جمعہ ۲۶ اپریل ۲۰۲۴ برابر ۱۷ شوّال ۱۴۴۵ ہجری قمری ہے
منصور ہاشمی خراسانی
حضرت علّامہ منصور ہاشمی خراسانی حفظہ اللہ تعالی کے دفتر کے معلوماتی مرکز (ویب سایٹ) کا اردو زبان میں آغاز ہو گیا ہے۔
loading
سبق
 
آنجناب کا ایک سبق اس بارے میں کہ زمین ایک عالم مرد سے ان تمام ادیان میں جن میں پروردگار عالم نے خلیفہ، امام اور رہنما اپنے حکم سے مقرّر کیا ہے، خالی نہیں رہتی۔
قرآن کی آیات جو اس پر دلالت کرتی ہیں۔

آیت ۱۵

قَالَ اللَّهُ تَعَالَى:

﴿وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ[۱]

ترجمہ:

خداوند متعال فرماتا ہے:

«تم میں سے جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور نیک اعمال بجا لائے ہیں اللہ نے ان سے وعدہ کر رکھا ہے کہ انہیں زمین میں اس طرح جانشین ضرور بنائے گا جس طرح ان سے پہلے والوں کو جانشین بنایا ہے»۔

ملاحظات

۱ . أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ عُبَيْدٍ الْخُجَنْدِيُّ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ الْمَنْصُورِ، فَأَقْبَلَ عَلَيَّ وَقَالَ: يَا هَاشِمُ! أَلَا تَرَى إِلَى هَؤُلَاءِ الضَّالِّينَ الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّ اللَّهَ لَمْ يُبَيِّنِ الْخِلَافَةَ فِي الْقُرْآنِ؟! أَتَرَاهُمْ يَجْهَلُونَ أَمْ يَتَجَاهَلُونَ؟! قُلْتُ: لَا أَدْرِي جُعِلْتُ فِدَاكَ، لَعَلَّهُمْ يَجْهَلُونَ، قَالَ: وَيْلَهُمْ، كَيْفَ يَجْهَلُونَ؟! وَقَدْ يَقْرَؤُونَ فِي الْقُرْآنِ قَوْلَهُ تَعَالَى: ﴿وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ، أَيُرِيدُونَ قَوْلًا أَبْيَنَ مِنْ هَذَا؟! أَمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُ قَدْ أَخْلَفَ وَعْدَهُ فَلَمْ يَسْتَخْلِفْ فِيهِمْ كَمَا اسْتَخْلَفَ فِي الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ؟! قُلْتُ: وَمَنِ اسْتَخْلَفَ فِي الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ؟ قَالَ: دَاوُودَ عَلَيْهِ السَّلَامُ، أَلَا يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِنْدَهُمْ فِي الْقُرْآنِ إِذْ يَقُولُ: ﴿يَا دَاوُودُ إِنَّا جَعَلْنَاكَ خَلِيفَةً فِي الْأَرْضِ[۲]؟! فَاسْتَخْلَفَهُ وَأَمْثَالَهُ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ، قُلْتُ: جُعِلْتُ فِدَاكَ، إِنَّهُمْ أَضَلُّ مِنْ ذَلِكَ، إِنَّهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّ اللَّهَ قَدِ اسْتَخْلَفَ فِيهِمْ كُلَّ مَنْ بَايَعُوهُ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ بِالْخِلَافَةِ! قَالَ: وَيْلَهُمْ، وَهَلْ بَايَعُوا بَعْدَ الْحَسَنِ إِلَّا كُلَّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ؟! إِنَّمَا وَعَدَ اللَّهُ أَنْ يَسْتَخْلِفَ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْهُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ، وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَعِدَهُمْ خَيْرًا ثُمَّ يُعْطِيَهُمْ شَرًّا، بَلْ يُنْجِزُ وَعْدَهُ وَيَسْتَخْلِفُ فِي كُلِّ قَرْنٍ رَجُلًا مِثْلَ دَاوُودَ عَلَيْهِ السَّلَامُ، وَهُوَ أَكْثَرُهُمْ إِيمَانًا وَعَمَلًا لِلصَّالِحَاتِ، فَهَلْ يَعْرِفُونَهُ لِيَخْتَارُوهُ؟! كَلَّا، بَلِ اللَّهُ يَعْرِفُهُ وَيَخْتَارُهُ، ﴿وَلَكِنَّ أَكْثَرَهُمْ يَجْهَلُونَ[۳].

ترجمہ:

ہاشم ابن عبید خجندی نے ہمیں خبر دی، وہ کہتے ہیں: میں منصور کے پاس بیٹھا تھا، پس انہوں نے میری طرف رخ کیا اور فرمایا: اے ہاشم! وہ لوگ کہ جو یہ خیال کرتے ہیں کہ خدا نے قرآن میں خلافت کا تذکرہ نہیں کیا ہے کیا تم ان گمراہوں پر توجہ نہیں کرتے! تمہاری نظر میں واقعا یہ لوگ نہیں جانتے ہیں یا یہ اصلا جاننا ہی نہیں چاہتے ہیں؟! میں نے کہا: آ پ پر قربان ہو جاؤں، واقعا میں نہیں جانتا، شاید یہ لوگ نہ جانتے ہوں، آپ نے فرمایا: افسوس ہے ان لوگوں پر، کیسے یہ لوگ نہیں جانتے ہیں؟! جبکہ خدا کے کلام کو وہ لوگ قرآن میں پڑھتے ہیں کہ اس نے فرمایا ہے: «تم میں سے جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور نیک اعمال بجا لائے ہیں اللہ نے ان سے وعدہ کر رکھا ہے کہ انہیں زمین میں اس طرح جانشین ضرور بنائے گا جس طرح ان سے پہلوں کو جانشین بنایا»، کیا وہ لوگ اس سے اور بھی زیادہ واضح بیان کے انتظار میں ہیں؟! یا یہ خیال کرتے ہیں کہ اس نے وعدہ خلافی کی ہے اور کسی کو بھی لوگوں کے درمیان خلیفہ بنا کر نہیں بھیجا ہے بالکل اسی طرح جیسے کسی کے ہونے سے پہلے ہی اس نے کسی کو خلیفہ بنا کر بھیج دیا ہو؟! میں نے پوچھا: اس نے کس کے درمیان انسے پہلے ہی خلیفہ بنا کر بھیج دیا؟ فرمایا: داوود علیہ السلام کیا وہ انہیں قرآن میں نہیں پاتے ہیں، خدا فرماتا ہے: «اے داوود! میں نے تمہیں زمین پر اپنا خلیفہ چنا ہے»؟! پس پیغمبروں اور صدیقوں میں سے انہیں اور انکے جیسوں کو خلیفہ چنا، میں نے پوچھا: آپ پر فدا ہو جاؤں، وہ لوگ تو اس سے بھی زیادہ گمراہ ہیں! وہ لوگ گمان کرتے ہیں کہ جو بھی رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کے بعد کسی کے ہاتھ پر بہ عنوان خلیفہ بیعت کر لے وہی خدا کا خلیفہ ہے! انہوں نے فرمایا: افسوس ہے ان پر! حسن[۴] کے بعد بھی، ہر جابر اور سرکش کے سوا سب کی بیعت کی ہے؟! جبکہ خدا نے یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ اسے خلیفہ بنائے گا جو ایمان لیکر آئے ہیں اور عمل صالح انجام دیتے ہیں۔ خدا انمیں سے نہیں ہے جو اچھائی کا وعدہ کرے اور انہیں برائی سے سامنا کرا دے، وہ وعدے کا وفا کرنے والا ہے ہر زمانے میں وہ داوود جیسوں کو خلیفہ مقرر کرتا ہے اور داوود وہ ہیں جو سب سے زیادہ با ایمان اور سب سے زیادہ نیک اعمال انجام دیتے ہیں، کیا وہ انہیں جانتے ہیں جو انکا انتخاب کریں؟! نہیں، بالکل بھی نہیں، خدا انہیں جانتا ہے اور وہی انہیں منتخب کرتا ہے، «جبکہ اکثر یہ نہیں جانتے ہیں»۔

۲ . أَخْبَرَنَا ذَاكِرُ بْنُ مَعْرُوفٍ وَعَلِيُّ بْنُ دَاوُودَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَبِيبٍ وَغَيْرُهُمْ، قَالُوا: كُنَّا جَمَاعَةً عِنْدَ الْمَنْصُورِ وَهُوَ يَنْكُتُ الْأَرْضَ وَيَقُولُ بِهَمْسٍ: مَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ! مَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ! مَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ! ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَيْنَا وَقَالَ: اكْتُبُوا! فَأَخَذْنَا نَكْتُبُ، فَقَالَ: مَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ إِذْ قَالُوا: «مَا جَعَلَ اللَّهُ مِنْ خَلِيفَةٍ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ»، وَقَدْ عَلِمُوا أَنَّهُ جَعَلَ فِي الْأُمَمِ مِنْ قَبْلِهَا، وَمَا كَانَ لِيُبَدِّلَ سُنَّتَهُ إِلَّا إِذَا أَخْبَرَ عَنْ تَبْدِيلٍ، وَقَدْ أَخْبَرَ عَنْ خَتْمِ النُّبُوَّةِ، وَلَمْ يُخْبِرْ عَنْ خَتْمِ الْخِلَافَةِ، بَلْ قَالَ فِي الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ: ﴿لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ، فَقَدْ بَقِيَتْ سُنَّتُهُ فِي اسْتِخْلَافِ رِجَالٍ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ ثَابِتَةً إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَإِذَا ذَكَّرْتُ بِهَا هَؤُلَاءِ الَّذِينَ نَسُوهَا يُطَالِبُونَنِي بِالْبَيِّنَةِ، وَمَا الْبَيِّنَةُ إِلَّا عَلَيْهِمْ؛ لِأَنَّهُمْ يَدَّعُونَ تَبْدِيلَ سُنَّةٍ يُقِرُّونَ بِثُبُوتِهَا فِي الْأُمَمِ السَّابِقَةِ، وَأَنَا أُنْكِرُهُ، وَقَدْ عَلِمُوا أَنَّ الْبَيِّنَةَ عَلَى الْمُدَّعِي وَلَيْسَتْ عَلَى الْمُنْكِرِ! ثُمَّ إِنِّي قَدْ جِئْتُهُمْ بِبَيِّنَةٍ، وَهِيَ مَا أَتْلُو عَلَيْهِمْ مِنَ الْقُرْآنِ، فَيُحَاجُّونَنِي بِفِعْلِ آبَائِهِمْ! يَقُولُونَ: «أَنْتَ أَفْقَهُ أَمِ الصَّحَابَةُ وَالتَّابِعُونَ؟!»، وَهُمْ يَرْوُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «رُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ وَلَا فِقْهَ لَهُ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ»، وَيَقُولُونَ: «هَذِهِ بِدْعَةٌ»، وَمَا الْبِدْعَةُ إِلَّا مَا أَحْدَثَ آبَاؤُهُمْ فِي السَّقِيفَةِ، إِذْ نَسُوا حَظًّا مِمَّا ذُكِّرُوا بِهِ كَمَا نَسَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ، فَقَالُوا: «مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْكُمْ أَمِيرٌ»، ثُمَّ بَايَعُوا أَبَا بَكْرٍ وَهُمْ يَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّهَ لَمْ يَأْمُرْهُمْ بِمُبَايَعَتِهِ، فَقَالَ عُمَرُ لَمَّا سُقِطَ فِي أَيْدِيهِمْ: «كَانَتْ بَيْعَةُ أَبِي بَكْرٍ فَلْتَةً وَقَى اللَّهُ شَرَّهَا، فَمَنْ عَادَ إِلَى مِثْلِهَا فَلَا بَيْعَةَ لَهُ»، فَعَادَ إِلَى مِثْلِهَا كُلُّ عَائِدٍ فَبَايَعُوهُ وَقَالُوا: «هَكَذَا كَانَتْ بَيْعَةُ أَبِي بَكْرٍ»! فَاتَّبَعُوا عُمَرَ فِيمَا أَخْطَأَ وَلَمْ يَتَّبِعُوهُ فِيمَا أَصَابَ! فَإِذَا ذَكَّرْتُهُمْ بِهَذَا لِيَتُوبُوا وَيُصْلِحُوا تَأْخُذُهُمُ الْحَمِيَّةُ حَمِيَّةُ الْجَاهِلِيَّةِ، يَقُولُونَ: «يَا وَيْلَتَى! أَتُخَطِّئُ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ؟!» وَهُمْ يَعْلَمُونَ أَنَّهُمَا لَمْ يَكُونَا إِلَهَيْنِ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلَا نَبِيَّيْنِ مِنْ بَعْدِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، وَإِنَّمَا كَانَا رَجُلَيْنِ صَالِحَيْنِ أَصَابَا فِي شَيْءٍ وَأَخْطَئَا فِي شَيْءٍ، وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ أَنْ يَتَّبِعَهُمَا فِيمَا أَخْطَئَا فِيهِ، وَقَدْ خَالَفَهُمَا الصَّحَابَةُ فِي كَثِيرٍ مِنَ الْأَمْرِ، وَأَفْتَى الْفُقَهَاءُ بِخِلَافِ مَا أَفْتَيَا بِهِ فِي مَسَائِلَ كَثِيرَةٍ، فَلَمْ يُنْكِرْ هَؤُلَاءِ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يَقُولُوا: «يَا وَيْلَتَى! خَطَّأُوا أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ»! حَتَّى إِذَا جَمَعْتُ لَهُمْ مَا فَرَّقُوهَا عَلَيْهِمْ وَجِئْتُهُمْ بِهَا بَيْضَاءَ نَقِيَّةً كَبُرَتْ عَلَيْهِمْ وَقَالُوا: «هَذَا دِينٌ جَدِيدٌ»! وَمَا هُوَ بِدِينٍ جَدِيدٍ، بَلْ هُوَ الدِّينُ الْأَوَّلُ، إِلَّا أَنْ يُرِيدُوا بِالْجَدِيدِ مَا يَرْوُونَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ أَنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ فِيهِمْ رِجَالًا يُجَدِّدُونَ لَهُمْ دِينَهُمْ، فَقَدْ جَدَّدْتُ لَهُمْ دِينَهُمْ مِنْ بَعْدِ مَا انْدَرَسَ، وَلَا أَمْلِكُ لَهُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، وَمَا أَنَا عَلَيْهِمْ بِحَفِيظٍ!

ترجمہ:

ذاکر ابن معروف، علی ابن داود، عبد اللہ ابن حبیب اور بھی دیگر افراد نے ہمیں خبر دی: وہ فرماتے ہیں: ہم سب منصور کے پاس تھے جب وہ مضطرب ہو کر زمین کو چھو رہے تھے اور بڑے ہی آہستہ سے کہ رہے تھے: جس طرح سے خدا کو پہچاننے کا حق تھا انہوں نے اس طرح سے خدا کو نہیں جانا! جس طرح سے خدا کو پہچاننے کا حق تھا انہوں نے اس طرح سے خدا کو نہیں جانا! جس طرح سے خدا کو پہچاننے کا حق تھا انہوں نے اس طرح سے خدا کو نہیں جانا! پھر انہوں نے اپنے سر کو ہماری طرف اٹھایا اور فرمایا: لکھو! پس ہم لوگوں نے بھی لکھنا شروع کیا، آپ نے فرمایا: جس طرح سے خدا کو پہچاننے کا حق تھا انہوں نے اس طرح سے خدا کو نہیں جانا! جب وہ کہتے ہیں کہ خدا نے اس امت میں کسی کو خلیفہ نہیں چنا، جب کہ وہ واقف ہیں کہ اس نے پہلے کی امتوں میں بھی خلیفہ بھیجا ہے اور وہ اپنی سنت کو ہرگز تبدیل نہیں کرتا ہے، مگر یہ کہ وہ خود اس تبدیلی کی خبر دے جب کہ اس نے ختم نبوت کی خبر تو دی ہے مگر اس نے ختم خلافت کی کوئی خبر نہیں دی ہے، بلکہ اس نے ان لوگوں کے لئے کہ جو ایمان لائے اور نیک اعمال انجام دیتے ہیں انکے لئے اس نے فرمایا: «انہیں حتما زمین پر اپنا خلیفہ بنائے گا، جیسا کہ ان سے پہلے والوں کو خلیفہ منتخب فرمایا ہے»، پس پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کے بعد اہل ایمان اور نیک اعمال انجام دینے والوں کو خلیفہ بنانے کی اسکی سنت تا قیامت اپنی قوتوں کے ساتھ باقی رہے گی، لیکن ان لوگوں کو کہ جنہوں نے اسے فراموش کر دیا ہے انکو ہم یاد کرائیں گے، وہ ہم سے دلیل مانگتے ہیں، جبکہ دلیل انہیں دینے کی ضرورت ہے، کیونکہ وہ سنت کی تبدیلی کا دعوی کرتے ہیں کہ جبکہ وہ یہ قبول کرتے ہیں کہ پہلے کی امت اسے قبول کرتی تھی اور یہ اسکے تغییر کے قائل ہیں، وہ جانتے ہیں کہ دلیل مدعی پر لازم ہے، منکر پر نہیں! بہ ہر حال میں انکے لئے دلیلیں لیکر آیا ہوں اور وہ دلیلیں قرآن کی آیتیں ہیں کہ جنہیں میں انکے لئے پڑھونگا، لیکن وہ لوگ میرے جواب میں اپنے اجداد کے کاموں پر دلیل پیش کرتے ہیں! وہ کہتے ہیں: «تم زیادہ سمجھدار ہو یا تابعین اور صحابہ زیادہ سمجھدار تھے»؟! جبکہ وہ خود رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم سے ایک روایت نقل کرتے ہیں: «بہت سے حاملین فقہ ایسے ہیں جو فقہ کو اپنے سے زیادہ فقہ و بصیرت والے کو پہنچا دیتے ہیں، اور بہت سے فقہ کے حاملین خود فقیہ نہیں ہوتے ہیں»[۵] اور کہتے ہیں: «یہ بدعت ہے»، جبکہ بدعت وہ چیز تھی جسے انکے بزرگوں نے سقیفہ میں انجام دیا[۶]، جب وہ اس چیز کا کچھ حصّہ بھول گۓ جو انھیں یاد دلایا گیا تھا، جیسا کہ انسے پہلے والے لوگ بھول گۓ تھے[۷]، اور کہا: «ہم میں سے ایک امیر ہو اور تم میں سے ایک امیر»[۸]، اور پھر ابو بکر کے ہاتھوں بیعت کی، جب کہ وہ سب خوب واقف تھے کہ خدا نے انہیں، انکی بیعت کا امر نہیں فرمایا ہے، جب زمانہ بیت گیا تب عمر نے کہا: «ابو بکر سے بیعت ایک جلدی کا اور نا پسندیدہ کام تھا»[۹] کہ جسکے شر سے خدا نے محفوظ رکھا، پس اب ہر کوئی جو انکے جیسے امور کی تکرار کرے انکے لئے کوئی بیعت نہیں ہے»[۱۰]، لیکن ہر تکرار کرنے والے نے انکی طرح تکرار کی اور لوگوں نے بھی انکی بیعت کی اور کہا: «ابو بکر سے بیعت بھی بالکل اسی طرح تھی»! پس ان لوگوں نے عمر کی اس غلطی میں اسکی پیروی کی اور در اصل جس کام کو کرنے کے لئے کہا اسمیں اسکی پیروی نہیں کی! پس میں یہ سب باتیں جیسے ہی انہیں بتاتا ہوں وہ توبہ اور اصلاح کی جگہ وہ خود کو تعصب کے حوالے کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں: «ہائے افسوس! کیا تم یہ کہ رہے ہو کہ عمر اور ابو بکر نے غلطی کی ہے؟!»، جبکہ وہ لوگ جانتے ہیں کہ یہ دونوں نہ تو خدا تھے اور نہ ہی پیغمبر، بلکہ یہ دو صالح افراد تھے کہ جو کبھی صحیح عمل انجام دیتے تھے اور کبھی عمل میں غلطی کے شکار ہو جایا کرتے تھے، اور کسی مومن پر یہ ہرگز لازم نہیں ہے کہ وہ انکی غلطیوں میں انکی پیروی کرے؛ کیونکہ صحابہ نے بہت سارے امور میں انکی مخالفت کی ہے، فقہا نے بہت سارے مسائل میں انکے خلاف فتویٰ دیا ہے اور ان لوگوں نے بھی انکے لئے یہ عیب نہیں مانا اور یہ نہیں کہا: «ہائے افسوس! ابو بکر و عمر کو خاطی شمار کر لیا»! ان باتوں کو جب میں نے انہیں تفصیل سے بتایا تو یہ باتیں ان پر گراں گزریں اور کہا: «یہ نیا دین ہے»! جب کہ یہ کوئی نیا دین نہیں ہے، بلکہ یہ وہی پہلا دین ہے، مگر یہ کہ نئے سے انکی مراد ایسی چیز ہو کہ جسکے متعلق رسول صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم سے روایت نقل ہوئی ہے کہ خدا انکے درمیان ایک ایسا انسان مبعوث کرے گا کہ جو انکے دین کو انپر تازہ کرے گا[۱۱]؛ پس میں نے بھی انکے اس دھوندھلے دین کو ان پر تازہ کیا ہے خدا کے مقابل انکے لئے میرے اختیار میں کچھ نہیں ہے اور میں انکا نگہبان بھی نہیں ہوں۔

۳ . أَخْبَرَنَا ذَاكِرُ بْنُ مَعْرُوفٍ، قَالَ: سَمِعَ الْمَنْصُورُ قَارِئًا يَقْرَأُ قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى: ﴿يَا دَاوُودُ إِنَّا جَعَلْنَاكَ خَلِيفَةً فِي الْأَرْضِ فَاحْكُمْ بَيْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعِ الْهَوَى، فَرَفَعَ صَوْتَهُ فَقَالَ: اسْمَعُوا! اسْمَعُوا! إِنَّمَا خَلِيفَةُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ مَنْ يَحْكُمُ بَيْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلَا يَتَّبِعُ الْهَوَى، فَلَا يَغُرَّنَّكُمُ الَّذِينَ يَتَكَلَّفُونَ الْخِلَافَةَ وَهُمْ ظَالِمُونَ! ثُمَّ هَمَسَ فَقَالَ: إِنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ لَا تَعْدِمُ خَلِيفَةً مِثْلَ دَاوُودَ، فَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: ﴿كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ، وَقَدِ اسْتَخْلَفَ مِنْ قَبْلِهِمْ دَاوُودَ!

ترجمہ:

ذاکر ابن معروف نے ہمیں خبر دی، وہ کہتے ہیں: منصور نے سنا کہ ایک قاری خدا کے اس کلام کی قرأت کرتا ہے: «اے داوود! ہم نے آپ کو زمین پر اپنا خلیفہ مقرر کیا ہے، پس لوگوں کے درمیان حق بیانی کریں اور ھوائے نفس کی پیروی نہ کریں»، پس انہوں نے اپنی آواز کو بلند کیا اور فرمایا: سنو! سنو! زمین پر خدا کا خلیفہ صرف وہی ہے جو لوگوں کے درمیان حق فیصلہ کرے اور اپنے نفس کی پیروی نہ کرے، پس وہ جو خلافت کا دعوی کرتے ہیں اور ظلم کرتے ہیں، وہ تمہیں دھوکہ نہ دیں! پھر انہوں نے اپنی آواز کو نیچے کیا اور فرمایا: کبھی بھی یہ امت داوود کی طرح بنا خلیفہ کے نہیں رہے گی؛ کیونکہ خدا نے فرمایا ہے: «جیسا کہ انسے پہلے والے کو بھی خلیفہ بنایا ہے» اور ان سے پہلے داوود کو خلیفہ بنایا ہے۔

۴ . أَخْبَرَنَا ذَاكِرُ بْنُ مَعْرُوفٍ الْخُرَاسَانِيُّ، قَالَ: قُلْتُ لِلْمَنْصُورِ: جُعِلْتُ فِدَاكَ، إِنَّهُمْ يَقُولُونَ: مَا بَالُ صَاحِبِكُمْ يَدْعُو إِلَى رَجُلٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ اسْمُهُ؟! فَغَضِبَ فَقَالَ: كَذَبَ النَّوْكَى! أَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ قَالَ لَهُمْ فِي كِتَابِهِ: ﴿أَقِيمُوا الصَّلَاةَ[۱۲] وَلَمْ يَقُلْ لَهُمْ: اثْنَيْنِ وَلَا أَرْبَعًا وَلَا ثَلَاثًا حَتَّى بَيَّنَ لَهُمْ رَسُولُهُ، وَقَالَ لَهُمْ فِي كِتَابِهِ: ﴿وَآتُوا الزَّكَاةَ[۱۳] وَلَمْ يَقُلْ لَهُمْ: فِي مِائَتَيْنِ خَمْسَةُ دَرَاهِمَ حَتَّى بَيَّنَ لَهُمْ رَسُولُهُ، وَقَالَ لَهُمْ فِي كِتَابِهِ: ﴿وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ[۱۴] وَلَمْ يَقُلْ لَهُمْ: بِالْبَيْتِ سَبْعًا وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعًا حَتَّى بَيَّنَ لَهُمْ رَسُولُهُ؟! فَكَذَلِكَ قَالَ لَهُمْ فِي كِتَابِهِ: ﴿وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا ۚ[۱۵] وَلَمْ يَقُلْ لَهُمْ: بِإِمَامٍ عَادِلٍ مِنْ وُلْدِ فَاطِمَةَ يُقَالُ لَهُ الْمَهْدِيُّ حَتَّى بَيَّنَ لَهُمْ رَسُولُهُ! ثُمَّ قَالَ: مَنِ اسْتَغْنَى بِكِتَابِ اللَّهِ عَنْ سُنَّةِ رَسُولِهِ فَقَدْ فَرَّقَ بَيْنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَنْ فَرَّقَ بَيْنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ فَهُوَ كَافِرٌ حَقًّا، وَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: ﴿إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيُرِيدُونَ أَنْ يُفَرِّقُوا بَيْنَ اللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُونَ أَنْ يَتَّخِذُوا بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلًا ۝ أُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ حَقًّا ۚ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُهِينًا[۱۶]! قُلْتُ: وَمَا يُرِيدُونَ بِقَوْلِهِمْ: ﴿نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ؟! قَالَ: يُؤْمِنُونَ بِمَا جَاءَهُمْ عَنِ اللَّهِ وَيَكْفُرُونَ بِمَا جَاءَهُمْ عَنْ رُسُلِهِ!

ترجمہ:

ذاکر ابن معروف خراسانی نے ہمیں خبر دی، وہ کہتے ہیں: میں نے منصور سے کہا: آپ پر قربان ہو جاؤں، وہ لوگ کہتے ہیں: تمہارے صاحب کو کیا ہو گیا ہے، وہ ایسے مرد کی طرف دعوت دیتے ہیں کہ جسکا تذکرہ قرآن میں بھی نہیں آیا ہے؟! پس جناب غضبناک ہوئے اور فرمایا: بیوقوفوں نے جھوٹ کہا ہے! کیا وہ نہیں جانتے کہ خدا نے قرآن میں خود ان سے کہا ہے: «نماز قائم کرو» اور یہ نہیں کہا کہ دو پڑھو چار پڑھو یا تین، یہاں تک کہ پیغمبر نے اسے بیان فرمایا، اس نے اپنی کتاب میں خود ان سے کہا: «زکات دو» اور یہ نہیں کہا کہ دو سو درہم دو یا پانچ درہم یہاں تک کہ پیغمبر نے اسے بیان فرمایا، اس نے اپنی کتاب میں خود ان سے کہا: «خدا کے لئے اس کے بندوں پر حج لازم ہے» اور یہ نہیں کہا کہ گھر کا چکر سات مرتبہ یا صفا و مروہ کے درمیان سات مرتبہ چکر لگانا ہے، یہاں تک کہ پیغمبر نے اسے بیان فرمایا؟! پس اسی طرح اس نے اپنی کتاب میں انکے لئے فرمایا: «تم میں سے جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور نیک اعمال بجا لائے ہیں اللہ نے ان سے وعدہ کر رکھا ہے کہ انہیں زمین میں اس طرح جانشین ضرور بنائے گا جس طرح ان سے پہلوں کو جانشین بنایا اور جس دین کو اللہ نے ان کے لئے پسندیدہ بنایا ہے اسے پائدار ضرور بنائے گا اور انہیں خوف کے بعد امن ضرور فراہم کرے گا»، خدا نے یہ نہیں فرمایا: فرزند فاطمہ میں سے عادل شخص کو کہ جسے مہدی کہا جائے گا۔ یہاں تک کہ پیغمبر نے اسے لوگوں کے لئے بیان فرمایا! پھر آ پنے فرمایا: وہ انسان جو خود کے لئے کتاب خدا کو کافی مانے اور خود کو سنت پیغمبر سے بے نیاز شمار کرے گویا اس نے خدا اور پیغمبر کے درمیان جدائی ڈال دی ہے، اور جو خدا اور پیغمبر کے درمیان جدائی ڈالے یقینا وہ انسان کافر ہے۔ اور یہ خداوند متعال کا فرمان ہے: «جو اللہ اور اسکے رسولوں کا انکار کرتے ہیں اور اللہ اور رسولوں کے درمیان تفریق ڈالنا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں ہم بعض پر ایمان لائے ہیں اور بعض کا انکار کریں گے اور وہ اس طرح کفر و ایمان کے درمیان ایک راہ نکالنا چاہتے ہیں ایسے لوگ حقیقی کافر ہیں اور ہم نے کافروں کے لئے ذلت آمیز عذاب تیار کر رکھا ہے»! میں نے کہا: یہ کہنے سے انکی مراد «کہ ہم بعض پر ایمان لائے ہیں اور بعض کا انکار کرتے ہیں» کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: خدا کی طرف سے جو چیز ان تک پہنچی ہے اسپر ایمان لاتے ہیں اور پیغمبروں کی طرف سے جو چیزیں ان تک پہنچی ہیں وہ اسکا انکار کرتے ہیں!

↑[۱] . النور/ ۵۵
↑[۲] . ص/ ۲۶
↑[۳] . الانعام/ ۱۱۱
↑[۴] . مراد حسن بن علی بن ابی طالب ہیں.
↑[۵] . کتانی نے اسے متواتر احادیث میں سے شمار کیا ہے؛ کیونکہ سولہ صحابہ نے اسے پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم سے نقل کیا ہے ابن مندہ نے اپنے تذکرہ میں کہا ہےکہ چوبیس صحابہ نے اسے نقل کیا ہے اور ان چوبیس صحابہ کے نام کو بھی ذکر فرمایا ہے اور شرح کتاب المواہب الدنیہ میں ذکر ہوا ہے: حافظ نے اس حدیث کو مشہور اور بعض نے اسے متواتر قبول کیا ہے؛ کیونکہ یہ حدیث چوبیس طریقوں سے وارد ہوئی ہے اور کتاب شرح التقریب سیوطی مں ذکر ہوا ہے کہ یہ حدیث تیس صحابہ کے ذریعہ سے ذکر ہوئی ہے (ملاحظہ فرمائیں: نظم المتناثر من الحديث المتواتر للکتاني، ص۳۴).
↑[۶] . مراد سقیفہ بنی ساعدہ ہے کہ جہاں مہاجرین اور انصار کے لوگ پیغمبر کی رحلت کے بعد وہاں جمع ہوئے تاکہ لوگوں کے لئے ایک خلیفہ منتخب کر سکیں۔
↑[۷] . خدا کی اس آیت کی طرف اشارہ جس میں اس نے یہود و نصارا کے لئے فرمایا ہے: ﴿نَسُوا حَظًّا مِمَّا ذُكِّرُوا بِهِ (المائدہ/ ۱۳ و ۱۴)؛ «انہوں نے ان چیزوں میں سے کچھ کو جسے انھیں یاد کرایا گیا تھا بھلا دیا».
↑[۸] . یہ انصار کی مہاجرین سے گفتگو تھی کہ جب مہاجرین نے خود کو انصار سے زیادہ حکومت کے لائق مانا (ملاحظہ ہو: كتاب الردّة للواقدي، ص۳۸؛ مصنف عبد الرزاق، ج۶، ص۹۳؛ السيرة النبوية لابن ہشام، ج۲، ص۶۶۰؛ الطبقات الكبرى لابن سعد، ج۲، ص۱۷۳ و ۲۰۶، ج۳، ص۱۳۳، ۱۳۵، ۴۲۸ و ۴۶۲؛ مصنف ابن أبي شيبة، ج۲، ص۱۱۸، ج۷، ص۴۳۱؛ مسند أحمد، ج۱، ص۴۵۳، ج۶، ص۳۰۹؛ صحيح البخاري، ج۵، ص۶، ج۸، ص۱۶۸؛ أنساب الأشراف للبلاذري، ج۱، ص۵۸۰-۵۸۴؛ سنن النسائي، ج۲، ص۷۴؛ تاريخ الطبري، ج۳، ص۲۰۲-۲۱۹ اور بہت سارے دوسرے منابع).
↑[۹] . «فلتة»
↑[۱۰] . انہیں کی دوسری روایتوں میں آیا ہے: «پس جو بھی اس طرح دوبارہ کرے اسے مار دو». ملاحظہ ہو: مصنف عبد الرزاق، ج۶، ص۹۲ و ۹۴؛ السيرة النبوية لابن ہشام، ج۲، ص۶۵۸؛ مصنف ابن أبي شيبة، ج۷، ص۴۳۱؛ مسند أحمد، ج۱، ص۴۵۱؛ صحيح البخاري، ج۸، ص۱۶۸؛ أنساب الأشراف للبلاذري، ج۱، ص۵۸۴؛ مسند البزار، ج۱، ص۲۹۹؛ تاريخ اليعقوبي، ج۲، ص۱۵۸؛ السنن الكبرى للنسائي، ج۶، ص۴۰۸ و ۴۱۰؛ البدء والتاريخ للمقدسي، ج۵، ص۱۹۰.
↑[۱۱] . پیغمبر کی ایک روایت کی طرف اشارہ کہ جس میں ذکر ہوا ہے: «إِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ عَلَى رَأْسِ كُلِّ مِائَةِ سَنَةٍ مَنْ يُجَدِّدُ لَهَا دِينَهَا» (سنن أبي داود، ج۴، ص۱۰۹؛ المعجم الأوسط للطبراني، ج۶، ص۳۲۳؛ المستدرك على الصحيحين للحاكم، ج۴، ص۵۶۷؛ معرفة السنن والآثار للبيہقي، ج۱، ص۲۰۸)؛ «خدا اس امت کے لئے ہر سو سال میں ایک کو مبعوث کرتا ہے تاکہ وہ ان پر انکے دین کو تازہ کرے».
↑[۱۲] . البقرہ/ ۱۱۰
↑[۱۳] . البقرہ/ ۱۱۰
↑[۱۴] . آل عمران/ ۹۷
↑[۱۵] . النور/ ۵۵
↑[۱۶] . النساء/ ۱۵۰ و ۱۵۱
ھم آہنگی
ان مطالب کو آپ اپنے دوستوں کے ساتھ بھی شیئر کریں تاکہ دینی معلومات کو پھیلانے میں مدد ملے۔ نئی چیز سیکھنے کا شکر دوسروں کو وہی چیز سکھانے میں ہے۔
ایمیل
ٹیلیگرام
فیسبک
ٹویٹر
اس متن کا نیچے دی ہوئ زبانوں میں بھی مطالعہ کر سکتے ہیں
اگر دوسری زبان سے واقفیت رکھتے ہیں تو اِس متن کا اُس زبان میں ترجمہ کر سکتے ہیں۔ [ترجمے کا فارم]