جمعہ ۲۹ مارچ ۲۰۲۴ برابر ۱۸ رمضان ۱۴۴۵ ہجری قمری ہے
منصور ہاشمی خراسانی
حضرت علّامہ منصور ہاشمی خراسانی حفظہ اللہ تعالی کے دفتر کے معلوماتی مرکز (ویب سایٹ) کا اردو زبان میں آغاز ہو گیا ہے۔
loading
سبق
 
آنجناب کا ایک سبق اس بارے میں کہ زمین ایک عالم مرد سے ان تمام ادیان میں جن میں پروردگار عالم نے خلیفہ، امام اور رہنما اپنے حکم سے مقرّر کیا ہے، خالی نہیں رہتی۔
قرآن کی آیات جو اس پر دلالت کرتی ہیں۔

آیت ۱۰

قَالَ اللَّهُ تَعَالَى:

﴿وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ[۱]

ترجمہ:

خداوند متعال فرماتا ہے:

«اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ نہ ڈالو»۔

ملاحظات

۱ . أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَبِيبٍ الطَّبَرِيُّ، قَالَ: سَأَلْتُ الْمَنْصُورَ عَنْ حَبْلِ اللَّهِ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: ﴿وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ، فَقَالَ: مَا يَقُولُ هَؤُلَاءُ؟ قُلْتُ: يَقُولُونَ إِنَّهُ الْقُرْآنُ، فَقَالَ: الْقُرْآنُ كِتَابُ اللَّهِ، وَكَانَ حَبْلُهُ النَّبِيَّ، أَلَا تَرَى أَنَّهُمْ لَمْ يَتَفَرَّقُوا مَا دَامَ النَّبِيُّ فِيهِمْ، فَلَمَّا مَاتَ تَفَرَّقُوا وَالْقُرْآنُ فِيهِمْ؟! فَكَانَ حَبْلُ اللَّهِ النَّبِيَّ مَا دَامَ فِيهِمْ، فَلَمَّا مَاتَ كَانَ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ يُبَيِّنُ لَهُمْ سُنَّتَهُ كَامِلَةً، وَلَا يَزَالُ كَذَلِكَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ حَبْلَ اللَّهِ خَلِيفَتُهُ فِي الْأَرْضِ، فَإِنِ اعْتَصَمْتُمْ بِهِ لَنْ تَتَفَرَّقُوا، وَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا لَنْ تَجْتَمِعُوا! أَلَا وَاللَّهِ قَدْ بَيَّنْتُ لَكُمْ بَيَانًا شَافِيًا، فَلَا تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَذَا غَافِلِينَ!

ترجمہ:

عبداللہ بن حبیب طبری نے ہمیں خبر دی، وہ کہتے ہیں: میں نے منصور سے خدا کی رسی کے بارے میں پوچھا، خداوند متعال کا ارشاد گرامی ہے: «خدا کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو اور گروہوں میں نہ بٹو»، تو انہوں نے فرمایا: یہ لوگ کیا کہتے ہیں؟ میں نے کہا: وہ کہتے ہیں کہ یہ قرآن ہے، تو انہوں نے فرمایا: قرآن خدا کی کتاب ہے اور خدا کی رسی نبی ہے۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جب پیغمبر ان میں تھے، وہ لوگ گروہوں میں بٹے ہوئے نہیں تھے، چنانچہ جب ان کی وفات ہوئی تو وہ گروہوں میں بٹ گئے جبکہ قرآن ان کے درمیان تھا؟! پس خدا کی رسی اس وقت تک نبی تھے جب تک وہ ان کے درمیان تھے، چنانچہ جب ان کی وفات ہوئی تو وہ ان کے خاندان کے آدمی تھے جنہوں نے ان کو سنت رسول پوری طرح سکھائی اور قیامت تک ہمیشہ اسی طرح رہے گی۔ پھر فرمایا: بے شک اللہ کی رسی زمین پر اس کا خلیفہ ہے، اس لیے اگر تم اس سے متمسک رہو گے تو کبھی تقسیم نہیں ہو گے، اور اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو کبھی متحد نہیں ہو گے! آگاہ رہو کہ میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں نے تمہیں شفاء بخش باتیں سمجھا دی ہیں، لہٰذا قیامت کے دن یہ نہ کہنا کہ ہم اس سے بے خبر تھے!

۲ . أَخْبَرَنَا وَلِيدُ بْنُ مَحْمُودٍ السِّجِسْتَانِيُّ، قَالَ: سَمِعَ الْمَنْصُورُ قَارِئًا يَقْرَأُ قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى: ﴿أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ ۚ[۲]، فَقَالَ: يَقْرَؤُونَ الْقُرْآنَ وَلَا يَتَدَبَّرُونَهُ، كَأَنَّهُمْ بَبَّغَاوَاتٌ نَاطِقَةٌ! أَنَّى لَهُمْ أَنْ يُقِيمُوا الدِّينَ كُلَّهُ وَلَا يَتَفَرَّقُوا فِيهِ إِلَّا إِذَا كَانَ لَهُمْ إِمَامٌ وَاحِدٌ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ يُعَلِّمُهُمْ كُلَّهُ وَيَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِيمَا هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ؟! قُلْتُ: جُعِلْتُ فِدَاكَ، إِنَّهُمْ يَقُولُونَ أَنَّ الْقُرْآنَ وَالسُّنَّةَ يَكْفِيَانِهِمْ لِذَلِكَ، وَلَا حَاجَةَ لَهُمْ إِلَى مِثْلِ هَذَا الْإِمَامِ، قَالَ: وَيْلَهُمْ، أَلَيْسَ فِيهِمُ الْقُرْآنُ وَالسُّنَّةُ مُنْذُ أَرْبَعَةِ عَشَرَ قَرْنًا يَخُوضُونَ فِيهِمَا لَيْلًا وَنَهَارًا؟! فَمَا لَهُمْ لَا يُقِيمُونَ الدِّينَ كُلَّهُ وَهُمْ فِيهِ مُتَفَرِّقُونَ؟! فَهَلْ يَفْقِدُونَ إِلَّا إِمَامًا وَاحِدًا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ يُعَلِّمُهُمُ الْقُرْآنَ وَالسُّنَّةَ كُلَّهُمَا وَيَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِيمَا هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ؟! وَيْلَهُمْ، كَيْفَ يَقُولُونَ أَنَّ الْقُرْآنَ وَالسُّنَّةَ كَافِيَانِ لِإِقَامَةِ الدِّينِ؟! وَمَا الدِّينُ إِلَّا الْقُرْآنُ وَالسُّنَّةُ، وَكَيْفَ يَقُولُونَ أَنَّهُمَا كَافِيَانِ لِرَفْعِ الْخِلَافِ؟! وَمَا الْخِلَافُ إِلَّا فِيهِمَا! ﴿أَفَلَا يَعْقِلُونَ[۳]؟! ﴿بَلْ قَالُوا مِثْلَ مَا قَالَ الْأَوَّلُونَ[۴]، وَمَا كَانَ حُجَّتَهُمْ إِلَّا أَنْ قَالُوا: ﴿إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءَنَا عَلَى أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَى آثَارِهِمْ مُهْتَدُونَ[۵]! كَلَّا، بَلْ لَا يَزَالُونَ يُضَيِّعُونَ الدِّينَ وَيَتَفَرَّقُونَ فِيهِ حَتَّى يَجْتَمِعُوا عَلَى إِمَامٍ وَاحِدٍ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ يُعَلِّمُهُمْ وَيَحْكُمُ بَيْنَهُمْ، كَمَا اجْتَمَعُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ إِذْ كَانَ فِيهِمْ.

ترجمہ:

ولید بن محمود السجستانی نے ہمیں خبر دی، وہ کہتے ہیں: منصور نے ایک قاری کو خدا کے ان کلمات کو پڑھتے ہوئے سنا: «اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں تفرقہ نہ ڈالنا»، پھر انہوں نے فرمایا: وہ قرآن پڑھتے ہیں، لیکن اس میں غور و فکر نہیں کرتے ہیں، یہ ایسے ہی ہیں جیسے بات کرنے والے طوطے! کہاں وہ تمام مذاہب کو بنا تفرقہ ڈالے قائم کر سکتے ہیں، مگر یہ کہ خدا کی طرف سے ایک امام ہو جو ان کو تمام مذاہب کی تعلیم دے اور ان کے درمیان جن باتوں میں اختلاف کرتے ہیں اسے حل کریں؟! میں نے کہا: میں آپ پر فدا ہو جاؤں، وہ کہتے ہیں کہ اس کے لیے قرآن و سنت ہی کافی ہیں اور انہیں ایسے امام کی ضرورت نہیں۔ فرمایا: ان پر افسوس ہے، کیا چودہ سو سال سے ان کے درمیان قرآن و سنت موجود نہیں ہیں اور کیا وہ دن رات ان میں ڈوبے نہیں رہتے ہیں؟! پس تمام دین کو قائم کیوں نہیں کر پا رہے ہیں اور کیوں اس میں اختلاف کا شکار ہو گئے ہیں؟! کیا انہیں خدا کی طرف سے ایک امام کے علاوہ کوئی اور نہیں ملتا جو انہیں تمام قرآن و سنت کی تعلیم دے سکے اور ان کے درمیان جن باتوں میں اختلاف ہے اسے حل کر سکے؟! ان پر افسوس ہے، یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ان کے لیے دین قائم کرنے کے لیے قرآن و سنت ہی کافی ہیں؟! جب کہ مذہب قرآن و سنت کے سوا کچھ نہیں اور یہ کیسے کہتے ہیں کہ دونوں ہی جھگڑے کے حل کے لیے کافی ہیں؟! جبکہ جھگڑے انہیں دو کے ہی متعلق ہے! «تو کیا وہ عقل استعمال نہیں کرتے»؟! «وہ وہی کہتے ہیں جو ان کے آباؤ اجداد نے کہا تھا» اور ان کی دلیل اس کے سوا کچھ نہیں کہ وہ کہتے ہیں: «ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک دین پر پایا اور ہمیں ان کی پیروی سے ہی ہدایت ملی»! ایسا نہیں ہے، بلکہ وہ ہمیشہ دین کو تباہ کرتے رہیں گے اور اس بارے میں تقسیم ہوتے رہیں گے یہاں تک کہ خدا کی طرف سے ایک امام پر وہ سب جمع ہو جائیں تاکہ وہ ان کو تعلیم دیں اور ان کے درمیان فیصلہ کریں جیسا کہ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم جب انکے درمیان تھے تب لوگ ان پر جمع ہوئے۔

↑[۱] . آل عمران/ ۱۰۳
↑[۲] . الشوری/ ۱۳
↑[۳] . یس/ ۶۸
↑[۴] . المومنون/ ۸۱
↑[۵] . الزخرف/ ۲۲
ھم آہنگی
ان مطالب کو آپ اپنے دوستوں کے ساتھ بھی شیئر کریں تاکہ دینی معلومات کو پھیلانے میں مدد ملے۔ نئی چیز سیکھنے کا شکر دوسروں کو وہی چیز سکھانے میں ہے۔
ایمیل
ٹیلیگرام
فیسبک
ٹویٹر
اس متن کا نیچے دی ہوئ زبانوں میں بھی مطالعہ کر سکتے ہیں
اگر دوسری زبان سے واقفیت رکھتے ہیں تو اِس متن کا اُس زبان میں ترجمہ کر سکتے ہیں۔ [ترجمے کا فارم]