منگل ۳ دسمبر ۲۰۲۴ برابر ۱ جمادی الثّانی ۱۴۴۶ ہجری قمری ہے
منصور ہاشمی خراسانی
حضرت علّامہ منصور ہاشمی خراسانی حفظہ اللہ تعالی کے دفتر کے معلوماتی مرکز (ویب سایٹ) کا اردو زبان میں آغاز ہو گیا ہے۔
loading
قول
 

قول کا ترجمہ:

ہمارے ایک ساتھی نے ہمیں خبر دی، وہ کہتے ہیں: میں ایک رات حضرت منصور ہاشمی خراسانی کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ اکیلے تھے اور کھڑکی سے آسمان کے ستاروں کو دیکھ رہے تھے۔ میں نے عرض کیا: «میں آپ پر فدا ہو جاؤں، آپ کیا سوچ رہے ہیں؟» آسمان کے ستاروں کی طرف سے اپنی نظروں کو ہٹائے بنا آپ نے فرمایا:

«اے فلاں! آج کے اس کشمکش والے دور میں کہ جب مذہب کا سورج سیاہ بادلوں کے پیچھے چھپ چکاہے، خدا کے ایسے بندے ہیں جو ہمیشہ ان کے دلوں میں رہتے ہیں۔ وہ اپنی آنکھوں میں بیداری کے نور سے چراغ روشن کرتے ہیں، لوگوں کو ایام اللہ کی یاد دلاتے ہیں اور گذشتگان کے عبرت آموز واقعات کی یاد دہانی کراتے ہیں۔ وہ خوفناک اور بے نشان صحراؤں کے رہنما کی مانند ہیں۔ وہ حق میں شامل ہونے والوں کو بشارت دیتے ہیں اور باطل کی طرف پلٹنے والوں کو ڈراتے ہیں۔ ہاں، خدا کے لئے، اس وسیع زمین کے کونے کونے میں وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کے ملحقات سے اس کے ذکر کا انتخاب کیا ہے اور تجارت انہیں اول وقت نماز پڑھنے سے نہیں روکتی ہے۔ وہ دن رات خدا کی بندگی میں گزارتے ہیں اور اس کی تنبیہات غافلوں کے کانوں تک پہنچاتے ہیں۔ وہ دوسروں کو انصاف کی ترغیب دیتے ہیں اور عمل میں خود ان پر سبقت حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے دنیا سے قطع تعلق کر عالم ملکوتی سے اپنا رشتہ جوڑ لیا ہے۔ گویا وہ اس دنیا کو چھوڑ کر آخرت کی طرف چلے گئے ہیں۔ یا وہ ابھی تک دنیا میں ہیں اور انہوں نے غیب کا منظر دیکھ لیا ہے۔ گویا انہوں نے برزخیوں کی خفیہ حالت کو بھانپ لیا ہے اور کچھ عرصہ اس میں بسر کیا ہے۔ گویا قیامت کے دن نے انہیں اپنا ہولناک چہرہ دکھا دیا ہے یا جہنم کی جلتی ہوئی آگ نے انہیں اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ گویا وہ ایسے راز دیکھتے ہیں جو دوسرے نہیں دیکھتے اور ایسی باتیں سنتے ہیں جو دوسرے لوگ نہیں سنتے ہیں»۔

پھر انہوں نے میری طرف دیکھا اور آہ بھری اور جب کہ آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے، پھر آپ نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا:

«ائے فلاں! اگر آپ انہیں تلاش کرلیں اور ان کے اعلیٰ مقام کو دیکھ لیں کہ کس طرح انہوں نے اپنا نامہ اعمال کھولا ہے اور اپنا حساب کتاب کرنے کے لئے تیار ہیں؛ وہ فکر کرتے ہیں کہ انہیں کون سے چھوٹے اور بڑے کام کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور انہوں نے کن امور میں کوتاہی کی ہے اور کن ممنوع کاموں کو انہوں نے انجام دیا ہے۔ وہ اپنے گناہوں کا بوجھ محسوس کرتے ہیں اور اسے اٹھانے سے بے بس ہوچکے ہیں، دردمندوں کی طرح روتے ہیں اور خود میں سمٹے رہتے ہیں۔ وہ کون سی رات ہے جس میں انہیں نیند نہیں آتی اور وہ اندھیرے اور ویران کونوں میں غور و فکر میں مشغول ہو جاتے ہیں۔ کبھی نماز کے لئے اٹھتے ہیں اور کبھی سجدہ کرتے ہیں۔ کبھی کبھی آنسوؤں سے بھری آنکھوں سے رات میں آسمان کی طرف دیکھتے رہتے ہیں، جیسے کہ وہ اپنے ستاروں میں کچھ ڈھونڈ رہے ہوں۔ اگر آپ کی آنکھوں کے سامنے سے پردہ ہٹا دیا جائے تو آپ دیکھیں گے کہ فرشتے ان پر اتر کر ان کو گھیرے ہوئے ہیں اور ان کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیے گئے ہیں اور ان کے لئے نعمتوں کے باغات تیار کر دیے گئے ہیں۔

آہ! ہم انکے لئے کتنے بے چین ہیں! یقیناً وہ میرے بھائی ہیں جو زمان و مکان کے اعتبار سے مجھ سے جدا ہو گئے ہیں لیکن کبوتروں کے مالک کی طرح بہت جلد وہ میری آواز سنیں گے اور زمین کے کونے کونے سے میری طرف دوڑیں گے تاکہ وہ میرا ساتھ دیں اور اپنے مقصد کو حاصل کرنے میں میری مدد کریں۔ پھر آپ انہیں میرے لئے مستقل ساتھی اور وفادار مددگار پائیں گے جو میرے علم کو سیکھتے ہیں، اسے لوٹنے سے روکتے ہیں، اس کے چشموں کو رواں کرتے ہیں اور اس پر عمل کرنے کا مقابلہ کرتے ہیں؛ کیونکہ وہ غور و فکر کرنے والے لوگ عالم کی قدر و منزلت جانتے ہیں۔ وہ نہ تو غلط فہمی کا شکار ہیں اور نہ ہی بدسلوکی کا، ان کے دلوں میں شک داخل نہیں ہوتا اور بدگمانی ان کی طرف نہیں آتی۔ وہ ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں اور مل کر رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی اس خوش مزاجی کی تعریف کی ہے اور انہیں اس نیک کام کے لئے بچا لیا ہے۔ وہ ان بیجوں کی مانند ہیں جنہیں چھان لیا گیا ہے اور وہ بارش کے بادلوں کی مانند ہیں جو یہاں اور وہاں جڑے ہوئے ہیں۔ اب بھی اگر آپ کے پاس کوئی سوال ہے، تو پوچھیں»۔

میں نے کہا: آپ پر فدا ہو جاؤں، فتنے سے بھرے اس دور میں پڑھنے کے لئے مجھے کسی دعا کی تعلیم دیں! آپ نے فرمایا:

«صبح و شام کہو: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ، وَمِنْ تَحْوِيلِ عَافِيَتِكَ، وَمِنْ فُجَاءَةِ نَقِمَتِكَ، وَمِنْ دَرَكِ الشَّقَاءِ، وَمِنْ شَرِّ مَا قُدِّرَ وَقُضِيَ. اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِعِزَّةِ مُلْكِكَ، وَشِدَّةِ قُوَّتِكَ، وَبِعَظِيمِ سُلْطَانِكَ، وَبِقُدْرَتِكَ عَلَى خَلْقِكَ، أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَنْ تُعِيذَنِي مِنْ فِتْنَةٍ عَمْيَاءَ مُضِلَّةٍ يَسُوقُهَا إِلَيَّ الشَّيْطَانُ وَحِزْبُهُ وَيَسُوقُهَا إِلَيَّ الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ»!

قول کی شرح:

اس دعا کا مفہوم جو اس وقت کے عظیم انسان، حضرت منصور ہاشمی خراسانی نے اپنے ایک ساتھی اور شاگرد کو تعلیم تعلیم فرمائ ہے: «اے خدا! میں تیری نعمتوں کے زائل ہونے سے اور تیری عافیت کے برطرف ہونے سے اور تیری آفت کے اچانک آنے سے اور مصیبت میں پڑنے سے اور قضا و قدر میں آنے والے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں! خدا! تیری سلطنتوں کی شان و شوکت اور تیری طاقت کی شدت اور تیری سلطنت کی عظمت اور تیری مخلوق پر قدرت کے وسیلے سے میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد اور ان کی آل پر سلام بھیج اور مجھے گمراہ کرنے والے اندھے فتنوں سے پناہ دے کہ جسے شیطان اور اس کی جماعت اور دجال مسیح اسے میری طرف لاتے ہیں»!

اصلی زبان میں قول کا مطالعہ کرنے کے لۓ یہاں کلیک کریں۔
ھم آہنگی
ان مطالب کو آپ اپنے دوستوں کے ساتھ بھی شیئر کریں تاکہ دینی معلومات کو پھیلانے میں مدد ملے۔ نئی چیز سیکھنے کا شکر دوسروں کو وہی چیز سکھانے میں ہے۔
ایمیل
ٹیلیگرام
فیسبک
ٹویٹر
اس متن کا نیچے دی ہوئ زبانوں میں بھی مطالعہ کر سکتے ہیں
اگر دوسری زبان سے واقفیت رکھتے ہیں تو اِس متن کا اُس زبان میں ترجمہ کر سکتے ہیں۔ [ترجمے کا فارم]