خط کا ترجمہ:
خدا کے نیک بندے منصور ھاشمی خراسانی حفظہ اللہ تعالی نے اپنے خط کے شروع میں خدا کی حمد و ثنا اور اسکے پیغمبر پر درود و سلام کے بعد فارس کے مسلمانوں کو مخاطب کیا اور لکھا:
«اما بعد اے عقلمندوں کے گروہ! اے مسلمان بھائیوں اور بہنوں ! میں آپ سے آپ کے بارے میں بات کر رہا ہوں کیا آپ میری بات سنتے ہیں اور اسے دل میں جگہ دیتے ہیں یا ایک کان سے سن کر اسے دوسرے کان سے نکال دیتے ہیں ؟ خدا کی قسم! اگر انسان کا دشمن اسے خط لکھے تو وہ اسے غور سے پڑھے گا تاکہ معلوم ہو سکے کہ اسکے دشمن نے اسے کیا لکھا ہے جب کہ میں آپ کا ہمدرد دوست اور اچھا بھائ ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ آپ جانیں کہ میں نے آپ کے لۓ کیا لکھا ہے اگر آپ مجھے نہیں پہچانتے تو میں آپ کو پہچانتا ہوں اگر آپ مجھ سے محبت نہیں کرتے میں آپ سے محبت کرتا ہوں میری بات سنو یہ مت پوچھو کہ میں کون ہوں ؛ کیونکہ انسان کون ہے یہ اسکی باتوں سےظاہر ہو جاتا ہے اور عقلمند بات کو اہمیت دیتا ہے اسکے کہنے والے کو نہیں دیکھتا!...
قول کا ترجمہ:
ہمارے دوستوں کے ایک گروہ نے بیان کیا کہ عبد صالح منصور ہاشمی خراسانی حفظہ اللہ تعالی نے شام اور عراق کے فتنے سے تین سال پہلے لوگوں کے ایک گروہ کو خطبہ دیا اور فرمایا:
«ھان! جان لو کہ مغربی افق سیاہ بادلوں سے تاریک ہے۔ عنقریب تم پر ایک سرخ طوفان آۓ گا اور تمھاری سر زمین کو اپنی چپیٹ میں لے لیگا۔ نہ کوئ چھت باقی رہے گی جسکے نیچے تم پناہ لے لو اور نہ ہی کوئ دیوار بچے گی جسکے پیچھے تم چھپ جاؤ! اسوقت محمد کی امت آرزو کرے گی کہ اپنے آدھے جوانوں کو قربان کر دے اور اسکے عوض امام مہدی کو حجاز کی وادیوں میں سے کسی وادی میں ڈھونڈھیں!
اے نادان امت! تم کیا تلاش کر رہے ہو؟ اور کس کو ڈھونڈھ رہے ہو؟ تمھارے پیشوا امام مہدی ہیں۔ تمھاری راتوں کا سکون اور تمھارے دلوں کی خوشحالی امام مہدی ہیں۔ ہمیشہ باقی رہنے والی خوشی اور تمھارا شیریں کاروبار امام مہدی ہیں۔...
سبق کا ترجمہ:
مقدّمہ
حضرت علاّمہ منصور ہاشمی خراسانی حفظہ اللہ تعالی کے اسباق کہ ان کا مقصد لوگوں کی آبیاری کرنا اور انھیں کتاب و حکمت کی تعلیم دینا اور ان کا محور و اساس قرآن و سنّت اور ان کا موضوع اسلامی عقائد و احکام و اخلاقیات ہے اور ہم نے ان میں سے ایک ایسی چیز کا انتخاب کیا ہے جو زیادہ اہم اور متعلّقہ ہے اور ہم نے اسے اسطرح مرتّب کیا ہے کہ صاحب تحقیق و مطالعہ کے لۓ آسان ہو اور ہم نے ان کے لۓ اقتباسات اور کچھ ضروری وضاحتوں سمیت تبصرے لکھے ہیں۔
***
ہر سبق ایک اعتقادی، فقہی یا اخلاقی مسلے کے بارے میں ہے اور تین، ابواب پر مشتمل ہے:
• پہلا باب قرآن کی آیات کا اظہار ہے جو مذکورہ مسائل سے متعلّق ہیں اور جن میں حضرت علاّمہ حفظہ اللہ کی قیمتی تفسیریں، ان کے روشن خطابات آیات کے معانی سے اس طرح اخذ کۓ گۓ ہیں کہ جو دلوں کو سکون اور لوگوں کو اندھیرے سے روشنی کی طرف لاتے ہیں، وضاحت کرتا ہے۔...
سوال:
مہربانی کر کے تقلید کی خصوصیت اور اسلام میں اس کے مقام کے بارے میں رہنمائ فرمائیں۔
جواب:
ایک بہت اہم قاعدہ جسے ہر مسلمان کو جاننا چاہۓ اور اس پر توجہ دینا چاہۓ وہ ہے اسلام میں شک کا حجت نہ ہونا۔ اللہ تعالی نے قرآن کی مختلف آیات میں تاکید کی ہے اور فرمایا ہے ﴿إِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا﴾[۱] یعنی «حقیقت کے لۓ شک کافی نہیں ہے» اور کسی بھی شخص کو شک کی پیروی کرنے کے لۓ منع کیا ہے اور فرمایا ہے ﴿إِنْ يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ﴾[۲] یعنی «وہ شک کے علاوہ پیروی نہیں کرتے اور وہ کسی چیز کا اندازہ نہیں لگاتے» یہ اس معنی میں ہوا کہ انسان کا عقیدہ اور عمل ایک ساتھ یقین کے اوپر ٹکا ہوا ہو اور وہ عقیدہ اور عمل کہ جو شک کے اوپر ٹکا ہوا ہو وہ صحیح نہیں ہے اور خدا کے نزدیک بھی قابل قبول نہیں ہے۔ یہ اسطرح ہے کہ عقائد اور اعمال میں دوسروں کی تقلید کا مطلب ہے کہ ان کے قول و فعل کی پیروی دلیلوں کو جانے بغیر اور اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع صرف شک کو جنم دیتا ہے یقین کا باعث نہیں ہوتا ، اس وضاحت کے ساتھ ، قرآن میں خدا کے واضح بیان کے مطابق «حق کے سوا کچھ بھی کافی نہیں ہے»۔...
تنقید:
اگر منصور ہاشمی خراسانی کے نزدیک احادیث (چند کو چھوڑ کر) مشتبہ سمجھی جاتی ہیں، تو اس بناء پر میں محترم مراجع تقلید کی توضیح المسائل کے علاوہ کسی بھی قسم کے احکام شرعی کہاں سے تلاش کروں؟ خیال رہے کہ وہ اجتہاد کو بھی نہیں مانتے! نماز کے احکام جو قرآن میں بیان ہوۓ ہیں «إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَوْقُوتًا» (النّساء/ ۱۰۳) یعنی «بلا شبہ نماز مؤمنین پر فرض ہے» کو کہاں سے لوں؟ روزہ کے وہ احکام جو قرآن میں بیان ہوۓ ہیں «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ» (البقرة/ ۱۸۳) یعنی «اے ایمان والوں تم پر روزے فرض کۓ گۓ ہیں» کو کہاں سے لوں؟ اور باقی تمام احکام ان اعمال کے لۓ جو قرآن میں واجب ہیں۔ کیا میں انکو ابھی کے لۓ چھوڑ دوں اور خود جاؤں اور لوگوں کی کثیر تعداد کو اسطرح تربیت دوں کہ خدا کے خلیفہ کا ظہور ہو جاۓ اور پھر نماز روزہ وغیرہ انجام دوں؟ یہ تو بالکل منطقی نہیں ہے!
جائزہ:
براہ کرم نیچے دۓ گۓ نکات پر توجّہ فرمایئں:
اوّلا، متواتر احادیث کو چھوڑ کر احادیث کا مشتبہ ہونا صرف «منصور ہاشمی خراسانی» کا نظریہ نہیں ہے،...
حالیہ دنوں میں اسلامیات کے میدان میں ایک نئ اور چیلنجنگ کتاب «اسلام کی طرف واپسی» کے عنوان سے «منصور ہاشمی خراسانی» کی تصنیف شائع ہوئ ہے جس نے سیمیناروں اور ماہرین تعلیم سمیت ملک بھر کے دانشوروں کی توجّہ حاصل کی ہے اور مختلف ردّ عمل کو ہوا دی ہے۔ اس کتاب کا مواد جو کہ علمی اور مدلّل انداز میں لکھا گیا ہے اور اسلامی یقین اور مختلف مذاھب کے تمام مسلمانوں کے دعووں پر مبنی ہے اسلام کے رسمی اور عام پڑھنے پر تنقید اور اسکے ایک مختلف اور اعلی مذہبی مطالعہ پیش کرنے کو اسلام خالص اور کامل کہا گیا ہے۔
اس کتاب میں مصنّف نے سب سے پہلے معرفت کی کسوٹی کو بیان کیا ہے اور ضرورت، وحدت اور بداہت کو معرفت کی تین خصوصیات قرار دیا ہے اور بہت زیادہ مطالعے کے بعد وہ عقل کو اسکا مصداق مانتا ہے اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ تمام معرفتیں لازما عقل کی طرف لے جاتی ہیں۔
البتّہ وہ عقل کو فلسفے سے جدا مانتا ہے اور اسکا خیال ہے کہ معرفت کا معیار عقلی عقل ہے نہ کہ فلسفیانہ عقل۔...