بدھ ۲۴ اپریل ۲۰۲۴ برابر ۱۵ شوّال ۱۴۴۵ ہجری قمری ہے
منصور ہاشمی خراسانی
حضرت علّامہ منصور ہاشمی خراسانی حفظہ اللہ تعالی کے دفتر کے معلوماتی مرکز (ویب سایٹ) کا اردو زبان میں آغاز ہو گیا ہے۔
loading
سبق
 
آنجناب کا ایک سبق اس بارے میں کہ زمین ایک عالم مرد سے ان تمام ادیان میں جن میں پروردگار عالم نے خلیفہ، امام اور رہنما اپنے حکم سے مقرّر کیا ہے، خالی نہیں رہتی۔
قرآن کی آیات جو اس پر دلالت کرتی ہیں۔

آیت ۱۶

قَالَ اللَّهُ تَعَالَى:

﴿وَإِذِ ابْتَلَى إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ ۖ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا ۖ قَالَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي ۖ قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ[۱]

ترجمہ:

خداوند متعال فرماتا ہے:

«اور جب ابراہیم کو ان کے رب نے چند کلمات سے آزمایا اور انہوں نے انہیں پورا کر دکھایا، ارشاد ہوا: میں تمہیں لوگوں کا امام بنانے والا ہوں، وہ کہتے ہیں: اور میری اولاد سے بھی؟ ارشاد ہوا: میرا عہد ہ ظالموں تک نہیں پہنچے گا»۔

ملاحظات

۱ . أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْجُوزَجَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمَنْصُورَ يَقُولُ: إِنَّ الْأَرْضَ لَا تَخْلُو مِنْ رَجُلٍ عَادِلٍ مِنْ ذُرِّيَّةِ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَامُ جَعَلَهُ اللَّهُ لِلنَّاسِ إِمَامًا، وَهَذَا عَهْدٌ عَهِدَهُ اللَّهُ إِلَى إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَامُ إِذِ ابْتَلَاهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ: ﴿قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا ۖ قَالَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي ۖ قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ، فَمَاذَا يُنْكِرُ هَؤُلَاءِ الْجُهَّالُ الضُّلَّالُ الْمَفْتُونُونَ؟! أَيُنْكِرُونَ أَنْ يَكُونَ أَكْثَرُ الْمُسْلِمِينَ قَدْ ضَلُّوا؟! ﴿وَلَقَدْ ضَلَّ قَبْلَهُمْ أَكْثَرُ الْأَوَّلِينَ[۲]، وَهُمْ يَرْوُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَهُمْ: «لَتَرْكَبُنَّ سُنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ شِبْرًا بِشِبْرٍ وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ»[۳]! فَمَاذَا يُنْكِرُونَ بَعْدَ قَوْلِ اللَّهِ وَقَوْلِ رَسُولِهِ؟! أَيُنْكِرُونَ أَنْ يَكُونَ أَكْثَرُ الصَّحَابَةِ قَدْ أَخْطَأَوُا؟! وَقَدْ أَخْطَأَ أَكْثَرُهُمْ يَوْمَ أُحُدٍ، إِذْ يُصْعِدُونَ وَلَا يَلْوُونَ عَلَى أَحَدٍ وَالرَّسُولُ يَدْعُوهُمْ فِي أُخْرَاهُمْ فَأَثَابَهُمْ غَمًّا بِغَمٍّ وَقَالَ: ﴿إِنَّ الَّذِينَ تَوَلَّوْا مِنْكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ إِنَّمَا اسْتَزَلَّهُمُ الشَّيْطَانُ بِبَعْضِ مَا كَسَبُوا ۖ[۴]، وَيَوْمَ حُنَيْنٍ، إِذْ أَعْجَبَتْهُمْ كَثْرَتُهُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْهُمْ شَيْئًا وَضَاقَتْ عَلَيْهِمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّوْا مُدْبِرِينَ، وَهُمْ يَرْوُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «لَيَرِدَنَّ عَلَيَّ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِي فَيُنَحَّوْنَ عَنِ الْحَوْضِ فَلَأَقُولَنَّ: يَا رَبِّ، أَصْحَابِي، فَيَقُولُ: إِنَّكَ لَا عِلْمَ لَكَ بِمَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ، إِنَّهُمُ ارْتَدُّوا عَلَى أَدْبَارِهِمُ الْقَهْقَرَى»[۵]، فَمَاذَا يُنْكِرُونَ بَعْدَ قَوْلِ اللَّهِ وَقَوْلِ رَسُولِهِ؟! أَمِ اتَّخَذُوا الصَّحَابَةَ وَالتَّابِعِينَ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ، كَمَا اتَّخَذَ الْيَهُودُ أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ؟! ﴿وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَهًا وَاحِدًا ۖ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ[۶]!

ترجمہ:

عیسیٰ ابن عبد الحمید جوزجانی نے ہمیں خبر دی، وہ کہتے ہیں: میں نے سنا ہے کہ منصور فرماتے ہیں: کبھی بھی زمین عادل مرد سے کہ جو نسل ابراہیم علیہ السلام سے ہوگا اور جسے خدا نے لوگوں کا امام بنا کر بھیجا ہوگا خالی نہیں رہے گی اور یہ ایسا وعدہ ہے کہ جسے خدا نے ابراہیم علیہ السلام سے فرمایا ہے، جب ابراہیم کو ان کے رب نے چند کلمات سے آزمایا اور انہوں نے انہیں پورا کر دکھایا، «ارشاد ہوا: میں تمہیں لوگوں کا امام بنانے والا ہوں، وہ کہتے ہیں: اور میری اولاد سے بھی؟ ارشاد ہوا: میرا عہد ظالموں تک نہیں پہنچے گا»، پس یہ منحرف اور دیوانے جاہل لوگ کس چیز کا انکار کرتے ہیں؟! اکثر مسلمان گمراہ ہو چکے ہیں کیا وہ اس بات کا انکار کرتے ہیں؟ «جبکہ ان سے پہلے ان کے اکثر گذشتگان گمراہ ہو چکے ہیں» اور وہ لوگ رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم سے روایت کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ رسول نے ان سے فرمایا: «تم لوگ قدم بہ قدم اپنے بزرگوں کی راہ پر چلوگے»! پس اب وہ خدا اور اسکے پیغمبر کے اقوال کے باوجود کس چیز کا انکار کر رہے ہیں؟! اکثر صحابہ نے خطا کی ہے کیا وہ اس چیز کا انکار کرتے ہیں؟! جبکہ ان میں سے اکثر نے احد کے ہی دن غلطی کر دی تھی، جب وہ پہاڑوں کی طرف بھاگ رہے تھے اور احد کی طرف دیکھ تک نہیں رہے تھے جبکہ انکے پیچھے سے پیغمبر انہیں آواز دے رہے تھے، اللہ نے انہیں غم کی پاداش میں غم دیا[۷] اور فرمایا: «دونوں فرقوں کے مقابلے کے روز تم میں سے جو لوگ پیٹھ پھیر گئے تھے بلا شبہ ان کی اپنی بعض کرتوتوں کی وجہ سے شیطان نے انہیں پھسلا دیا تھا» اور حنین کے دن جب تمہاری کثرت نے تمہیں غرور میں مبتلا کر دیا تھا مگر وہ تمہارے کچھ بھی کام نہ آئی اور زمین اپنی وسعتوں کے باوجود تم پر تنگ ہو گئی پھر تم پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوئے[۸] اور وہ خود رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم سے روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: «قیامت کے دن جب میرے اصحاب کا گروہ میرے پاس آئے گا، انہیں حوض کے اطراف میں بھیج دیا جائے گا، پھر میں کہونگا: پروردگار! میرے اصحاب! پھر خدا ان سے فرمائے گا: آپ کو نہیں معلوم کہ آپ کے بعد انہوں نے کیا کیا کارنامہ انجام دیا ہے! یہ لوگ اپنے ماضی کی طرف لوٹ گئے تھے»! پس خدا اور اسکے پیغمبر کے اقوال کے بعد بھی تم کس چیز کا انکار کر رہے ہو؟! خدائے حقیقی کے علاوہ کیا انہوں نے اصحاب اور تابعین کو اپنا خدا بنا لیا ہے، جیسا کہ یہودیوں نے اپنے عالموں اور راہبوں کو بنایا ہے[۹]؟! «جبکہ انہیں صرف خدائے واحد کی پرستش کا حکم ہوا ہے، اسکے سوا کوئی خدا نہیں ہے، کسی کو اسکا شریک قرار دیا جائے وہ اس بات سے منزہ ہے»!

۲ . أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْجُوزَجَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمَنْصُورَ يَقُولُ: لَا بُدَّ لِلنَّاسِ مِنْ إِمَامٍ عَادِلٍ مِنْ ذُرِّيَّةِ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَامُ جَعَلَهُ اللَّهُ لَهُمْ، وَذَلِكَ عَهْدٌ عَهِدَهُ اللَّهُ إِلَيْهِ إِذِ ابْتَلَاهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ: ﴿قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا ۖ قَالَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي ۖ قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ، فَمَنْ مَاتَ وَلَا يَعْرِفُ هَذَا الْإِمَامَ فَقَدْ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً! أَلَا إِنَّهُ لَيْسَ أَبَا بَكْرٍ الْبَغْدَادِيَّ وَلَا مُحَمَّدعُمَرَ الْقَنْدَهَارِيَّ وَلَا فُلَانًا وَلَا فُلَانًا -فَمَا أَبْقَى رَجُلًا مِنْ أَئِمَّةِ الْقَوْمِ إِلَّا سَمَّاهُ- وَلَكِنَّهُ الْمَهْدِيُّ! ثُمَّ تَمَثَّلَ بِقَوْلِ دِعْبِلِ بْنِ عَلِيٍّ الْخُزَاعِيِّ فَقَالَ: خُرُوجُ إِمَامٍ لَا مَحَالَةَ خَارِجٌ/ يَقُومُ عَلَى اسْمِ اللَّهِ وَالْبَرَكَاتِ/ يَمِيزُ فِينَا كُلَّ حَقٍّ وَبَاطِلٍ/ وَيَجْزِي عَلَى النَّعْمَاءِ وَالنَّقَمَاتِ/ فَيَا نَفْسُ طَيِّبِي ثُمَّ يَا نَفْسُ أَبْشِرِي/ فَغَيْرُ بَعِيدٍ مَا هُوَ آتٍ!

ترجمہ:

عیسیٰ ابن عبد الحمید جوزجانی نے ہمیں خبر دی، وہ کہتے ہیں: میں نے سنا ہے کہ منصور یہ کہتے ہیں: لوگوں کے پاس عادل امام کہ جو ابراہیم علیہ السلام کی ذریت سے ہو، جسے خدا نے خود امام بنایا ہو کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے اور یہ ایک وعدہ ہے کہ جسے خدا نے ابراہیم علیہ السلام سے کیا ہے، جب ابراہیم کو ان کے رب نے چند کلمات سے آزمایا اور انہوں نے انہیں پورا کر دکھایا، «ارشاد ہوا: میں تمہیں لوگوں کا امام بنانے والا ہوں، وہ کہتے ہیں: اور میری اولاد سے بھی؟ ارشاد ہوا: میرا عہدہ ظالموں تک نہیں پہنچے گا»، پس ہر انسان جو اپنے اس امام کو پہچانے بغیر مر جائے وہ جاہلیت کی موت مرے گا! ہوشیار رہو کہ وہ ابو بکر البغدادی، محمّد عمر قنداری یا فلان فلان نہ ہو۔ پس کسی بھی امام نے اپنی قوم کو آنے والے امام کا نام بتائے بنا نہیں چھوڑا، وہ مہدی ہے! پھر آپ نے دعبل ابن علی خزاعی کے شعر کی مثال دیتے ہوئے فرمایا: امام کا خروج کہ جو مجبورا خارج ہوگا /خدا کے نام سے اور اسکی برکت سے وہ قیام کریں گے / ہمارے درمیان وہ تمام حق کو باطل سے جدا کریں گے /اور خوبیوں کو بدی سے جدا کریں گے /پس اے نفس! مطمئن اور شاد مان رہ/ کیونکہ ہر چیز جو آنے والی ہے، دور نہیں ہے!

۳ . أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْقَاسِمِ الطِّهْرَانِيُّ، قَالَ: جَزَى اللَّهُ الْمَنْصُورَ خَيْرًا! مَا تَكَلَّمَ بِشَيْءٍ إِلَّا وَفَتَحَ بَابًا مِنَ الْعِلْمِ أَوْ أَغْلَقَ بَابًا مِنَ الْجَهْلِ وَإِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ: لَيْسَ الْإِمَامُ مَنْ يُسَمَّى إِمَامًا وَلَكِنَّ الْإِمَامَ مَنْ يُقَلَّدُ وَهُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ إِمَامَانِ: إِمَامٌ جَعَلَهُ اللَّهُ لِلنَّاسِ إِمَامًا فَيَهْدِي بِأَمْرِ اللَّهِ وَهُوَ خَلِيفَةُ اللَّهِ الْمَهْدِيُّ وَإِمَامٌ مِنْ دُونِهِ وَهُوَ خَلِيفَةُ الشَّيْطَانِ الدَّجَّالُ! فَاتَّقُوا اللَّهَ يَا بَنِي آدَمَ وَلَا تَتَّخِذُوا الدَّجَّالَ إِمَامًا!

ترجمہ:

حسن ابن قاسم طہرانی نے ہمیں خبر دی، وہ کہتے ہیں: منصور کو خدا جزائے خیر عطا فرمائے! انہوں نے کبھی بھی کسی چیز کے متعلق بات نہیں کی، اگر کبھی بھی بات کی ہے تو انہوں نے علم کے باب کو کھولا اور جہل کے باب کو بند کیا ہے اور میں نے ہمیشہ سنا ہے کہ وہ فرماتے ہیں: امام وہ نہیں ہے کہ جسے امام کہا جائے، بلکہ امام وہ ہے جسکی پیروی کی جائے کتاب خدا میں دو اماموں کا ذکر ہے: وہ امام کہ جسے خدا نے لوگوں کا امام مقرر فرمایا ہے تاکہ وہ امر خدا کی طرف رہبری کریں اور وہ خدا کا خلیفہ مہدی ہے اور انکے علاوہ امام اور خلیفہ شیطان اور دجال ہے! لہذا اے بنی آدم اللہ سے ڈرو اور دجال کو اپنا امام نہ بناؤ!

↑[۱] . البقرہ/ ۱۲۴
↑[۲] . الصافات/ ۷۱
↑[۳] . رجوع کریں: صحيح البخاري، ج۹، ص۱۰۳؛ صحيح مسلم، ج۴، ص۲۰۵۴.
↑[۴] . آل عمران/ ۱۵۵
↑[۵] . رجوع کریں: صحيح البخاري، ج۸، ص۱۲۰؛ صحيح مسلم، ج۴، ص۱۸۰۰.
↑[۶] . التوبہ/ ۳۱
↑[۷] . سورہ آل عمران کی آیت ۱۵۳ کی طرف اشارہ ہے
↑[۸] . سورہ توبہ کی آیت ۲۵ کی طرف اشارہ ہے
↑[۹] . خدا کی اس آیت کی طرف اشارہ کہ جو اس نے ان لوگوں کے متعلق فرمایا ہے: ﴿اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ (التوبہ/ ۳۱)؛ «اپنے عالموں اور اپنے راہبوں کو اپنا خدا مان لیا ہے».
ھم آہنگی
ان مطالب کو آپ اپنے دوستوں کے ساتھ بھی شیئر کریں تاکہ دینی معلومات کو پھیلانے میں مدد ملے۔ نئی چیز سیکھنے کا شکر دوسروں کو وہی چیز سکھانے میں ہے۔
ایمیل
ٹیلیگرام
فیسبک
ٹویٹر
اس متن کا نیچے دی ہوئ زبانوں میں بھی مطالعہ کر سکتے ہیں
اگر دوسری زبان سے واقفیت رکھتے ہیں تو اِس متن کا اُس زبان میں ترجمہ کر سکتے ہیں۔ [ترجمے کا فارم]