جمعرات ۲۸ مارچ ۲۰۲۴ برابر ۱۷ رمضان ۱۴۴۵ ہجری قمری ہے
منصور ہاشمی خراسانی
حضرت علّامہ منصور ہاشمی خراسانی حفظہ اللہ تعالی کے دفتر کے معلوماتی مرکز (ویب سایٹ) کا اردو زبان میں آغاز ہو گیا ہے۔
loading
سبق
 
آنجناب کا ایک سبق اس بارے میں کہ زمین ایک عالم مرد سے ان تمام ادیان میں جن میں پروردگار عالم نے خلیفہ، امام اور رہنما اپنے حکم سے مقرّر کیا ہے، خالی نہیں رہتی۔
پیغمبر کی صحیح احادیث جو اس پر دلالت کرتی ہیں۔

حدیث ۱

رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى التِّرْمِذِيُّ [ت۲۷۹هـ] فِي «سُنَنِهِ»[۱]، قَالَ: حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ:

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ»، وَقَالَ: «لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ يَخْذُلُهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ».

ترجمہ:

محمّد ابن عیسیٰ ترمذی [م:۲۷۹ھ] نے اپنی سنن میں روایت نقل کی ہے، (اس طرح سے) بیان فرماتے ہیں: قتیبہ ابن سعید نے ہم سے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: حماد ابن زید نے ہم سے بیان کیا اور انہوں نے ایوب سے سنا اور ایوب نے ابو قلابۃ سے اور انہوں نے ابو اسماء رجبی سے اور پھر انہوں نے ثوبان سے سنا کہ وہ کہتے ہیں:

رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم نے فرمایا: «میں اپنی امت کے لئے گمراہ کرنے والے اماموں سے ڈرتا ہوں» اور فرمایا «ہمیشہ میرے کچھ امتی حق پر استوار ہونگے اور جو انکی مدد نہیں کرتا ہے تو انکا مدد نہ کرنا انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاتا ہے، یہاں تک کہ خدا کا امر پہنچ جائے»۔

شاہد ۱

وَرَوَى أَسْلَمُ بْنُ سَهْلٍ الرَّزَّازُ [ت۲۹۲هـ] فِي «تَارِيخِ وَاسِطَ»[۲]، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَاهَانَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَكْثَرُ مَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِيَ الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ، وَلَنْ تَزَالَ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ، لَنْ يَضُرَّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ، حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ تَعَالَى».

ترجمہ:

اسی طرح، اسلم ابن سہل رزاز [م:۲۹۲ھ] نے «تاریخ واسط» میں روایت نقل کی ہے، فرماتے ہیں: محمّد ابن ماہان نے ہم سے حدیث بیان کی، وہ کہتے ہیں: مجھے میرے والد نے اسکی خبر دی، وہ کہتے ہیں: سلیمان ابن خالد نے ہم سے حدیث بیان کی، انہوں نے قتادۃ سے، قتادۃ نے ابو قلابۃ سے، ابو قلابۃ نے ابو اسماء سے اور ابو اسماء نے ثوبان سے سنا کہ وہ کہتے ہیں: رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم نے ارشاد فرمایا: اپنی امت کے لئے میں سب سے زیادہ گمراہ کرنے والے اماموں سے ڈرتا ہوں اور میرے کچھ امتی ہمیشہ حق پر ہونگے اور جو انکی مخالفت کرتا ہے تو انکی مخالفت انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاتی ہے، یہاں تک کہ خداوند متعال کا امر پہنچ جائے۔

ملاحظہ

قَالَ الْمَنْصُورُ حَفِظَهُ اللَّهُ تَعَالَى: هَذَا حَدِيثٌ مُتَوَاتِرٌ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، فَقَدْ رَوَاهُ عَنْهُ عِشْرُونَ رَجُلًا، وَهُمْ ثَوْبَانُ، وَجَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَعِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَعُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ، وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَجَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ، وَزَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ، وَالْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةٍ، وَالنُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ، وَأَبُو أُمَامَةَ، وَأَبُو الدَّرْدَاءِ، وَمُعَاوِيَةُ، وَ‌قُرَّةُ بْنُ إِيَاسٍ الْمُزَنِيُّ، وَ‌شُرَحْبِيلُ بْنُ السِّمْطِ الْكِنْدِيُّ، وَكَعْبُ بْنُ مُرَّةَ الْبَهْزِيُّ، وَسَلَمَةُ بْنُ نُفَيْلٍ الْحَضْرَمِيُّ، وَقَالَ الَّذِينَ لَا يَفْقَهُونَ أَنَّ الطَّائِفَةَ الَّتِي لَا تَزَالُ عَلَى الْحَقِّ هُمْ أَهْلُ الشَّامِ، وَأَدْخَلَ ذَلِكَ بَعْضُهُمْ فِي الْحَدِيثِ، وَلَا أَدْرِي مَتَى كَانَ أَهْلُ الشَّامِ عَلَى الْحَقِّ؟! أَحِينَ خَرَجُوا عَلَى عَلِيٍّ وَفَتَنُوا أَصْحَابَهُ، أَوْ حِينَ قَتَلُوا حُسَيْنًا وَطَافُوا بِرَأْسِهِ فِي الْبِلَادِ، أَوْ حِينَ أَغَارُوا عَلَى الْمَدِينَةِ وَسَفَكُوا دِمَاءَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ؟! كَلَّا، بَلْ لَمْ يَزَالُوا عَلَى الْبَاطِلِ مُنْذُ كَانُوا، وَسَيَكُونُونَ أَعْوَانَ السُّفْيَانِيِّ فِي آخِرِ الزَّمَانِ، وَكُلُّ حَدِيثٍ فِي فَضْلِهِمْ مَوْضُوعٌ لَا أَصْلَ لَهُ، وَإِنَّمَا وَضَعَهُ شِيعَةُ بَنِي أُمَيَّةَ عَلَى عَهْدِ مُعَاوِيَةَ وَمَرْوَانَ وَآلِهِمَا؛ لِأَنَّهُ كَذِبٌ، وَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ لِيَقُولَ كَذِبًا، وَقَالَ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الْحَدِيثِ أَنَّ الطَّائِفَةَ الَّتِي لَا تَزَالُ عَلَى الْحَقِّ هُمْ أَهْلُ الْحَدِيثِ، ﴿كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ[۳]، وَقِيلَ أَنَّهُمْ أَهْلُ الْغَرْبِ لِمَا رَوَاهُ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «لَا يَزَالُ أَهْلُ الْغَرْبِ ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ»[۴]، وَلَعَلَّهُ تَصْحِيفٌ؛ فَقَدْ جَاءَ فِي بَعْضِ النُّسَخِ: «لَا تَزَالُ الْعَرَبُ ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ»[۵] يَعْنِي طَائِفَةً مِنَ الْعَرَبِ، وَقِيلَ أَنَّ الْمُرَادَ بِالْغَرْبِ الدَّلْوُ الْعَظِيمَةُ تُتَّخَذُ مِنْ جِلْدِ ثَوْرٍ وَهِيَ مِنْ أَثَاثِ الْعَرَبِ، وَقِيلَ أَنَّ الْمُرَادَ بِهِ أَهْلُ الشِّدَّةِ وَالْبَأْسِ وَغَرْبُ كُلِّ شَيْءٍ حَدُّهُ، وَالصَّوَابُ أَنَّ الطَّائِفَةَ الَّتِي لَا تَزَالُ عَلَى الْحَقِّ هُمْ أَئِمَّةُ الْهُدَى. أَلَمْ تَرَ أَنَّهُ ذَكَرَهُمْ بَعْدَ التَّخْوِيفِ مِنَ الْأَئِمَّةِ الْمُضِلِّينَ؟ وَفِي هَذَا دَلَالَةٌ عَلَى أَنَّ الْأُمَّةَ لَا تَخْلُو مِنْ إِمَامِ هُدًى حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ.

ترجمہ:

منصور حفظہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: یہ رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کی متواتر حدیثوں میں سے ہے؛ کیوں کہ اسے بیس افراد نے ان سے روایت کیا ہے اور وہ ثوبان، جابر ابن عبد اللہ، عمران ابن حصین، سعد بن ابي وقّاص، عمر بن خطاب، عقبۃ بن عامر، انس بن مالك، عبد اللہ بن عمر، جابر بن سَمُرۃ، زید بن ارقم، مغیرۃ بن شعبۃ، نُعمان بن بشیر، ابو ہریرۃ، ابو امامۃ، ابو درداء، معاویۃ، قُرّۃ بن إیاس مُزَنی، شُرَحبیل بن سِمط کِندی، کعب بن مُرّۃ بَہزی اور سلمۃ بن نُفیل حَضرمی ہیں اور جو نہیں سمجھتے ہیں انہوں نے کہا ہے: میرے کچھ امتی ہمیشہ حق پر ہونگے اس سے مراد اہل شام ہیں اور ان میں سے کچھ نے اسے بھی حدیث میں داخل کر دیا ہے اور میں نہیں جانتا ہوں کہ اہل شام کب حق پر رہے ہیں؟! کیا اس وقت جب انہوں نے علی پر خروج کیا تھا اور انکے ساتھیوں کو فتنے میں ڈھکیل دیا تھا، یا اس وقت جب حسین کو مارا اور انکے سر کو شہروں میں گھمایا، یا اس وقت جب مدینہ میں بھیڑ یکجا کر مہاجرین و انصار کو تلواروں کی نوک پر سے گزارا[۶]؟! وہ حق پر کبھی نہیں تھے، بلکہ وہ جب بھی تھے باطل پر تھے اور آخر زمانے میں بھی وہ سفیانیوں کے ساتھی ہونگے اور انکی فضیلت میں ہر حدیث بناوٹی ہے کہ جسکی کوئی حقیقت نہیں ہے اور بنی امیہ کے پیروکاروں نے معاویہ اور مروان اور انکے خاندان کے زمانے ان حدیثوں کو گڑھا ہے؛ کیونکہ یہ سب ایک جھوٹ ہے اور رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم جھوٹ نہیں بولتے ہیں اور اہل حدیث میں سے کسی نے کہا ہے: میرے کچھ امتی ہمیشہ حق پر ہونگے، اس سے مراد اہل حدیث ہیں، «جس گروہ کے پاس جو ہے، وہ اسی پر خوش ہے» اور کہا گیا ہے کہ ان سے مراد، اہل غرب ہیں؛ سعد ابن ابی وقاص کی رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم سے ایک روایت کی بنیاد پر کہ جس میں ذکر ہوا ہے کہ: «اہل غرب ہمیشہ حق پر استوار رہیں گے یہاں تک کہ قیامت آجائے» اور ممکن ہے اس میں تصحیف واقع ہوا ہو؛ کیونکہ بعض نسخوں میں آیا ہے: «عرب ہمیشہ حق پر استوار ہونگے یہاں تک کہ قیامت آجائے گی» یعنی بعض عرب اور کہا گیا ہے: غرب سے مراد ایک بڑی سی بالٹی ہے جو گائے کے چمڑے سے بنائی جاتی ہے اور یہ ایک عربی سامان ہے اور کہا گیا ہے: اس سے مراد، اہل مقاومت اور جنگ ہیں اور ہر چیز کا غربی حصہ کنارے سے تیز ہوتا ہے اور صحیح یہ ہے کہ وہ کچھ لوگ جو ہمیشہ حق پر ہونگے، وہ ہدایت کرنے والے امام ہیں۔ کیا تم نے نہیں دیکھا گمراہ کرنے والے اماموں سے ڈرانے کے بعد، انکا ذکر فرمایا ہے؟ اور یہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ امت ہدایت کرنے والے اماموں سے کبھی بھی خالی نہیں رہے گی، یہاں تک کہ قیامت آجائے گی۔

شاہد ۲

وَرَوَى الْحَاكِمُ [ت۴۰۵هـ] فِي «الْمُسْتَدْرَكِ عَلَى الصَّحِيحَيْنِ»[۷]، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِدْرِيسَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو قِلَابَةَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ الْجَرْمِيُّ، حَدَّثَنِي أَبُو أَسْمَاءَ الرَّحَبِيُّ، أَنَّ ثَوْبَانَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «سَيَخْرُجُ فِي أُمَّتِي كَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، وَأَنَا خَاتَمُ الْأَنْبِيَاءِ، لَا نَبِيَّ بَعْدِي، وَلَكِنْ لَا تَزَالُ فِي أُمَّتِي طَائِفَةٌ يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ، لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ».

ترجمہ:

اسی طرح، حاکم [م:۴۰۵ھ] نے کتاب «المستدرک علی الصحیحین» میں نقل کیا ہے، وہ کہتے ہیں: ابو العباس محمد ابن یعقوب نے ہم سے بیان کیا، (وہ کہتے ہیں:) اسحاق ابن ادریس نے ہم سے بیان کیا، (وہ کہتے ہیں:) ابان ابن یزید نے ہم سے بیان کیا، (وہ کہتے ہیں:) یحیٰ ابن ابی کثیر نے ہم سے بیان کیا، (وہ کہتے ہیں:) ابو قلابۃ عبد اللہ ابن زید جرمی نے ہم سے بیان کیا، (وہ کہتے ہیں:) ابو اسماء رجبی نے ہم سے بیان کیا اور ثوبان نے ان سے بیان کیا کہ انہوں نے رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میری امت سے تیس کذاب خروج کریں گے کہ جن میں سے ہر ایک خود کو پیغمبر مانتا ہے، جبکہ میں انکا آخری پیغمبر ہوں اور میرے بعد کوئی پیغمبر نہیں ہے، لیکن میری امت میں ہمیشہ کچھ لوگ ہونگے جو علنی طور پر حق کے لئے لڑیں گے اور جو انہیں اکیلا چھوڑے گا وہ انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا یہاں تک کہ قیامت آجائے گی۔

↑[۱] . سنن الترمذي، ج۴، ص۵۰۴
↑[۲] . تاريخ واسط لأسلم بن سهل الرزّاز، ص۱۱۸
↑[۳] . المؤمنون/ ۵۳
↑[۴] . صحيح مسلم، ج۶، ص۵۴؛ مسند البزار، ج۴، ص۵۷؛ مسند أبي يعلى، ج۲، ص۱۱۸؛ مستخرج أبي عوانة، ج۱۵، ص۴۷۴؛ المسند للشاشي، ج۱، ص۲۰۴؛ معجم ابن الأعرابي، ج۱، ص۱۷۴
↑[۵] . مسند سعد بن أبي وقاص للدّورقيّ، ص۱۹۵
↑[۶] . سن ۶۳ ہجری ماہ ذی الحجہ میں رونما ہونے والے واقعہء حرۃ کی طرف اشارہ ہے۔
↑[۷] . المستدرك على الصحيحين للحاكم، ج۴، ص۴۹۶
ھم آہنگی
ان مطالب کو آپ اپنے دوستوں کے ساتھ بھی شیئر کریں تاکہ دینی معلومات کو پھیلانے میں مدد ملے۔ نئی چیز سیکھنے کا شکر دوسروں کو وہی چیز سکھانے میں ہے۔
ایمیل
ٹیلیگرام
فیسبک
ٹویٹر
اس متن کا نیچے دی ہوئ زبانوں میں بھی مطالعہ کر سکتے ہیں
اگر دوسری زبان سے واقفیت رکھتے ہیں تو اِس متن کا اُس زبان میں ترجمہ کر سکتے ہیں۔ [ترجمے کا فارم]