منگل ۳ دسمبر ۲۰۲۴ برابر ۱ جمادی الثّانی ۱۴۴۶ ہجری قمری ہے
منصور ہاشمی خراسانی
حضرت علّامہ منصور ہاشمی خراسانی حفظہ اللہ تعالی کے دفتر کے معلوماتی مرکز (ویب سایٹ) کا اردو زبان میں آغاز ہو گیا ہے۔
loading
خط
 

خط کا ترجمہ:

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

اے میرے اور اے میرے اجداد کے پالنے والے! نہ دیکھے جانے والے ستونوں پر استوار آسمانوں کے خدا! اے روشن سورج، چمکتے چاند اور انگنت جگمگاتے ستاروں کے بنانے والے! اے پھیلی ہوئ زمین کے خالق کہ جن زمینوں میں بعض بعض پر کیلوں کے ذریعہ ٹکی ہوئ ہیں! اے کبھی نہ ختم ہونے والے اور گہرے سمندروں کے اور اس میں اور اسپر رہنے والوں کے مالک! بڑی بڑی موجوں والے دریاؤں، خوبصورت جزیروں، ریتیلے ساحل اور ان سے جا ملنے والی نہروں کے خدا! بڑے بڑے پہاڑوں اور اسکی برف سے لدی چوٹیوں کے بنانے والے! اے پہاڑوں میں اسکے مشقتوں والے دامن بنانے والے اور انمیں اندھیر راستے بنانے والے! اے پہاڑوں میں پر خطر راستے بنانے والے اور بڑی چٹانوں کے خالق! اے درختوں سے بھرے سرسبز اور تاریک جنگل کے بنانے والے کہ جسمیں جاندار موجودات ہیں! اے وسیع، خشک، فاسد مٹی والے اور کمزور کلیوں والے[۱] بیابانوں کے بنانے والے! اے ریت کی طافان ابھارنے والے! اے بارش والے بادلوں اور بارش نہ برسانے والے بادلوں والے! اے موسم بہار کے خدا کہ جو طبیعت کو وجود میں لاتی ہے، اور اے سرد موسم کے خالق کہ جو طبیعت کو حد بلوغ تک پہنچانے والی ہے، اے پتجھڑ موسم کے بنانے والےکہ جو طبیعت کو پیری تک پہنچانے والی ہے اور اے گرم موسم کے بنانے والے کہ جو طبیعت کے لئے موت لے کر آتی ہے! خدا جو تھا وہی ہے اور وہی رہے گا!

میں تیری ہی عبادت کرتا ہوں، پیغمبروں کی عبادتوں کی طرح، تیری اور تیرے فرشتوں کی ستائش کرتا ہوں، میں تیری تسبیح کرتا ہوں اور تیری ہی بزرگی کا قائل ہوں اور آسمان میں موجود ستاروں کی تعداد میں ہم تیرا شکریہ ادا کرتے ہیں؛ تیرے سوا کون ہے جو آسمان کے ستاروں کو شمار کر سکے؟! اور درختوں پر لگے پتوں کی تعداد میں ہم تیرا شکریہ ادا کرتے ہیں؛ تیرے سوا کون ہے جو درخت پر لگے پتوں کی تعداد جانتا ہو؟! بیابان میں موجود ریت کی تعداد کے مطابق ہم تیرا شکریہ ادا کرتے ہیں؛ تیرے سوا کون ریگستان میں موجود ریت کی تعداد سے با خبر ہے؟! بارش کے قطرات کی تعداد کے مطابق ہم تیرا شکریہ ادا کرتے ہیں؛ تیرے سوا کون بارش کے قطرات کی تعداد سے با خبر ہے؟! سورج کی چمک کے برابر ہم تیرا شکریہ ادا کرتے ہیں؛ سورج کی چمک کے ساۓ سے تیرے سوا کون ہے جو واقف ہو؟! جاندار موجودات کی سانسوں کے برابر ہم تیرا شکریہ ادا کرتے ہیں؛ تیرے سوا کون ہے جو جاندار موجودات کی سانسوں کی تعداد سے واقفیت رکھتا ہو؟! لوگ جتنی بار اپنی پلکیں جھپکاتے ہیں میں اتنی ہی تعداد میں تیرا شکریہ ادا کرتا ہوں؛ تیرے سوا کون ہے جو لوگوں کے پلک جھپکانے کی تعداد سے واقف ہو؟! بہ ہر حال کہیں نہ کہیں انکا شمار ممکن ہے، لیکن میں تیری ہی تسبیح کرتا ہوں، تیری ہی بزرگی کا قائل ہوں اور تیری نعمتوں کے ہی مانند جو تیرے جلال و جمال کے شایان شان ہو میں تیرا ہی بے انتہا اور بیشمار شکریہ ادا کرتا ہوں! تو اکیلا اور تیرا کوئی شریک نہیں ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد۔ کہ جس پر اور جس کے خانوادہ پر تیرا درود ہے۔ تیرا بندہ اور تیرا بھیجا ہوا آخری پیغمبر ہے کہ جسے تو نے ہدایت اور دین حق کے ہمراہ بھیجا تاکہ وہ باقی تمام ادیان پر فتحیاب ہو سکے اگر چہ کہ مشرکان اس سے خوش نہیں تھے۔ اور پھر تو نے انکے ہی خاندان سے بارہ افراد کو اپنا اور اپنے پیغمبر کا خلیفہ منتخب کیا تو نے ان پر نعمتیں نازل کیں اور انہیں لوگوں پر برتری عطا کی اور انہیں تو نے لوگوں کا پیشوا بنایا تاکہ لوگ تجھے پہچان سکیں اور تیری عبادت کر سکیں میری واپسی تیری ہی طرف ہے۔

جسے تو پسند کرتا ہے مجھے اسکا راہی بنا دے اور جسے تو پسند نہیں کرتا ہے مجھے اس سے دور رکھ اور مجھے تنہا نہ چھوڑ کہ میں تیری نافرمانی کر سکوں، میں پھر اس وقت اپنے نفس پر ظلم کرنے والوں میں سے ہو جاؤنگا۔ اے خدا! وہ جو تجھے نہیں جانتے ہیں، جو زمین پر برتری حاصل کرنا چاہتے ہیں اور جو زمین پر تباہی مچاتے ہیں ان سب کے اور میرے درمیان تو فیصلہ کر اور ان کے مقابلہ میں تو ہی میری مدد فرما؛ کیونکہ تو بہترین فیصلہ کرنے والا اور تو بہترین مدد گار ہے۔ میں تیری ہی طرف متوجہ ہوں اور تجھ سے ہی شکوہ کیا ہے تجھے تیرے ہی صفات سے جانا اور تیری ہی عبادت کی اور طاغوت کی پرستش سے اجتناب کیا جو تیرے اور تیرے چاہنے والوں کے دشمن ہیں میں ان سے دور ہو گیا ہوں تاکہ تو مجھے پاک شمار کرے اور میں اپنے سگوں اور اپنوں سے نزدیک ہوں کہ تو مجھے اپنی نعمتوں سے نوازے مجھ سے ہوئے جانے انجانے گناہوں سے چشم پوشی کر جس دن انسان کی آنکھیں اور اسکا دل اسکے خلاف گواہی دینگے ہمیں اس دن سے بچا ہمیں جہنم کے بھڑکتے شعلوں سے نجات عطا کر اور ہمیں جنت میں مقام عطا فرما؛ جیسا کہ تو جسے چاہتا ہے بخش دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے جہنم کے حوالے کر دیتا ہے تو بہترین بخشنے والا اور مہربان ہے۔

و اما بعد۔۔۔

اے میرے مسلمان بھائیوں اور بہنوں! جان لو کہ یہ دنیا اپنے خاتمےکی کگار پر ہے اور اپنے آخری زمانے پر آچکی ہے وعدوں کے اجالے آسمان پر جھلک رہے ہیں۔ ابھی ہم اور آپ ان ایام میں جی رہے ہیں جہاں فتنہ، برائی، ظلم اور جور نے تمام جگہوں کو پر کر لیا ہے اور شبہات بہت زیادہ وارد ہو چکے ہیں۔ شبہ کو «شبہ» اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ انسان کو «غلطی» کرنے پر آمادہ کر دیتا ہے اور حق و باطل کو «مشکوک» بنا دیتا ہے۔ بیشک اگر حق ظاہر ہوتا تو پھر وہ کسی سے پوشیدہ نہیں رہتا اور اگر باطل آشکار ہو تا تو پھر وہ سب کے سامنے رسوا ہو چکا ہوتا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ حق اور باطل بادلوں کے پیچھے گم ہو چکے ہیں اور باطل اپنے چہرے پر حق کا نقاب ڈال چکا ہے یہی وہ جگہ ہے جہاں حق اور باطل کو پہچاننا سخت پڑ جاتا ہے۔

شیطان یہ خوب جانتا ہے کہ وہ تمہیں اگر کھلم کھلا باطل کی طرف اور گمراہی کی طرف دعوت دے تو تم اسکی آواز پر کبھی بھی لبیک نہیں کہو گے اور اسکی پیروی سے منع کر دوگے؛ اس لئے، وہ ایک طرف تمہیں حق کی طرف دعوت دیتا ہے اور تمہیں ہدایت کی راہ کی طرف دعوت دیتا ہے اور دوسری طرف وہ باطل کو تمہاری سامنے حق بنا کر پیش کرتا ہے اور گمراہی کو تمہارے سامنے ہدایت بنا کر پیش کر دیتا ہے! یہی وہ جگہ ہے جہاں تم اسکی دعوت پر لبیک کہتے ہو اور اسکی اطاعت کرتے ہو اور حق کے شوق میں باطل کے گرفتار ہو جاتے ہو اور ہدایت کے نام پر گمراہی کے سپرد ہو جاتے ہو! ہماری زندگی انہیں سب شبہات سے بھری پڑی ہے؛ وہ شبہات کہ جس نے تمہارے جوانوں کو دھوکہ دیا اور تمہارے بزرگوں کو سرگردان و پریشان کر دیا ہے؛ وہ شبہات کہ جس نے تم پر تمہاری زندگی کو سخت کر دیا اور تمہاری زندگی سے برکت کو چھین لیا؛ وہ شبہات جس نے تمھاری عقلوں کو خاموش اور تمہارے دلوں کو پتھر کر دیا ہے؛ وہ شبہات جس نے تمہاری آنکھوں کو اپنے قبضہ میں لے لیا ہے تاکہ تم دیکھ ہی نہ سکو اور اس نے تمہارے کانوں اور زبانوں کو اپنے اختیار میں لے لیا ہے تاکہ تم سن اور بول ہی نہ سکو!

بہت سارے باطل ایسے ہیں جو ہماری زندگی میں حق شمار کئے گئے ہیں اور بہت سارے حق ایسے ہیں جو باطل شمار کئے گئے ہیں! بہت ساری ضلالتیں ہماری زندگی میں ہدایت اور بہت سارے ہدایت ہماری زندگی میں ضلالت شمار کئے گئے ہیں! بہت سارے جھوٹ، سچ اور بہت سارے سچ، جھوٹ مان لئے گئے ہیں! بہت ساری غلطیاں صحیح اور بہت سارے صحیح ہماری زندگی میں غلط شمار کر لئے گئے ہیں! بہت ساری برائی اچھائی اور بہت ساری اچھائیوں کو برا بنا کر ہماری زندگی میں پیش کیا گیا ہے! جبکہ باطل سے حق کو نہ جان پانا، یا گمراہی سے ہدایت کو نہ پہچان پانا، جھوٹ سے سچ کو اور غلط سے صحیح کو باہر نہ نکال پانا یہ کام کوئی بہت زیادہ سادہ اور آسان نہیں ہے بلکہ یہ کام طاقت چاہتا ہے اور اپنے ساتھ دشواریاں لیکر آتا ہے۔ ممکن ہے یہ کام جان لیوہ مصیبتیں اور پریشانیاں ساتھ لیکر آئے۔

غور کرو کہ اگر تم دوست اور دشمن میں فرق نہ کر پائے تو کون سی بلا تمہارے سر پر آنے والی ہے؟! تم اگر بھیڑیے اور بکری میں فرق نہ کر پائے تو کون سا حادثہ تمہارے ساتھ ہونے والا ہے؟! تم اگر چاقو اور روئی میں فرق نہ کر پائے تو کیا نتیجہ نکلنے والا ہے؟! تم اگر دوا اور زہر میں فرق نہ کر پائے تو کون سی مصیبت تمہارے سر پر آنے والی ہے؟! حق اور باطل تمہارے لئے دوست اور دشمن کی مانند ہیں اور ہدایت و گمراہی تمہارے لئے بھیڑیے اور بکری کی مانند ہیں، جھوٹ اور سچ تمہارے لئے چاقو اور روئی کے جیسے ہیں اور صحیح اور غلط تمہارے لئے دوا اور زہر کے جیسے ہیں اگر تم نے ایک دوسرے میں فرق نہ کیا تو تم ہلاک ہو جاؤ گے! یہی جگہ ہے کہ جہاں «جہالت» انسان کی سب سے بڑی دشمن بن جاتی ہے، اور «بے خبری» اسکی جان لے لیتی ہے! اپنے نفس کے لئے جہالت سے بڑا دشمن کوئی اور نہیں ہے اور بے خبری سے زیادہ انسان کے لئے کوئی اور چیز زیادہ خطرناک نہیں ہے! اسی لئے، اپنے دشمنوں سے زیادہ تم اپنی جہالت سے ڈرو اور بھیڑیے سے زیادہ تم اپنی بے خبری سے خوف کھاؤ، چاقو سے زیادہ تم اپنی بے اطلاعی سے ڈرو اور زہر سے زیادہ تم اپنی نا آشنائی سے خوف کھاؤ! کیونکہ دشمن، بھیڑیا، چاقو اور زہر یہ سب مادی ہیں یہ سب تمہارے جسموں کو نقصان پہنچائیں گے جبکہ جہل، بے خبری، بے اطلاعی اور نا آشنائی یہ سب معنوی ہیں جو تمہاری روحوں کو تباہ کر دیں گی!

پس اے وہ لوگ کہ جو روز مرہ کی اپنی زندگیوں میں کھو چکے ہیں اور روز مرنے کی عادت کر چکے ہیں اور اپنی ان عادتوں میں ڈوب چکے ہیں اور با قاعدہ محکم طریقے سے ڈوب چکے ہیں تمہیں نہیں پتہ کون کیا ہے! نیند میں ڈوبے ہوئے اے میرے بھائیوں اور بہنوں! جاگو اٹھو اور ہوشیار ہو جاؤ! خدا کی قسم، تمہارے پاس «پہچان» کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے، تمہارا کام «جاننے» کے بغیر صحیح نہیں ہو پائے گا۔ ابھی «پہچان» تمہارے فرشتوں کی مانند تمہیں اپنی طرف بلا رہی ہے اور «جاننا» تمارے پیغمبر کی مانند تمہیں اپنی طرف دعوت دے رہا ہے۔ اور تمہاری گلیوں میں آواز لگا رہا ہے اور تمہیں تمہاری چھتوں سے آواز لگا رہا ہے کہ «اے بے خبر لوگوں! بے خبری کی رات تمام ہوئی اور آگاہی کی صبح نمودار ہو چکی ہے۔ اب بیدار ہو جاؤ اور میری طرف دوڑ پڑو اور کوئی تمہیں مجھ سے دور نہ کر پائے! کیونکہ میں تمہارے لئے رات کی روٹی سے زیادہ ضروری اور تمہارے کسب و کار سے زیادہ فائدہ مند ہوں۔ میں وہ اکیلا ہوں جو تمہارے ساتھ باقی رہےگا جو دنیا اور آخرت میں تم سے جدا نہ ہوگا۔ تمہاری دولتیں برباد ہو جائیں گی، تمہارے ہمسر مر جائیں گے اور تمہاری اولادیں تم سے جدا ہو جائیں گی، لیکن میں کبھی برباد نہیں ہونگا، نہ کبھی مرونگا اور نہ کبھی تم سے جدا ہونگا۔ بلکہ میں تمہیں اپنی طرح بچاؤنگا اور تمہیں اپنی طرح جاودانگی تک پہنچاؤنگا۔ اگر میں تمہارے ساتھ رہوں تو کوئی بھی چیز تمہیں نقصان نہیں پہنچا پائےگی اور اگر میں تمہارے ساتھ نہ رہوں تو کوئی بھی چیز تمہیں فائدہ نہیں پہنچا پائے گی۔ پس کون تمہیں مجھ سے دور کر سکتا ہے، کون بے نیاز تمہیں مجھ سے بے نیاز کر سکتا ہے؟!» اسی طرح «پہچان» تمہیں اپنی طرف بلاتی ہے اور اسی طرح «جاننا» تمہیں اپنی طرف دعوت دیتا ہے۔ لہذا اسکی آواز کو سنو اور اسکی دعوت پر لبیک کہو! حق سے باطل کو جدا کرنے کے لئے آمادہ ہو جاؤ اور صحیح اور غلط کی پہچان کا سامان فراہم کرو! اس میں چون و چرا نہ کرو؟! جبکہ حق و باطل کی پہچان انسانیت کا قوام اور صحیح و غلط کی پہچان ہی تمہاری شخصیت کا سرمایہ ہے۔ وہ شخص خود کو انسان کیسے کہ سکتا ہے جو «معرفت» سے بیزار ہے؟! جو «علم» سے بے گانہ ہے وہ خود کو گھوڑا کیوں نہیں کہلواتا؟! انسان کی دانائی اور اسکی آگاہی اور شرف کی بنیاد ہی اسکی عزت کی اصل وجہ ہے۔ آگاہی سے میری مراد، ریاضی، ہندسہ اور اس جیسی چیزیں نہیں ہیں اور دانائی سے میری مراد فقہ و اصول و منطق اور فلسفہ نہیں ہے! یہ تمام ٖ وہ فضیلتیں ہیں کہ جو آج فتنہ بن چکی ہیں اور انسانیت کا قوام ان چیزوں سے نہیں ہے! دانائی سے میری مراد، حق سے باطل سے پہچان ہے اور آگاہی سے میری مراد گمراہی سے ہدایت کی شناخت ہے۔ بہت سارے فقیہ اور فلسفی حضرات جہنم میں چلے گئے اور بہت سارے ڈاکٹر اور اینجینئر حضرات کامیابی تک نہیں پہنچ سکے؛ کیوں کہ وہ حق کو باطل سے جدا نہ کر پائے اور ہدایت کو گمراہی سے الگ نہ کر پائے!

ہاں! اے طالب علوم دینوی اور دنیوی! میں آپ کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ اپنے درس و بحث میں بالکل کھو چکے ہیں اور یہ نہیں جانتے کہ حق کون ہے اور باطل کون! آج یہ درس و بحث تمہارے لئے فتنہ ہے!

ہاں! اے مجتہدین اور مقلدین حضرات! میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ اپنے اجتہاد اور تقلید میں گم ہو چکے ہیں لیکن یہ نہیں جانتے ہیں کہ حق کیا ہے اور باطل کیا! آج یہ اجتہاد اور تقلید تمہارے لئے فتنہ ہے!

ہاں! اے منبر پر جانے والے خطباء اور علماء حضرات! میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ اپنی مجلسوں اور خطبوں میں ڈوب چکے ہیں لیکن آپ یہ نہیں جانتے ہیں کہ حق کیا ہے اور باطل کیا ہے! آج آپ کی یہ مجلسیں اور خطبے آپ کے لئے فتنہ ہیں!

ہاں! مسجدوں اور خانقاہوں میں بسیرا کرنے والوں! میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ اپنی مسجدوں اور خانقاہوں میں غرق ہو چکے ہیں لیکن آپ کو یہ خبر نہیں ہے کہ حق کون ہے اور باطل کون ہے! آج یہ مسجد اور یہ خانقاہ آپ کے لئے فتنہ ہے!

ہاں! اے کارمند اور بازار کے لوگوں! میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ اپنے کسب و کار میں گم ہو چکے ہیں! لیکن آپ کو یہ خبر نہیں ہے کہ حق کون ہے اور باطل کون! آج یہ کسب و کار آپ کے لئے فتنہ ہے!

ہاں اے گروہ مردم! ہر جہت سے میں تمہیں دیکھ رہا ہوں کہ تم سب اپنی اپنی زندگیوں میں غرق ہو چکے ہو اور اپنے گھروں میں پنہان ہو چکے ہو! خود میں اور اپنوں میں مشغول و مصروف ہو چکے ہو اور یہ نہیں جانتے ہو کہ کون حق ہے اور کون باطل! تم اپنی موت کے دنوں کے عادی ہو چکے ہو اور اپنے تعلقات کے دلدل میں پھنس چکے ہو! اور پھر حق و باطل کے پہچان کی کوشش بھی نہیں کرتے ہو اور سچ جاننے اور غلط پہچاننے کی کوشش نہیں کرتے ہو! حق اور باطل تمہارے لئے یکسان ہو چکا ہے اور صحیح و غلط میں کوئی فرق نہیں رہ گیا ہے! تم نے خود کو ان مسائل سے فارغ کر لیا ہے، اس طرح کے کینسر جیسے موضوعات آج کے دن میں کافی سرگرم ہیں! باہر کے امور نے تمہیں اندر کے کاموں سے دور کر دیا ہے، پیسوں کی اور اسناد کی تلاش نے تمہیں علم و حکمت کی تلاش سے بےگانہ کر دیا ہے۔ تم کہتے ہو: زندگی کے مشکلات یہی ہیں کہ جو ہمیں پہچاننے سے دور کر دیتے ہیں اور دنیا کی گرفتاری بھی یہی ہے کہ جو علم کے راستے میں حائل ہو جاتی ہے! جبکہ تمہاری یہ مشکلات اسی لئے ہیں کہ تم حق اور باطل کو نہیں جانتے ہو! تمہاری یہ گرفتاریاں خود اسی لئے ہیں کہ تم صحیح اور غلط کو نہیں پہچانتے ہو! کوئی مشکل ایسی نہیں ہے جو تمھاری جہالت کی بنا پر نہ آئی ہو اور کوئی ایسی گرفتاری نہیں ہے جو تمہاری بے خبری کے بنا پر نہ آئی ہو!

«معرفت» اپنے مالک کی خود مدد کرتی ہے اور «علم» اپنے دوست کو نجات دلاتا ہے۔ یہ دو تمہارے لئے ایسے ہیں جیسے پانی پیاسے کے لئے اور کھانا بھوکے کے لئے، جیسے راہنما کسی گمشدہ انسان کے لئے اور مونس کسی تنہا انسان کے لئے۔ یہ دونوں تمہارے پشت پناہ اور تمہاے لئے سہارا ہیں۔ یہ دونوں تمہارے درد کی دوا اور تمہارے زخموں کے مرحم ہیں۔ یہ دونوں بند دروازوں کی چابی ہیں اور خوشبختی کا کھلا دروازہ ہیں۔ یہ دونوں تمہارے لئے اس دن کا سرمایہ ہیں جس دن سبھی تہی دست ہونگے، یہ دونوں تمہارے ہاتھوں کو تھامنے والے ہونگے جس دن سبھی گر رہے ہونگے۔ یہ دونوں تمہارے لئے وہ رہبر ہیں جو کبھی گمراہ نہیں کرتے ہیں اور وہ حاکم ہیں کہ جو کبھی ستم نہیں کرتے ہیں۔ یہ دونوں تمہارے لئے وہ گھر ہیں جو کبھی ویران نہیں ہونگے اور وہ زمین ہیں جو ہمیشہ آباد رہیں گے۔ یہ دونوں تمہارے لئے وہ دولت ہیں جو کبھی چوری نہیں ہونگے اور وہ کارگر ہیں جو کبھی اپنے کام میں سستی نہیں کریں گے۔ یہ دونوں تمہارے لئے وہ ہمسر ہیں جو کبھی جدا نہیں ہونگے اور وہ اولاد ہیں جو کبھی جفا نہیں کریں گے۔ یہ دونوں تمہارے وہ دوست ہیں جو کبھی دشمن نہیں ہونگے اور وہ ہمراہ ہیں جو کبھی تمہیں اکیلا نہیں کریں گے۔ پس ان دونوں کو اپناؤ کوئی چیز تمہیں ان سے دور نہ کر پائے! سچ کو جھوٹ سے پہچانو اور صحیح کو غلط سے تشخیص دو! دین اور دنیا کے چوروں سے نا شناس رہنا یہ تمہاری ندامت و شرمندگی کے اسباب ہیں۔

تمہیں سچ کہتا ہوں: جہالت، اس زمانے میں نا بخشے جانے والا گناہ ہے اور بہت بڑی خطا ہے۔ اس زمانے میں اگر تم حقیقت کو نہ پہچانوگے تو فریب کھاؤگے اور اگر ہدایت کو تشخیص نہیں دوگے تو دھوکہ کھاؤگے! جناتی شیطان باطل کو تمہارے سامنے حق بنا کر پیش کرتے ہیں اور انسانی شیطان ہدایت کے نام پر تمہیں دھوکہ دیتے ہیں! فرصت میں رہنے والے لوگ تمہاری نادانی کے فراق میں ہیں کہ وہ اس سے سوء استفادہ کریں اور تمہاری بے خبری کو غنیمت شمار کریں، اگر وہ تمھاری قدرت و ثروت کے درمیان واسطہ بن جائیں تو وہ تمہارے مال و اسباب کو کھا لیں! اگر چہ کہ تم ان سے آگاہ تھے، اگر تم دانا اور سمجھدار رہو تو پھر وہ تم پر حکومت نہیں کر پائیں گے! کیا رات میں چور گھر میں داخل نہیں ہوتے اور کیا گندے پانی سے مچھلی فرار اختیار نہیں کرتی؟! ہوشیار رہو! اور اس سے زیادہ نادانی اور بے خبری اختیار نہ کرو! جتنی جلد ہو حق کی شناخت کے لئے آمادہ ہو جاؤ اور ہدایت سے گمراہی کی تشخیص کے لئے کوشش کرو۔ مجھے ڈر ہے کہ کہیں دیر نہ ہو جائے۔۔۔

کیا کوئی عقل مند انسان تمہارے درمیان نہیں ہے کہ جو میری حکمتوں کو اپنائے، کیا کوئی پڑھی لکھی عورت تمہارے درمیان نہیں ہے جو میری نصیحتوں کو قبول کرے؟! تمہارے عقلمند لوگ کہاں ہیں جو میری باتوں کو سمجھیں اور تمہارے ہوشیار لوگ کہاں ہیں جو میری دعوت پرلبیک کہیں؟! خوشا بہ حال ان لوگوں کے جو معرفت حاصل کرتے ہیں؛ کیونکہ یہی لوگ کامیاب ہونگے اور افسوس ہے ان لوگوں پر جو جہالت میں غرق ہو گئے ہیں؛ کیونکہ یہی لوگ بدبخت ہونگے۔۔۔

↑[۱] . مراد وہ خشک کلیاں ہیں کہ جو بالکل ہی نازک ہو چکی ہوں، انکے پتوں کو اگر ہلایا جائے تو وہ فورا جدا ہو جاتے ہیں یا مراد وہ کلیاں ہیں جنہیں ہوا اپنے ر خ میں گھماتی ہے، کیونکہ یہ انہیں اپنے اشاروں پر گھماتی ہے۔
اصلی زبان میں خط کا مطالعہ کرنے کے لۓ یہاں کلیک کریں۔
ھم آہنگی
ان مطالب کو آپ اپنے دوستوں کے ساتھ بھی شیئر کریں تاکہ دینی معلومات کو پھیلانے میں مدد ملے۔ نئی چیز سیکھنے کا شکر دوسروں کو وہی چیز سکھانے میں ہے۔
ایمیل
ٹیلیگرام
فیسبک
ٹویٹر
اس متن کا نیچے دی ہوئ زبانوں میں بھی مطالعہ کر سکتے ہیں
اگر دوسری زبان سے واقفیت رکھتے ہیں تو اِس متن کا اُس زبان میں ترجمہ کر سکتے ہیں۔ [ترجمے کا فارم]