جمعرات ۲۸ مارچ ۲۰۲۴ برابر ۱۷ رمضان ۱۴۴۵ ہجری قمری ہے
منصور ہاشمی خراسانی
حضرت علّامہ منصور ہاشمی خراسانی حفظہ اللہ تعالی کے دفتر کے معلوماتی مرکز (ویب سایٹ) کا اردو زبان میں آغاز ہو گیا ہے۔
loading
قول
 

۱ . أَخْبَرَنَا وَلِيدُ بْنُ مَحْمُودٍ السِّجِسْتَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمَنْصُورَ الْهَاشِمِيَّ الْخُرَاسَانِيَّ يَقُولُ: الرَّأْيُ ظَنٌّ وَالرِّوَايَةُ ظَنٌّ، وَالظَّنُّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا، إِنَّمَا الْعِلْمُ السَّمَاعُ مِنَ الْمَجْعُولِ، قُلْتُ: وَمَا تُرِيدُ بِالْمَجْعُولِ؟! قَالَ: مَنْ جَعَلَهُ اللَّهُ خَلِيفَةً فِي الْأَرْضِ وَإِمَامًا لِلنَّاسِ، قُلْتُ: رُبَّمَا يَسْمَعُ الرَّجُلُ مِنَ الْمَجْعُولِ، فَيَخْرُجُ مِنْ عِنْدِهِ فَيَرْوِي لِإِخْوَانِهِ مَا سَمِعَهُ مِنْهُ، فَيَأْخُذُونَ بِرِوَايَتِهِ! قَالَ: لَيْسَ هَذَا مُرَادِي بِالرِّوَايَةِ، إِنَّمَا أَرَدْتُ الرِّوَايَةَ عَنِ الْأَمْوَاتِ، فَحَدِّثُوا عَنِ الْمَجْعُولِ مَا دَامَ حَيًّا، فَإِذَا مَاتَ فَارْجِعُوا إِلَى خَلِيفَتِهِ وَحَدِّثُوا عَنْهُ، وَلَا تَتَّخِذُوهُ مَهْجُورًا تُحَدِّثُوا عَنِ الْمَيِّتِ فَتَزِلَّ قَدَمٌ بَعْدَ ثُبُوتِهَا وَتَذُوقُوا السُّوءَ بِمَا صَدَدْتُمْ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ وَلَكُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ.

قول کا ترجمہ:

ولید بن محمود سجستانی نے ہمیں خبر دی، وہ کہتے ہیں: میں نے منصور ہاشمی خراسانی کو کہتے سنا: رائے اور روایت ظن ہیں اور ظن حق سے بے نیاز نہیں کرتا ہے؛ اور صرف نمائندہ سے سننا ہی علم کہلاتا ہے! میں نے کہا: نمائندے سے آپ کی کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ جسے خدا نے زمین پر خلیفہ اور لوگوں کے لئے امام مقرر کیا ہے! میں نے کہا: کتنے لوگ نمائندے سے سنیں گے، ان سے سن کر کوئی باہر نکلے گا اور جو اس نے سنا ہے وہ اپنے بھائیوں سے روایت کریگا، پس لوگ بھی اس سے روایت اخذ کریں گے! آپ نے فرمایا: روایت سے میری مراد یہ نہیں ہے بلکہ میری مراد صرف مرے ہوئے افراد سے روایت ہے! لہذا نمائندے سے اسی وقت تک روایت نقل کرو جب تک وہ زندہ ہیں اور جب وہ اس دنیا سے چلے جائیں تو انکے خلیفہ کی طرف رجوع کرو اور ان سے روایت نقل کرو، انہیں چھوڑ کر گزرے ہوئے سے روایت نہ نقل کرو، سمبھلنے کے بعد تمہارے قدم لڑکھڑا ئیں گے اور تم بدی کو چکھو اس لئے کہ تم راہ خدا سے منحرف ہوئے، تمہارے لئے عظیم عذاب ہے۔

۲ . أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الْبَارِئِ، قَالَ: صَادَفْتُ الْمَنْصُورَ فِي بَعْضِ هَذِهِ الْجِبَالِ -وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى جِبَالِ بَامِيرَ- وَهُوَ عَلَى حِمَارٍ وَلَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقُلْتُ لَهُ: أَنْتَ الَّذِي تَقُولُ إِنَّ لِلَّهِ خَلِيفَةً فِي الْأَرْضِ مَنْ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ لَا يَعْرِفُهُ فَقَدْ لَقِيَهُ وَهُوَ عَلَيْهِ سَاخِطٌ؟! قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: فَأَخْبِرْنِي عَنْ هَذَا الْخَلِيفَةِ، أَهُوَ مِنْكُمْ -يَعْنِي بَنِي هَاشِمٍ- خَاصَّةً أَوْ مِنْكُمْ وَمِنْ سَائِرِ قُرَيْشٍ عَلَى حَدٍّ سَوَاءٍ؟ قَالَ: لَا وَاللَّهِ، بَلْ هُوَ مِنَّا خَاصَّةً، وَلَيْسَ لِقُرَشِيٍّ غَيْرَنَا فِيهِ نَصِيبٌ، قُلْتُ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ النَّاسِ، هَلْ عَلَيْهِمْ إِذَا بَلَغُوا الْحُلُمَ أَنْ يَرِدُوا عَلَيْكُمْ وَيَأْخُذُوا عَنْكُمْ مُشَافَهَةً؟ قَالَ: نَعَمْ وَاللَّهِ، كَمَا عَلَيْهِمْ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا، قُلْتُ: فَأَخْبِرْنِي عَمَّنْ لَا يَسْتَطِيعُ إِلَيْكُمْ سَبِيلًا، أَلَهُ أَنْ يَأْخُذَ بِمَا يَرْوِي الثِّقَاتُ عَنْكُمْ؟ قَالَ: يَأْخُذُ بِمَا يَرْوِي الثِّقَاتُ عَنْ حَيِّنَا، وَلَا يَأْخُذُ بِمَا يَرْوُونَ عَنْ مَيِّتِنَا، قُلْتُ: لِمَاذَا؟! قَالَ: لِأَنَّ كُلَّ حَيٍّ مِنَّا إِمَامٌ لِأَهْلِ زَمَانِهِ، وَلَا يُتْرَكُ الْحَيُّ مِنَّا لِلْمَيِّتِ، قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ يَرْوَوْا عَنِ الْحَيِّ مِنْكُمْ، فَلَهُ أَنْ يَأْخُذَ بِمَا يَرْوُونَ عَنْ أَمْوَاتِكُمْ؟ قَالَ: يَأْخُذُ غَيْرَ مَرْضِيٍّ وَلَا مَأْجُورٍ، وَإِنَّمَا إِثْمُهُ عَلَى الَّذِينَ لَمْ يَرْوَوْا عَنِ الْحَيِّ مِنَّا، وَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: ﴿لِيُنْذِرَ مَنْ كَانَ حَيًّا وَيَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَى الْكَافِرِينَ[۱].

قول کا ترجمہ:

ابوبکر بن عبد الباری نے ہمیں خبر دی، وہ کہتے ہیں: ان پہاڑوں میں سے -اپنے ہاتھوں سے پامیر نامی پہاڑوں کی طرف اشارہ کیا- کسی ایک پہاڑ پر منصور سے میری ملاقات ہوئی، جب کہ آپ اس وقت گدھے پر سوار تھے اور آپ کے ساتھیوں میں سے کوئی بھی اس وقت آپ کے ساتھ نہیں تھا، تو میں نے ان سے کہا: کیا آپ وہی ہیں جو یہ کہتے ہیں: زمین پر خدا کا ایک خلیفہ ہے، جو بھی انہیں پہچانے بغیر خدا سے جا ملے، اس حالت میں کہ وہ اسکی ملاقات کو گیا کہ جب وہ اس پر غصہ اور اس سے ناراض تھا؟! انہوں نے فرمایا: ہاں! میں نے کہا: مجھے اس خلیفہ کے بارے میں بتاؤ، کیا وہ صرف تمہارے (ہاشمیوں) درمیان سے ہے یا وہ تمہارے ساتھ ساتھ قریش کے بھی درمیان سے بھی برابر طور پر ہے؟ انہوں نے فرمایا: خدا کی قسم، نہیں! وہ صرف ہم میں سے ہے ہمارے سوا قریش میں کسی کا بھی ان میں حصہ نہیں ہے! میں نے کہا: تو مجھے لوگوں کے بارے میں بتائیے کہ حد تکلیف پر پہنچنے کے بعد کیا ان پر واجب ہے کہ وہ آپ کے پاس آئیں اور مستقیم آپ سے مسائل اخذ کریں؟ آپ نے فرمایا: خدا کی قسم، ہاں! بالکل اسی طرح جس طرح حج ہر اس شخص پر واجب ہے جو اس تک سفر کرنے کی استطاعت رکھتا ہو! میں نے کہا: تو مجھے کسی ایسے شخص کے بارے میں بتائیں جو آپ تک پہنچنے کی استطاعت نہ رکھتا ہو، تو کیا وہ شخص، آپ کے قابل اعتماد افراد سے آپ کی روایت اخذ کر سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا: اس میں وہ چیز اخذ کی جا سکتی ہے جسے قابل اعتماد لوگ ہمارے زندہ سے روایت کرتے ہیں اور وہ چیز جو وہ ہمارے مردوں سے روایت کرتے ہیں اخذ نہیں کرسکتے ہیں! میں نے کہا: کیوں؟! آپ نے فرمایا: کیونکہ ہم میں سے ہر زندہ اپنے زمانے کے لوگوں کے لئے امام ہے اور ہمارے زندہ ہمارے مردوں کے لئے نہیں چھوڑے جا سکتے ہیں! میں نے کہا: اگر انہوں نے آپ کے زندوں سے روایت نہ کی ہو تو کیا وہ اس صورت میں آپ کے مردوں سے روایت اخذ کر سکتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: وہ اسے ناپسند اور اجر کے بغیر اخذ کرسکتا ہے، اور اسکا قصور ان لوگوں پر ہے جنہوں نے ہماری زندوں سے روایت نہیں کی ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے، اس نے فرمایا: «اسے ڈراؤ جو زندہ ہو اور کافروں پر بات سچی ہو جائے»۔

۳ . أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ عُبَيْدٍ الْخُجَنْدِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمَنْصُورَ يَقُولُ لِرَجُلٍ: عَلَيْكَ بِمَا سَمِعْتَهُ مِنْ خَلِيفَةِ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ بِأُذُنَيْكَ هَاتَيْنِ أَوْ حَدَّثَكَ عَنْهُ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ وَهُوَ حَيٌّ، فَإِنَّ الْحَيَّ يَكَادُ لَا يُكْذَبَ عَلَيْهِ، وَلَوْ كُذِبَ عَلَيْهِ لَرَدَّهُ، وَهُوَ يُبَيِّنُ لِأَهْلِ زَمَانِهِ الشَّاهِدِينَ مِنْهُمْ وَالْغَائِبِينَ، حَتَّى إِذَا هَلَكَ يَرْجِعُ الَّذِينَ مِنْ بَعْدِهِمْ إِلَى خَلِيفَتِهِ فِيهِمْ، فَيَسْمَعُونَ مِنْهُ وَيُحَدِّثُونَ عَنْهُ، وَلَا يَقِفُونَ عَلَى الْهَالِكِ وَلَا يَنْقَلِبُونَ إِلَيْهِ، وَلَا يَقُولُونَ كَمَا قَالَ الَّذِينَ ضَلُّوا مِنْ قَبْلُ: ﴿إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءَنَا عَلَى أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَى آثَارِهِمْ مُقْتَدُونَ[۲]، فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ جَعَلَ لَهُمْ مِثْلَ مَا جَعَلَ لِآبَائِهِمْ، كِتَابًا عَزِيزًا وَخَلِيفَةً هَادِيًا، وَأَمَرَهُمْ بِمِثْلِ مَا كَانُوا يُؤْمَرُونَ، فَمَنْ أَخَذَ عَنْ كِتَابِ اللَّهِ وَخَلِيفَتِهِ فَقَدْ أَخَذَ عَنِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَنْ أَخَذَ عَنْ هَؤُلَاءِ الْمُحَدِّثِينَ أُرْجِئَ، فَإِنْ صَدَقُوهُ نَجَى وَإِنْ كَذَبُوهُ هَلَكَ، وَإِنَّ أَكْثَرَهُمْ كَاذِبُونَ!

قول کا ترجمہ:

ہاشم بن عبید خجندی نے ہمیں خبر دی، وہ کہتے ہیں: میں نے منصور کو ایک آدمی سے کہتے سنا: جو تم نے ان دو کانوں سے زمین پر خدا کے خلیفہ سے سنا یا ان کے کسی ساتھی نے تم سے ان کی زندگی کے دوران بیان کیا اس پر عمل کرو؛ کیونکہ زندوں سے جھوٹ منسوب کرنا تھوڑا سخت ہے اور اگر ان سے جھوٹ منسوب کیا جائے تو وہ اسے ضرور رد کریں گے اور اپنے زمانے کے لوگوں کو چاہے حاضر ہو یا غائب بیان کریں گے یہاں تک کہ وہ اس دنیا سے رخصت ہو جائیں گے اور جو انکے بعد آتے ہیں وہ انکے خلیفہ کی طرف رجوع کرتے ہیں، پھر وہ ان سے سنتے ہیں اور روایت کرتے ہیں، اور جو فوت ہو چکے ہیں ان پر توقف نہیں کرتے ہیں اور ان کی طرف واپس نہیں جاتے، اور ان لوگوں کی طرح پہلے جو گمراہ ہو چکے ہیں اور نہیں کہتے ہیں: «ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک دین پر پایا ہے اور ہم ان کی پیروی کرتے ہیں»؛ کیونکہ خدا نے ان کے لئے وہی کچھ قرار دیا ہے جیسا کہ اس نے ان کے باپ دادا کے لئے قرار دیا ہے، ایک معتبر کتاب اور ایک رہنما خلیفہ، اور انہوں نے انہیں وہی حکم دیا ہے جیسا کہ انہیں حکم دیا گیا تھا! لہٰذا جو شخص کتاب خدا اور اس کے خلیفہ سے اخذ کرے گا گویا وہ خدا اور اس کے رسول سے اخذ کرے گا اور جو ان راویوں سے اخذ کرے گا وہ محروم رہے گا۔ پس اگر اسے سچ کہا گیا تو وہ بچ جائے گا، اور اگر اس سے جھوٹ بولا گیا تو وہ ہلاک ہو جائے گا، اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہیں!

۴ . أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطَّالَقَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمَنْصُورَ يَقُولُ: فَرَضَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ مَعْرِفَةَ خَلِيفَتِهِ فِي الْأَرْضِ وَالنَّفْرَ إِلَيْهِ لِتَسْمَعُوا مِنْهُ وَلِتَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ، ثُمَّ عَلِمَ أَنْ لَنْ تَنْفِرُوا كَافَّةً، فَتَابَ عَلَيْكُمْ وَخَفَّفَ عَنْكُمْ، وَرَضِيَ أَنْ تَنْفِرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِنْكُمْ طَائِفَةٌ لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنْذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ! فَأَذِنَ لِلْمُسْتَضْعَفِينَ مِنْكُمْ وَالْمُتَخَلِّفِينَ مِنَ الْمَرْضَى وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ وَالَّذِينَ يَضْرِبُونَ فِي الْأَرْضِ يَبْتَغُونَ مِنْ فَضْلِ اللَّهِ وَالْمُجَاهِدِينَ أَنْ يَأْخُذُوا بِمَا يَرْوِي لَهُمْ ذَوُوا عَدْلٍ مِنْهُمْ مِنَ الَّذِينَ يَنْفِرُونَ، لِئَلَّا يَكُونَ عَلَيْهِمْ حَرَجٌ فِي دِينِهِمْ إِذَا عَرَفُوا خَلِيفَةَ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ وَلَمْ يَسْتَطِيعُوا إِلَيْهِ سَبِيلًا، وَمَا فَرَضَ اللَّهُ لَكُمْ أَنْ تَجْهَلُوا خَلِيفَتَهُ فِي الْأَرْضِ أَوْ تَهْجُرُوهُ، وَتَتَّبِعُوا مَا وَجَدْتُمْ عَلَيْهِ آبَاءَكُمْ وَآثَارًا مِنْ آثَارِ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ، لِتَقْطَعُوا مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَنْ يُوصَلَ، وَتُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَاحِهَا، وَتَخْتَلِفُوا مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَكُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَكُمْ، يُقَلِّدَ طَائِفَةٌ مِنْكُمْ رِجَالًا وَيُقَلِّدَ طَائِفَةٌ أُخْرَى آخَرِينَ، وَمَنْ يَتَّبِعْ خَلِيفَةَ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ الَّذِي جَعَلَهُ اللَّهُ لِلنَّاسِ إِمَامًا فَقَدْ هُدِيَ إِلَى الطَّيِّبِ مِنَ الْقَوْلِ وَهُدِيَ إِلَى صِرَاطِ الْحَمِيدِ.

قول کا ترجمہ:

احمد بن عبدالرحمٰن طالقانی نے ہمیں خبر دی، وہ کہتے ہیں: میں نے منصور کو یہ کہتے ہوئے سنا: خدا نے تم پر فرض کیا ہے کہ تم زمین پر اپنے خلیفہ کو جانو اور اس کی طرف کوچ کرو تاکہ تم انہیں سنو اور ان سے دین سیکھو۔ پھر اسکی مشیّت سے گزرا کہ تم میں سے سب اس کی طرف کوچ نہیں کریں گے چنانچہ اس نے تم کو معاف کر دیا اور تمہیں رعایت دی اور وہ اس بات پر راضی ہوا کہ تمہارے ہر گروہ میں سے کچھ افراد ہجرت کریں تاکہ وہ دین سیکھ سکیں اور ان میں دوبارہ لوٹنے کے بعد انہیں ڈرائیں تاکہ وہ ہوشیار ہو جائیں! پس اس نے تم میں سے مظلوموں کو اور بیماروں اور عورتوں اور بچوں کو اور جو لوگ زمین پر (تجارتی طور پر) سفر کرتے ہیں تاکہ خدا کا فضل تلاش کر یں اور مجاہدین کو اجازت دی کہ وہ ان میں سے جو نیک لوگ روایت کرتے ہیں وہ لیں، تاکہ وہ زمین پر خدا کے خلیفہ کو جانتے ہوئے اپنے دین میں پریشانی کا شکار نہ ہوں اور اس کی طرف سفر کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے لیکن خدا نے آپ کے لئے یہ فرض نہیں کیا کہ آپ اس کے خلیفہ کو زمین پر نہ پہچانیں یا انہیں تنہا چھوڑ دیں یا اپنے باپ دادا کو جہاں پایا اور جو پہلے گزر چکے ہیں انکی پیروی کریں، یہاں تک کہ اللہ نے جس چیز کو قائم رکھنے کا حکم دیا ہے اسے کاٹ ڈالیں اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد برپا کریں، اور علم کے آنے کے بعد ایک دوسرے سے جھگڑا کریں۔ ایک دوسرے کی تقلید کریں اور جو شخص زمین پر خدا کے خلیفہ کہ جسے لوگوں کا امام بنایا ہے کی پیروی کرتا ہے، وہ یقیناً پاکیزہ کلام اور اس کے راستے پر چلا ہے اور تعریف شدہ راستے پر قدموں کو بڑھا رہا ہے۔

↑[۱] . یس/ ۷۰
↑[۲] . الزخرف/ ۲۳
ھم آہنگی
ان مطالب کو آپ اپنے دوستوں کے ساتھ بھی شیئر کریں تاکہ دینی معلومات کو پھیلانے میں مدد ملے۔ نئی چیز سیکھنے کا شکر دوسروں کو وہی چیز سکھانے میں ہے۔
ایمیل
ٹیلیگرام
فیسبک
ٹویٹر
اس متن کا نیچے دی ہوئ زبانوں میں بھی مطالعہ کر سکتے ہیں
اگر دوسری زبان سے واقفیت رکھتے ہیں تو اِس متن کا اُس زبان میں ترجمہ کر سکتے ہیں۔ [ترجمے کا فارم]