آپ بزرگوار کا یہ عقیدہ ہے کہ امام مہدی کے ظاہر نہ ہونے کے وجہ، لوگوں کی کوتاہی ہے اور میرا بھی یہی ماننا ہے، لیکن میرا سوال یہ ہے کہ ابھی اس وقت تو امام مہدی ظاہر نہیں ہیں تو پھر اس حالت میں لوگ احکام اسلام پر یقین پیدا کیسے کریں؟
ابھی ان شرائط میں جبکہ امام مہدی ظاہر نہیں ہیں تو لوگ ابھی احکام اسلام پر یقین پیدا نہیں کر سکتے ہیں مگر صرف ضروریات کی حد تک اور مہدی کا ظاہر نہ ہونا وضعی اور طبیعی اثرات کی بنا پر ہے کہ جو لوگوں کی کوتاہیوں کی بنا پر وجود میں آیا ہے، لوگوں کی کوتاہیوں کی وجہ سے مہدی کا ظاہر نہ ہونا لوگوں پر خدا کی طرف سے ایک عذاب ہے؛ جیسا کہ فرمایا ہے: ﴿ذَلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيكُمْ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِظَلَّامٍ لِلْعَبِيدِ﴾[۱]؛ «یہ خود تمہارے اپنے کئے کا نتیجہ ہے اور بے شک اللہ تو اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے» یہ اس صورت میں ہے کہ جب ظن احکام اسلام میں انکے لئے کفایت نہیں کرتا ہے؛ جیسا کہ خداوند نے ارشاد فرمایا ہے: ﴿إِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا﴾[۲]؛ «جب کہ ظن انسان کو حق سے ذرہ برابر بے نیاز نہیں کرتا» اور یہ غیبت مہدی کے زمانے میں انکے بے چارگی کے معنیٰ میں ہے کہ جس پر یقین کرنا انکے لئے سخت ہے، مگر یہ بات واقعیت رکھتی ہے اور حضرت منصور بھی یہی بیان فرماتے ہیں۔ در حقیقت آپ کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ آپ مسلمانوں کو سمجھائیں کہ جب کوئی اپنے پانی کے برتن کو خشک بیابان میں کھو دے تو پھر وہ اپنی پیاس بیابان کے ریت اور کانٹون کی مانند چیزوں سے نہیں بجھا سکتا اب اگر وہ اس حالت میں مر جائے تو اسکی اس وضعی اور طبیعی حالت کا ذمہ دار ظرف آب کی محافظت میں اس کی کوتاہی ہوگی، لیکن اگر وہ کوشش کر کے اپنے پانی کے برتن کو پا لے اور سوال کرے کہ جب تک کہ پانی کا برتن نہ مل جائے تو اس وقت تک وہ اپنی پیاس کیسے بجھائے تو اب اسکے اس سوال کا کوئی جواب نہیں ہے؛ کیونکہ وہ کسی صورت بیابان کے گرم ریت یا کانٹوں سے استفادہ نہیں کر سکتا ہے، اس بات کے مد نظر کہ یہ چیزیں اسکے لئے کافی نہیں ہونگی کیوں کہ یہ چیزیں اس کے پانی کے برتن کا مقام نہیں لے سکتی ہیں۔ یہ اس معنی میں ہے کہ خدا نے اپنے خلیفہ کے علاوہ کوئی راستہ نہیں چھوڑا اور انہیں اور انکی ضرورت کو لوگوں کے لئے حتمی اور یقینی تقدیر بنا دی، لہذا انکے جیسا کسی اور کو پانے کی چاہت پر مجادلہ بے فائدہ ہے دوسرے لفظوں میں مہدی کا ظاہر نہ ہونا بہت بڑی مصیبت ہے کہ جسکی کبھی خانہ پوری نہیں کی جاسکتی ہے اور اور اس کمی کو پر کرنے کی لوگوں کی کوششیں ناکام اور بے فائدہ ہیں۔ اب اس ہولناک اور افسوس ناک ماحول میں اپنا وقت اور ان بے وجہ مجادلات میں اپنی طاقت برباد کرنے اور بے فائدہ کوششوں سے بہتر ہے کہ جتنا جلدی ہو سکے منصور کی آواز پر لبیک کہیں اور ظہور مہدی کے لئے زمینہ فراہم کریں؛ کیونکہ ان بےچاروں کے لئے یہی عقلمندی کا کام ہے لیکن افسوس ہے کہ ان میں سے اکثر عقلمند نہیں ہیں۔