کیا منصور ہاشمی خراسانی ہی سید خراسانی موعود ہے؟
منصور ہاشمی خراسانی، صرف منصور ہاشمی خراسانی ہی ہے، نہ اس سے کچھ زیادہ ہے اور نہ اس سے کچھ کم؛ وہ شخصیت جو لوگوں میں ایک مخصوص فکر، تحریک اور ایک خاص آرزو کے ساتھ موجود ہے، زمین پر اس کی حقیقت اسکے نام کے بدل جانے سے تبدیل نہیں ہو گی۔ اسے «سید خراسانی موعود» کہ کر بلانے پر نہ اس میں کچھ اضافہ ہوگا اور نہ اسے «جھوٹا مدعی» کہ کر بلانے پراس میں سے کچھ کم ہوگا۔ ہر کوئی دھیان سے سنے: منصور ہاشمی خراسانی صرف اور صرف خدا کا ایک بندہ ہے اور اسکے بھیجے ہوئے پیغمبر محمد صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کا امّتی ہے جو قرآن اور آنحضرت کی متواتر سنت پر عقل کی روشنی میں عمل کرتا ہے اور نبوت یا امامت یا مہدیت کا دعویٰ نہیں کرتا ہے، یہ کسی حکومت یا مذہب یا گروہ سے وابستہ نہیں ہے اور یہ صرف ثقافتی سرگرمیوں جیسے کتابیں لکھ کر اور مسلمانوں سے بات چیت کے ذریعے مہدی کی طرف دعوت دیتا ہے اور امام کے ظہور کی زمینہ سازی کرتا ہے اور اس نیکی اور محنت کے بدلے خدا کے سوا کسی اور سے اجرت طلب نہیں کرتا ہے، اور کسی کا مال ضائع نہیں کرتا، کسی کی جان کو ناحق خطرے میں نہیں ڈالتا اور کسی چونٹی جیسے چھوٹے پر یا اس سے بڑے کسی بھی جاندار پر ظلم نہیں کرتا۔ اب جب کہ اس کا مقصد ظہور مہدی کے لئے زمینہ سازی کر نا ہے، لہذا کوئی اسکے کام میں درستگی کو دیکھتے ہوئے کہ جو کام در اصل عقلی اور دینی دلائل پر مبنی ہے اس کی حمایت کرے، اس کی دعوت پر لبیک کہے اور اگر کوئی یہ کام نہ کرے یا اس کام کے کرنے کے بجائے اسکا دشمن ہو جائے، تو جان لے کہ اس سے یہ دشمنی اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا پائے گی، یہ دشمنی تمہیں خیر سے محروم کر دیگی اور تمہیں شر اور فساد میں مبتلا کر دیگی، خدا سب کے کام سے باخبر ہے۔
لہذا، منصور ہاشمی خراسانی، تنہا ایک مسلمان پرہیزگار عالم ہے کہ جو مسلمانوں کو ظالم حاکموں کی پیروی اور زور گوئی سے روکتا ہے، مہدی کی اطاعت کی دعوت دیتا ہے اور وہم و ظن کی اتباع سے روکتا ہے اور علم و یقین پر عمل کرنے کا حکم دیتا ہے اور جہل، تقلید، ہوائے نفسانی، دنیاداری، تعصب، تکبر اور خرافات سے بچے رہنے کا امر فرماتا ہے اور قرآن و سنت و عقل کی روشنی میں خالص اور کامل اسلام کو عمل میں لانے کی طرف ترغیب دلاتا ہے اب جو بھی اس سے دشمنی کریں، وہ خدا کے سامنے ان کے پاس کوئ عذر نہیں ہوگا، انکو چاہئے کہ وہ خود کو عذاب کے لئے آمادہ کریں؛ کیونکہ یہ بات واضح ہے کہ اس طرح کے افراد سے دشمنی کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ ایسے افراد سے دوستی کرنا واجب ہے جو اس سے دشمنی کرے وہ ظالم ہے؛ اور وہ ایسا ہے جیسے اس نے اسکی اہانت کی ہو، اسکا مزاق اڑایا ہو، اس پر تہمت لگائی ہو، اس سے جھوٹ منصوب کیا ہو، اس سے کسی کو بد ظن کیا ہو۔ یہ بات واضح ہے کہ ایسے افراد کہ جنکی ضلالت آشکار ہے انکے لئے سخت عذاب ہے۔ منصور ہاشمی خراسانی بیان فرماتے ہیں:
«افسوس ہے ان پر جو باطل کو حق اور سچ کو جھوٹ مانتے ہیں اور خدا سے دور کرنے کے لئے اور صحیح کو بندوں پر پوشیدہ رکھنے کے لئے صحیح کو غلط بنا کر پیش کرتے ہیں! ان سے بڑا کوئی اور ظالم ہو سکتا ہے کیا؟ ذلت دنیا اور عذاب آخرت سے انہیں کون نجات دلائے گا؟! بیشک یہ لوگ واضح طور پر خسارے میں ہیں اور تباہی کی طرف بھاگ رہے ہیں۔ لیکن خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو سچی بات قبول کرتے ہیں، اچھے کاموں کی پیروی کرتے ہیں، اچھوں کی مدد کرتے ہیں اور ظالموں کے شور کی پرواہ نہیں کرتے ہیں! واقعا یہی لوگ عقلمند ہیں اور رحمت خدا کے امیدوار ہیں؛ کیونکہ انہوں نے سچی باتوں کو قبول کیا ہے اور اچھے کاموں کی پیروی کی ہے، خدا صالحین کی جزا کو ضائع نہیں کرے گا اور عالمین کے پروردگار کے لئے ساری تعریفیں ہیں»۔