خط کا ترجمہ:
میں آپ کا ایک مہربان بھائی ہوں۔ آپ کہیں ہلاک نہ ہو جائیں اس لئے میں آپ کو حق اور باطل میں تمیز کرنے کے لیے دعوت دیتا ہوں، اور میں آپ کو سچے اور جھوٹے کی شناخت کی دعوت دیتا ہوں تاکہ آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ کیونکہ آپ پہلے دن سے آج تک مسلسل خسارے میں رہے ہیں؛ جیسا کہ آپ کے رب کا فرمان ہے: ﴿إِنَّ الْإِنْسَانَ لَفِي خُسْرٍ﴾[۱] جس طرح پرندوں کا آسمان پر اڑنا دو پروں پر منحصر ہے، اسی طرح آپ کا نقصان سے نجات دو چیزوں پر منحصر ہے، اور وہ دو چیزیں ایمان اور عمل صالح ہیں۔ جیسا کہ خداوند متعال کا فرمان ہے: ﴿إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ﴾[۲]۔
ایمان! حق کو ماننا اور باطل کو نہ ماننا ہے، اور یہ چیز تنہا حق اور باطل کو جاننے اور پہچاننے سے حاصل ہوتی ہے، لیکن عمل صالح! لوازم حق پر عمل کرنے اور لوازم باطل سے پرہیز کرنے کا نام ہے، اور یہ صرف حق اور باطل کے جان لینے سے بھی حاصل ہو سکتا ہے۔ لہذا حق اور باطل کی شناخت ایمان اور عمل صالح کی بنیاد ہے اور یہ دونوں شناخت سے شروع ہوتے ہیں۔ ان دونوں کی شناخت کی ضرورت ایسے ہی ہے جیسے عمارت کے لیے بنیاد ضروری ہے یا جسم کے لیے سر ضروری ہے یا دوسرے اعمال کی قبولیت کے لئے نماز ضروری ہے۔ اگر کسی عمارت کی بنیاد نہ ہو تو کیا وہ عمارت اپنی جگہ قائم رہ سکتی ہے؟! یا اگر کسی کا سر نہ ہو تو کیا اس کے جسم کے دوسرے اعضاء اسے فائدہ پہنچا سکتے ہیں؟! یا اگر کوئی نماز نہ پڑھے تو کیا اس کے حج اور روزے قبول ہو سکتے ہیں؟! اسی طرح اگر کوئی شخص معرفت نہ رکھتا ہو تو وہ مومن نہیں ہے اور اس کے اعمال صالحہ اس کو فائدہ نہیں پہنچائیں گے۔
میں تم سے سچ کہتا ہوں: اگر کوئی شخص صفا اور مروہ کے درمیان مر جائے یا کعبہ کے پردوں پر لٹک جائے، اور تمام جنات اور انسان کے برابر اعمال صالحہ کے ساتھ مر جائے، لیکن اگر وہ حق اور اس کے اہل سے اور باطل اور اس کے اہل سے واقف نہ ہو تو گویا وہ شخص جاہلیت کی موت مرا ہے اور جہنم میں داخل ہوا ہے۔ لہٰذا تم پر واجب ہو جاتا ہے کہ تم حق اور اس کے اہل کو، باطل اور اس کے اہل کو پہچانو اور اس کی شناخت کو ہر صالح عمل پر مقدم سمجھو اور آگاہ رہو کہ اس «معرفت» کے بنا تمہارے لیے نہ ایمان ہے اور نہ نماز۔ اس کے بغیر روزہ، حج اور زکوٰۃ تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکے گا، اور تم خسارہ پانے والوں میں سے ہو جاؤ گے۔