بدھ ۱۷ اپریل ۲۰۲۴ برابر ۸ شوّال ۱۴۴۵ ہجری قمری ہے
منصور ہاشمی خراسانی
حضرت علّامہ منصور ہاشمی خراسانی حفظہ اللہ تعالی کے دفتر کے معلوماتی مرکز (ویب سایٹ) کا اردو زبان میں آغاز ہو گیا ہے۔
loading
خط
 

خط کا ترجمہ:

جناب منصور ہاشمی خراسانی نے خراسان میں اپنے ایک ساتھی عمیر بن احمد حسینی کو ایک خط میں لکھا:

«بسم اللہ الرّحمن الرّحیم

اما بعد؛ اے احمد کے بیٹے! اہل خراسان میں مجھ جیسا عراق والوں میں مسلم بن عقیل جیسا ہے؛ تو غور کرو تم میرے ساتھ کیسا سلوک کرتے ہو؛ کیونکہ، خدا کی قسم، مہدی اسی چیز کے لئے قیام کریں گے جس چیز کے لئے حسین نے قیام کیا تھا اور جس نے مہدی کی مدد کی وہ اس شخص کی مانند ہے کہ جس نے حسین کی مدد کی، اور نجات اس کے لئے ہے جو ان کے ساتھ اپنے عہد کا وفادار ہے؛ والسلام»۔

خط کی تفصیل:

ابو الفرج اصفہانی (م:۳۵۶ھ) نے کتاب مقاتل الطالبین میں نقل کیا ہے: «لمّا بلغ أهل الكوفة نزول الحسين عليه السّلام مكّة وأنّه لم يبايع ليزيد، وفد إليه وفد منهم عليهم أبو عبد اللّه الجدليّ، وكتب إليه شبث بن ربعيّ وسليمان بن صرد والمسيّب بن نجية ووجوه أهل الكوفة يدعونه إلى بيعته وخلع يزيد، فقال لهم الحسين: <أَبْعَثُ مَعَكُمْ أَخِي وَابْنَ عَمِّي، فَإِذَا أَخَذَ لِي بَيْعَتِي وَأَتَانِي عَنْهُمْ بِمِثْلِ مَا كَتَبُوا بِهِ إِلَيَّ قَدِمْتُ عَلَيْهِمْ>، ودعا مسلم بن عقيل فقال له: <اشْخَصْ إِلَى الْكُوفَةِ، فَإِنْ رَأَيْتَ مِنْهُمُ اجْتِمَاعًا عَلَى مَا كَتَبُوا، وَرَأَيْتَهُ أَمْرًا تَرَى الْخُرُوجَ مَعَهُ، فَاكْتُبْ إِلَيَّ بِرَأْيِكَ>، فقدم مسلم الكوفة، وأتته الشيعة، فأخذ بيعتهم للحسين»؛[۱]؛ «جب اہل کوفہ کو یہ خبر ملی کہ حسین علیہ السلام مکہ چلے گئے ہیں اور انہوں نے یزید کی بیعت نہیں کی ہے، تو ان کی طرف سے انکے نمائندے ان کے پاس بھیجے گئے جن کی سربراہی ابو عبداللہ جدلی کر رہے تھے اور شبث بن ربیعی، سلیمان بن صرد اور مسیب بن ناجیۃ اور کوفہ کے دیگر رئیسوں نے ان سے خط و کتابت کی اور ان کی بیعت کرنے اور یزید کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔ تو حسین نے ان سے کہا: <میں اپنے چچا زاد بھائی کو تمہارے ساتھ بھیج رہا ہوں۔ پس اگر وہ میری طرف سے بیعت لیں اور مجھے اسی طرح کی خبر دیں کہ جو (اہل کوفہ) نے اپنے خطوط میں لکھا ہے تو میں ان کے پاس جاؤں گا>۔ پھر انہوں نے مسلم بن عقیل کو بلایا اور کہا: <کوفہ چلے جاؤ، اگر آپ انہیں ان کے لکھے ہوئے امور پر متفق پائیں اور جب آپ انمیں قیام کا جنون دیکھیں تو مجھے اپنی رائے لکھیں>۔ تو مسلم کوفہ آئے، شیعہ حضرات ان کے پاس آئے اور انہوں نے ان سے حسین کے لئے بیعت لی»۔ پھر انہوں نے ان کا قصہ نقل کیا یہاں تک کہ انہوں نے مسلم کو اکیلا چھوڑ دیا اور عبید اللہ بن زیاد کو تسلیم کر لیا، اس طرح سے کہ جب انہیں (خدا ان پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے) اپنی موت کا یقین ہو گیا تو انہیں وصیت کرنے والا کوئی نہ ملا۔ اور انہیں مجبورا اپنے دشمنوں میں سے ایک کو کہ جو انکا رشتہ دار تھا وصیت کرنی پڑی، اور انہوں نے اس سے کہا: «ابْعَثْ إِلَى الْحُسَيْنِ مَنْ يَرُدُّهُ»[۲]؛ «حسین کے پاس کسی کو بھیجو تا کہ وہ انہیں واپس لوٹا دے»۔ تو جناب منصور حفظه اللہ تعالی، کی اس تمثیل سے مراد یہ ہے کہ جس طرح مسلم بن عقیل عراق میں حسین کی حکومت کی زمینہ سازی کے لئے آئے تھے، اسی طرح وہ بھی مہدی کی حکومت کی زمینہ سازی کے لئے خراسان آئے ہیں۔ اور جس طرح حسین کے لئے اہل عراق سے مسلم بن عقیل نے بیعت لی اسی طرح آنجناب بھی اہل خراسان سے مہدی کے لئے بیعت لیں گے اور جس طرح مسلم بن عقیل سے عراق کے لوگوں کی خیانت نے عراق میں حسین کو حکومت تک پہنچنے سے روکا، خراسان کے لوگوں کی آن جناب سے خیانت بھی مہدی کو حکومت تک پہنچنے سے روکے گی لہذا اس حادثہ کی تکرار سے بچنے کے لئے تاریخ سے سبق حاصل کرنا ضروری ہے۔ اور یہ بات اللہ تعالیٰ کے قول پر مبنی ہے کہ جس نے فرمایا ہے: ﴿لَقَدْ كَانَ فِي قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌ لِأُولِي الْأَلْبَابِ[۳]؛ «بتحقیق ان کے قصوں میں عقل رکھنے والوں کے لئے عبرت ہے» اور فرمایا ہے: ﴿قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانْظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِنْ قَبْلُ[۴]؛ «کہدیجئے: زمین میں چل پھر کر دیکھ لو گزرے ہوئے لوگوں کا کیا انجام ہوا»۔

↑[۱] . مقاتل الطالبيّين لأبي الفرج الأصفہاني، ص۶۳
↑[۲] . مقاتل الطالبيّين لأبي الفرج الأصفہاني، ص۶۷
↑[۳] . یوسف/ ۱۱۱
↑[۴] . الروم/ ۴۲
اصلی زبان میں خط کا مطالعہ کرنے کے لۓ یہاں کلیک کریں۔
ھم آہنگی
ان مطالب کو آپ اپنے دوستوں کے ساتھ بھی شیئر کریں تاکہ دینی معلومات کو پھیلانے میں مدد ملے۔ نئی چیز سیکھنے کا شکر دوسروں کو وہی چیز سکھانے میں ہے۔
ایمیل
ٹیلیگرام
فیسبک
ٹویٹر
اس متن کا نیچے دی ہوئ زبانوں میں بھی مطالعہ کر سکتے ہیں
اگر دوسری زبان سے واقفیت رکھتے ہیں تو اِس متن کا اُس زبان میں ترجمہ کر سکتے ہیں۔ [ترجمے کا فارم]