جمعہ ۱۹ اپریل ۲۰۲۴ برابر ۱۰ شوّال ۱۴۴۵ ہجری قمری ہے
منصور ہاشمی خراسانی
حضرت علّامہ منصور ہاشمی خراسانی حفظہ اللہ تعالی کے دفتر کے معلوماتی مرکز (ویب سایٹ) کا اردو زبان میں آغاز ہو گیا ہے۔
loading
سوال و جواب
 

آپ بزرگوار کا یہ عقیدہ ہے کہ امام مہدی کے ظاہر نہ ہونے کے وجہ، لوگوں کی کوتاہی ہے اور میرا بھی یہی ماننا ہے، لیکن میرا سوال یہ ہے کہ ابھی اس وقت تو امام مہدی ظاہر نہیں ہیں تو پھر اس حالت میں لوگ احکام اسلام پر یقین پیدا کیسے کریں؟

ابھی ان شرائط میں جبکہ امام مہدی ظاہر نہیں ہیں تو لوگ ابھی احکام اسلام پر یقین پیدا نہیں کر سکتے ہیں مگر صرف ضروریات کی حد تک اور مہدی کا ظاہر نہ ہونا وضعی اور طبیعی اثرات کی بنا پر ہے کہ جو لوگوں کی کوتاہیوں کی بنا پر وجود میں آیا ہے، لوگوں کی کوتاہیوں کی وجہ سے مہدی کا ظاہر نہ ہونا لوگوں پر خدا کی طرف سے ایک عذاب ہے؛ جیسا کہ فرمایا ہے: ﴿ذَلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيكُمْ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِظَلَّامٍ لِلْعَبِيدِ[۱]؛ «یہ خود تمہارے اپنے کئے کا نتیجہ ہے اور بے شک اللہ تو اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے» یہ اس صورت میں ہے کہ جب ظن احکام اسلام میں انکے لئے کفایت نہیں کرتا ہے؛ جیسا کہ خداوند نے ارشاد فرمایا ہے: ﴿إِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا[۲]؛ «جب کہ ظن انسان کو حق سے ذرہ برابر بے نیاز نہیں کرتا» اور یہ غیبت مہدی کے زمانے میں انکے بے چارگی کے معنیٰ میں ہے کہ جس پر یقین کرنا انکے لئے سخت ہے، مگر یہ بات واقعیت رکھتی ہے اور حضرت منصور بھی یہی بیان فرماتے ہیں۔ در حقیقت آپ کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ آپ مسلمانوں کو سمجھائیں کہ جب کوئی اپنے پانی کے برتن کو خشک بیابان میں کھو دے تو پھر وہ اپنی پیاس بیابان کے ریت اور کانٹون کی مانند چیزوں سے نہیں بجھا سکتا اب اگر وہ اس حالت میں مر جائے تو اسکی اس وضعی اور طبیعی حالت کا ذمہ دار ظرف آب کی محافظت میں اس کی کوتاہی ہوگی، لیکن اگر وہ کوشش کر کے اپنے پانی کے برتن کو پا لے اور سوال کرے کہ جب تک کہ پانی کا برتن نہ مل جائے تو اس وقت تک وہ اپنی پیاس کیسے بجھائے تو اب اسکے اس سوال کا کوئی جواب نہیں ہے؛ کیونکہ وہ کسی صورت بیابان کے گرم ریت یا کانٹوں سے استفادہ نہیں کر سکتا ہے، اس بات کے مد نظر کہ یہ چیزیں اسکے لئے کافی نہیں ہونگی کیوں کہ یہ چیزیں اس کے پانی کے برتن کا مقام نہیں لے سکتی ہیں۔ یہ اس معنی میں ہے کہ خدا نے اپنے خلیفہ کے علاوہ کوئی راستہ نہیں چھوڑا اور انہیں اور انکی ضرورت کو لوگوں کے لئے حتمی اور یقینی تقدیر بنا دی، لہذا انکے جیسا کسی اور کو پانے کی چاہت پر مجادلہ بے فائدہ ہے دوسرے لفظوں میں مہدی کا ظاہر نہ ہونا بہت بڑی مصیبت ہے کہ جسکی کبھی خانہ پوری نہیں کی جاسکتی ہے اور اور اس کمی کو پر کرنے کی لوگوں کی کوششیں ناکام اور بے فائدہ ہیں۔ اب اس ہولناک اور افسوس ناک ماحول میں اپنا وقت اور ان بے وجہ مجادلات میں اپنی طاقت برباد کرنے اور بے فائدہ کوششوں سے بہتر ہے کہ جتنا جلدی ہو سکے منصور کی آواز پر لبیک کہیں اور ظہور مہدی کے لئے زمینہ فراہم کریں؛ کیونکہ ان بےچاروں کے لئے یہی عقلمندی کا کام ہے لیکن افسوس ہے کہ ان میں سے اکثر عقلمند نہیں ہیں۔

↑[۱] . آل عمران/ ۱۸۲
↑[۲] . یونس/ ۳۶
منصور ہاشمی خراسانی کے دفتر کی آفیشل ویب سائٹ سوالات کے جوابات کا سیکشن
ھم آہنگی
ان مطالب کو آپ اپنے دوستوں کے ساتھ بھی شیئر کریں تاکہ دینی معلومات کو پھیلانے میں مدد ملے۔ نئی چیز سیکھنے کا شکر دوسروں کو وہی چیز سکھانے میں ہے۔
ایمیل
ٹیلیگرام
فیسبک
ٹویٹر
اس متن کا نیچے دی ہوئ زبانوں میں بھی مطالعہ کر سکتے ہیں
اگر دوسری زبان سے واقفیت رکھتے ہیں تو اِس متن کا اُس زبان میں ترجمہ کر سکتے ہیں۔ [ترجمے کا فارم]
سوال لکھنا
عزیز کار کنان! آپ علّامہ منصور ہاشمی خراسانی کے خدمات اور انکے افکار کے بارے میں اپنے سوالات نیچے دۓ گۓ فارم میں لکھۓ اور ہمیں بھیجۓ تاکہ اس بخش میں جواب دۓ جا سکیں۔
توجّہ: ممکن ہے کہ آپ کا نام سوال کرنے والوں میں ویب سائٹ پر دکھایا جاۓ۔
توجّہ: ہمارا جواب آپ کے ایمیل پر ارسال کر دیا جاۓ اور کیونکہ ویب سائٹ پر پوسٹ نہیں کیا جاۓ گا لازم ہے کہ اپنے ایڈرس (پتہ) کو صحیح طریقے سے وارد کیجۓ ۔
مہربانی کر کے نیچے دۓ گۓ نکات پر توجّہ فرمائیں:
۱ ۔ ممکن ہے کہ آپ کے سوال کا ویب سائٹ پر جواب دیا جا چکا ہو ۔ اس نظریہ سے بہتر ہے کہ اپنا سوال لکھنے سے پہلے مربوطہ سوال و جواب کو مرور کریں یا ویب سائٹ پر امکانِ جستجو سے استفادہ کریں۔
۲ ۔ پہلے سوال کے جواب سے پہلے نۓ سوال کو بھیجنے سے گریز کریں۔
۳ ۔ ہر بار ایک سوال سے زیادہ بھیجنے سے گریز کریں۔
۴ ۔ ہماری اولویت امام مہدی علیہ السلام اور انکے ظہور کی زمینہ سازی کے سوالات اور جوابات ہیں؛ کیونکہ حال حاضر میں یہ ہر کام سے زیادہ اہم کام ہے۔