقیناً اللہ تعالیٰ نے تمہیں ایک بات یاد دلائی ہے، پس اسکی پیروی کرو اور سلفیت کی پیروی نہ کرو؛ کیونکہ سلف نے سلف کی پیروی نہیں کی ہے، بلکہ انہوں نے ان کے ذکر کی پیروی کی ہے اور بہر حال جو شخص سلف پر توقف کرتا ہے اور اس ذکر کی پیروی نہیں کرتا جو خدا نے اسے یاد دلایا ہے اور جس چیز کو خدا نے کبھی نظر انداز نہ کرنے کا حکم دیا ہے اگر اسے نظر انداز کر لے تو وہ گمراہ ہو چکا ہے، «وہ ایسے ہیں جیسے انہیں دور سے پکارا جاتا ہو»! ایک سلفی آدمی نے کہا: کیا ایسا نہیں ہے کہ جو کچھ نیا ہے وہ بدعت ہے؟! تو آنجناب اس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: بدعت وہ چیز ہے جسے لوگوں نے دین میں تازہ وارد کیا ہے اور ذکر وہ ہے جس کی تجدید خدا نے کی ہے، پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت فرمائی جس میں کہا گیا ہے: «ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے جو بھی تازہ نصیحت آتی ہے یہ لوگ اسے کھیلتے ہوئے سنتے ہیں»۔ اس آدمی نے کہا: نیا ذکر کیا ہے؟! اس نے کہا: وہ امام جسے خدا ہر صدی میں بھیجتا ہے جو اس کے حکم پر راہنمائی کرتا ہے، تاکہ ہر زندہ کو ڈرایا جائے اور کافروں کو کلمہ کی ہدایت کرے۔ اس شخص نے کہا: ہم نے ابتدائی صدیوں میں یہ نہیں سنا، یہ بدعت کے سوا کچھ بھی نہیں! اس نے کہا: تم پر افسوس ہے! جو کافر ہوئے کیا تم انکے علاوہ بات نہیں کرنا چاہتے؟! انہوں نے فرمایا: «یہ بات ہم نے پہلے کے دین میں نہیں سنی، یہ محض من گھڑت بات ہے»۔ خدا کی قسم میں نے یہ گمان بھی نہیں کیا تھا کہ مسلمان اس بات کو کہے، جب میں نے سنا سلفی گروہ کو یہ کہتے ہوئے!

↑[۱] . النحل/ ۴۳؛ الأنبیاء/ ۷
↑[۲] . فصلت/ ۴۴
↑[۳] . الانبیاء/ ۲
↑[۴] . ص/ ۷
ھم آہنگی
ان مطالب کو آپ اپنے دوستوں کے ساتھ بھی شیئر کریں تاکہ دینی معلومات کو پھیلانے میں مدد ملے۔ نئی چیز سیکھنے کا شکر دوسروں کو وہی چیز سکھانے میں ہے۔
ایمیل
ٹیلیگرام
فیسبک
ٹویٹر
اس متن کا نیچے دی ہوئ زبانوں میں بھی مطالعہ کر سکتے ہیں
اگر دوسری زبان سے واقفیت رکھتے ہیں تو اِس متن کا اُس زبان میں ترجمہ کر سکتے ہیں۔ [ترجمے کا فارم]