میں افغانستان کا رہنے والا ہوں اور یہاں داعش نے اپنے کارنامے شروع کر دئے ہیں، وہ خلافت کے نام پر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہے ہیں اور انہیں اپنی طرف کھینچ کر ان سے بیعت لے رہے ہیں! کہا جا رہا ہے، انکا یہ ارادہ ہے کہ جو کام انہوں نے عراق میں کیا ہے وہی کام وہ یہاں بھی شروع کریں گے! میں منصور صاحب سے کہ جو بیعت کو صرف اللہ کے لئے مانتے ہیں اور لوگوں کو خلافت مہدی کی طرف دعوت دیتے ہیں التماس کرتا ہوں کہ آپ انکے بڑھتے قدموں کو روکیں اور انکے سامنے آکھڑے ہوں، جس طرح بھی ممکن ہو اس ملک کے مسلمانوں کا بالخصوص بیچارے شیعوں کا خون کہ جنکی حالت کو طالبان نے بدتر کر رکھا ہے بہنے سے روکیں؛ کیونکہ اس ملک میں انہوں نے اگر اپنا کام شروع کر دیا، تو ہمیں نہیں معلوم وہ لوگوں پر بالخصوص شیعوں پر کون سی آفت کے پہاڑ توڑیں گے! میری نظر میں منصور صاحب کے علاوہ کوئی نہیں جو یأجوج اور مأجوج کا سامنا کر سکے؛ کیونکہ صرف آپ ہی ہیں جو بیعت کو صرف اور صرف اللہ کے لئے قبول کرتے ہیں اور آپ طالبان، القاعدہ، داعش اور انہیں کے مانند دوسرے گروہ کی طرح نہیں ہیں جو لوگوں کو اپنی بیعت کے لئے دعوت دیتے ہیں اور خلافت اور امارات اسلامی کے نام پر اپنے مقاصد پورے کرتے ہیں۔ منصور صاحب! خدا کے لیے کچھ کریں! کیونکہ ابھی زیادہ وقت باقی نہیں ہے اور یہاں کی حکومت بھی بہت کمزور ہے جو زیادہ کچھ نہیں کر سکتی ہے۔
میرے با خبر اور پریشان بھائی!
جناب منصور ہاشمی خراسانی آپ کے ملک میں اس مفسد گروہ کی فعالیتوں سے بے خبر نہیں ہیں اور انکے تمام حرکات و سکنات انکی دقیق نگرانی میں ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ آپ کوئی جادوگر نہیں ہیں جو کوئی ایک ورد یا منتر پڑھ کر اپنی جادوئی طاقت سے انکے بڑھتے قدموں کو روک لیں اور انہیں آپ کے ملک میں نفوذ کرنے سے روک لیں، آپ وہ واحد روشن خیال اور خیر خواہ عالم ہیں جو اپنی حکمت اور دلیل کی طاقت سے مسلمانوں کو مہدی علیہ السلام کی طرف دعوت دیتے ہیں اور مہدی علیہ السلام کے علاوہ بقیہ سے دور رکھتے ہیں۔ اگر مسلمان انہیں لبیک نہ کہیں اور ظہور مہدی علیہ السلام کے لئے انکی مدد نہ کریں تو پھر آپ بھی لوگوں کے لئے کچھ نہیں کر پائیں گے۔ جبکہ آپ خداوند مہربان کی بارگاہ میں آپ کے ملک کے مستضعفین اور مظلوم مسلمانوں کے لئے اور شر ور سے عافیت کے لئے دعا کرتے ہیں، لیکن اس شر کو دور کرنے کی خاطر ہر طرح کے عملی اقدام، جناب منصور کی آپ کے ملک سے کافی مقدار میں حمایت پر موقوف ہے۔ لیکن افسوس ہے کہ آپ کے ملک کے لوگ آج بھی غفلت کی نیند میں سو رہے ہیں اور اس طرح کے مفسد گروہوں سے خطرے کو محسوس نہیں کر رہے ہیں اور انہیں اپنے ملک میں نفوذ کرنے سے روکنے کے لئے کوئی تدبیر نہیں کر رہے ہیں کہ جسکا انجام جان و مال اور انکے ناموس کی نابودی ہے۔ یہ لوگ تبھی ہوش میں آئیں گے جب یہ لوگ اس مفسد گروہ کو اپنے سروں پر منڈراتا دیکھیں گے اور انسے چاروں طرف سے گھر جائیں گے۔ اس وقت یہ لوگ بالکل مجبور ہو جائیں گے اور انکے پاس اپنے بیٹوں کے مارے جانے پر، اپنی بیٹیوں کے کنیزی میں جانے اور اپنے گھروں کے ویران ہو جانے پر صبر کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں بچےگا۔ یہ سب ان پر اس غفلت کا عذاب ہوگا جس میں آج یہ لوگ مبتلاء ہیں؛ کیونکہ آج یہ لوگ غفلت کی نیند سو رہے ہیں اور منصور ہاشمی خراسانی جیسی شخصیت کی قدر نہیں کر رہے ہیں، جبکہ آپ کے پاس اس مفسد گروہ سے مقابلے کے لئے عظیم معنوی طاقت موجود ہے اور اس فتنہ کو خاموش کرنے کے لئے آپ نے منصوبہ بنا رکھا ہے، یہاں تک کہ اس مفسد گروہ کے بعض ممبران، آپ کی دعوت سے اثر انداز ہو کر آپ کے ساتھ شامل ہونے پر مائل ہو چکے ہیں، آپ کی فکر اور آرزو سے آشنائی کے بعد یہ لوگ اپنے گروہ سے الگ ہوئے؛ کیونکہ انمیں بہت سارے جوان سادہ لوح اور حساس ہیں کہ جو راہ خدا میں جہاد اور خلافت اسلامی کے قیام میں مدد کی خاطر اس گروہ میں شامل ہوئے ہیں۔ جب لوگ کتاب خدا اور اسکے پیغمبر کی سنت متواترہ سے مستند منصور ہاشمی خراسانی کی حقیقی جہاد اور خلافت اسلامی کی طرف پاکیزہ دعوت کی آواز سنیں گے تب وہ اپنی غفلتوں سے بیدار ہونگے اور اس سے توبہ کریں گے۔ لہذا، منصور ہاشمی خراسانی تمام دنیا کے مسلمانوں کی طرح داعش، طالبان، القاعدہ اور بھی دیگر گروہوں کے تمام ممبران کو بیعت خدا کی دعوت دیتے ہیں اور غیر کی بیعت سے منع فرماتے ہیں اور ان سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ فتنہ انگیزی اور زمین پر فساد پھیلانے سے دست بردار ہو جائیں اور مسلمانوں کے جان، مال اور ناموس کو اپنی جاہ طلبی اور حکومت خواہی کے لئے اس سے اور زیادہ قربان نہ کریں؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آخرت کا گھر ان لوگوں کے لیے بنایا ہے جو زمین پر تسلط نہیں چاہتے اور فساد کو ہوا نہیں دیتے اور عاقبت نیک لوگوں کے لیے ہے؛ جیسا کہ اسکا فرمان ہے: ﴿تِلْكَ الدَّارُ الْـآخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِينَ لَا يُرِيدُونَ عُلُوًّا فِي الْأَرْضِ وَلَا فَسَادًا ۚ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ﴾[۱]۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دنیا کے مسلمانوں کے لئے مہدی، ابوبکر بغدادی، محمد عمر اور ایمن ظواہری سے کہیں زیادہ بہتر ہیں؛ کیونکہ اس طرح کے لوگ ہی بعض اوقات انکی آرزو لئے بیٹھے ہیں لیکن یہ لوگ انکی جوتی تک سیدھی کرنے کے لائق نہیں ہیں؛ اس بات کے مد نظر کہ مہدی کتاب خدا اور اسکے پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کی سنت متواترہ کی بنا پر اس زمین پر خدا کے خلیفہ ہیں، لیکن یہ لوگ کتاب خدا اور اسکے پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کی متواتر سنت کے بنا پر نہیں ہیں۔ لہذا، اگر یہ لوگ واقعا مسلمان ہیں اور واقعا قیام اسلام کے لئے کوشاں ہیں تو انکے لئے اور انکے پیروکاروں کے لئے یہی بہتر ہے کہ وہ منصور کی دعوت پر لبیک کہیں اور مہدی کی طرف پلٹ آئیں، کیونکہ منصور نے ایک خطبہ کہ جو نقل بہ معنی ہے میں انکی طرف اشارہ کیا ہے، آپ فرماتے ہیں:
«انمیں سے ہر ایک اسلامی نعریٰ بلند کر رہا ہے اور خود کو قیام اسلام کے لئے کوشاں شمار کر رہا ہے، جبکہ انکا سچ اور جھوٹ معلوم ہونا چاہئے۔ بے شک مہدی کی طرف میری دعوت، انکے لئے ایک بڑا امتحان ہے؛ کیونکہ اگر وہ اسے قبول نہ کریں تو وہ اپنی منافقت لوگوں پر آشکار کر بیٹھیں گے اور تمام مسلمانوں کو یہ بتا بیٹھیں گے کہ یہ واقعا مسلمان نہیں ہیں اور قیام اسلام کے لئے ہرگز کوشاں نہیں ہیں، بلکہ یہ لوگ صرف قدرت کے پیچھے گھوم رہے ہیں انکے سروں میں صرف حکومت حاصل کرنے کا خواب ہے؛ ان سے پہلے کے ظالموں کی طرح جنہوں نے مسلمانوں کی جان و مال اور ناموس کو اپنے کمال کا ذریعہ بنایا، یہاں تک کہ ان پر موت نازل ہو گئی بالکل اسی طرح جیسے عقاب بکری پر جھپٹا مار کر انہیں زمین سے اٹھا کر پاتال میں پھینک دیتا ہے، اگر وہ مہدی کی طرف میری دعوت کو قبول کر لیں اور ان کو اقتدار میں لانے کے لیے میرے ساتھ متحد ہو جائیں تو ان کی حکومت کے لیے زمینہ تیار فراہم ہو جائے گا اور ان کا مقصد بہترین طریقے سے حاصل ہو جائے گا؛ البتہ اگر ان کا مقصد دنیا میں اسلام کا قیام ہو؛ کیونکہ اگر ان کا مقصد کچھ اور ہو تو ان پر خدا اور اس کے بندوں کی لعنت ہے جو دیر یا سویر ان تک پہنچ جائے گی اور ان کو اس ہوا کی طرح کہ جومٹی زمین پر بیکھیر دیتی ہے انہیں بھی زمین پر بکھیر دے گی اور پھر وہ ان کے لیے جمع کرنے والا کوئی نہیں ہو گا!
کیا اپنے آپ کو مجاہدین کہنے والے اور مہاجرین و انصار میں بٹنے والے مسلمان نہیں جانتے کہ بہترین جہاد، مہدی کے قدموں میں جہاد ہے اور بہترین ہجرت، مہدی کی طرف ہجرت ہے اور بہترین نصرت، مہدی کی نصرت ہے؟! تو کیوں یہ ایک ایسے شخص کی طرف متوجہ نہیں ہو تے -اور اپنی طرف اشارہ کیا- جو بغیر کسی تکلف اور توقع کے ان کو مہدی کی طرف دعوت دیتا ہے اور اس تک پہنچنے کے لئے راستہ دکھاتا ہے، جبکہ وہ خدا کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت کے مطابق باتیں کرتا ہے اور عقلانیت کی طرف دعوت دیتا ہے اور جہالت، تقلید، وسوسے، دنیا پرستی، تعصب، تکبر اور توہم پرستی سے منع کرتا ہے اور جو کچھ کہتا ہے اپنی ذمّہداری کے ساتھ کہتا ہے اور اس کی ضمانت لیتاہے؟ کس چیز نے انہیں ان کی اطاعت سے روکا ہے اور کس نے انہیں انکی طرف بڑھنے سے روکا ہے؟! کیا ان کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ برف پر اپنے چاروں ہاتھ پیر سے ان کی طرف دوڑیں اور دور دراز سے ان تک پہنچیں تاکہ ہم انکے ہمراہ مہدی کی مدد کے لئے باہر نکل سکیں؟! جب کہ وہ اپنی رہنمائی میں انہیں مہدی تک لے جائیں گے اور مہدی اپنی حکومت کے ساتھ انہیں ان کی نیک تمناؤں تک پہنچائیں گے؛ کیونکہ وہ اُن کے درمیان خُدا کے احکام کو بیان کریں گے، اور اُن کے گھروں اور اُن کی بھیڑوں کے باڑوں کے ساتھ مکمل انصاف کریں گے بلکہ اُنہیں سرزمین موعود پر لے جائیں گے کہ جہاں دودھ اور شہد بہتا ہے، اور زعفران کی مٹی پر چلا جاتا ہے، اور اس کے کنکر ہیرے اور موتی ہیں۔ ان لوگوں پر افسوس ہے جو مہدی کو چھوڑ کر گمراہوں میں شامل ہو جاتے ہیں؛ کیونکہ انہوں نے تاریکی کو نور پر اور اندھی آنکھوں کو بینائی پر، جہل کو علم پر ترجیح دی ہے اور یوسف کو چند بے ارزش درہم کے عوض فروخت کر دیا ہے؛ یہ ایسے ہی ہیں جنکے متعلق خدا کا فرمان ہے: ﴿وَشَرَوْهُ بِثَمَنٍ بَخْسٍ دَرَاهِمَ مَعْدُودَةٍ وَكَانُوا فِيهِ مِنَ الزَّاهِدِينَ﴾[۲]؛ <اور انہوں نے یوسف کو تھوڑی سی قیمت معدودے چند درہموں کے عوض بیچ ڈالا اور وہ اس میں زیادہ طمع بھی نہیں رکھتے تھے>!
کیا آسمان کے نیچے کوئی دانا مرد نہیں اور زمین پر کوئی عقلمند عورت نہیں ہے جو منصور کی پکار سن کر مہدی کی مدد کے لئے نکلے؟! دنیا میں کوئی ایسی ہوا نہیں ہے کہ جس میں ریچھ کا سہارا نہ ہو اور شیطان کا پشتپناہ نہ ہو، لیکن مہدی کا کوئی سہارا نہیں ہے اور اس کی طرف دعوت دینے والے کا بھی کوئی مددگار نہیں ہے! وہ لوگ جو خود اپنی طرف لوگوں کو بلاتے ہیں انکی وہ اپنے جان و مال سے مدد کرتے ہیں لیکن جو مہدی کی طرف بلاتا ہے اسے حقیر سمجھتے ہیں اور اسے اکیلا چھوڑ دیتے ہیں، کیا یہ لوگ قیامت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں؟ جس دن زمین ان کے جسموں کو خدا کی عدالت میں ایک پاؤں پر کھڑا ہونے اور اس عظیم خیانت کے بارے میں اس کے سوالوں کے جواب دینے کے لئے قے کرے گی۔ کیونکہ انہوں نے خدا کی طرف دعوت دینے والے کو نظر انداز کیا اور شیطان کی طرف دعوت دینے والے کی اطاعت کی اور ایسا کر کے انہوں نے دنیا کے قوانین کو توڑا اور فطرت کے سلسلے کو توڑ دیا۔ پس دنیا میں ان کی سزا یہ بن گئی کہ شریروں کو ان پر مسلط کر دیا تاکہ وہ انکے مردوں کا سر قلم کریں اور ان کی بیویوں کے لئے قرعہ اندازی کریں اور آخرت میں انکی سزا ایسی آگ ہے جو خاردار پتھروں کو پگھلا کر ان کا تیل نکال دیگی»۔