قول کا ترجمہ:
ہمارے ایک ساتھی نے ہمیں خبر دی، وہ کہتے ہیں: سفر پر نکلنے سے پہلے کی ایک شب میں جناب منصور ہاشمی خراسانی سے رخصت ہونے کی غرض سے انکے پاس گیا اور عرض کیا: «آپ پر فدا ہو جاؤں، مجھے نصیحت کیجئے؛ کیونکہ میں ایک سفر پر نکلنے والا ہوں اور وہاں پر آ پ کے چاہنے والوں اور آپ کے پیروکاروں سے میری ملاقات ہوگی»۔ پھر انہوں نے بڑی ہی مہربانی کے ساتھ میرے ہاتھ کو پکڑا اور مجھ سے فرمایا:
«میں تمیں اور اپنے تمام ساتھیوں اور پیروکاروں کو باطن اور ظاہر میں خدا سے ڈرنے کی نصیحت کرتا ہوں اور تم سبھی کو اور ہر اس انسان کو جو بعد میں تم سے ملحق ہونگے نیکی کی طرف دعوت دیتا ہوں اور برائی سے روکتا ہوں۔ واجبات خدا کو انجام دو، اسکے محرمات سے پرہیز کرو اور اسکے حدود کی رعایت کرو۔ ایک دوسرے کے ساتھ مہربان رہو اور کینہ سے پرہیز کرو۔ تواضع اور ادب کو اپنی زینت قرار دو کہ فرزند آدم کے لئے ان دو سے بہتر کوئی اور چیز نہیں ہے، صبر اور نماز کے ذریعے سے خود کو قوی بناؤ کہ خدا کے بندوں کو ان دو سے زیادہ کسی اور سے قوت نہیں ملتی ۔ روز قیامت - چاہے دیر آئے یا جلد، آئےگا ضرور- کے لئے فکر کرو اور وہاں رسوا نہ ہونے کی تدبیر کرو۔ موت کو دھیان میں رکھو کہ موت کی یاد انسان کو گناہوں سے بچانے والی ہے اور یاد خدا سے غافل نہ ہو کہ اسکی یاد شفا بخش دوا ہے۔ لازم ہے تمہارے چھوٹے، تمہارے بڑوں کا احترام کریں اور تمہارے بڑے تمہارے چھوٹوں پر رحم کریں۔ اچھوں کی سنگت میں رہو اور بروں کی سنگت سے پرہیز کرو۔ بے خبر افراد کو با خبر کرو اور جاہل افراد کو سکھاؤ۔ گمراہوں کی ہدایت کرو اور سوال کرنے والوں کے جواب دو۔ بیوقوفوں کی بیوقوفی پر صبر کرو؛ جب تک وہ تم سے پریشان ہیں تمہیں برا بھلا کہیں گے اور جب تک وہ تم سے غمزدہ ہیں تم پر بہتان باندھیں گے؛ کیونکہ تم سے پہلے پیغمبروں کے ساتھ بھی انہوں نے یہی کیا ہے اور تم میں سے اکثر میرے ساتھ بھی یہی کرتے ہیں۔ ان لوگوں کے درمیان تمہاری مثال پرندوں کے درمیان شہد کی مکھی کی طرح ہے؛ کوئی بھی پرندہ ایسا نہیں ہے جو اسے چھوٹا نہ سمھتا ہو، اگر انہیں اس کی حقیقت کا علم ہو جاتا کہ وہ کیا چیز خود میں لئے ہوۓ ہے تو وہ اسے ہرگز چھوٹا شمار نہیں کرتے۔ زمین آلودہ ہو چکی ہے اور زمان بدبودار مردار کی مانند ہو چکا ہے، لیکن ہر اندھیر ے کے بعد اجالا ہے لہذا صبر کرو؛ کیونکہ ظہور مہدی نزدیک ہے»۔