[حق کی کثرت کے معتقدین]
یہ غلط نظریہ بھی ان لوگوں کےہی غلط نظریوں کی طرح ہے جو قدیم زمانے میں بزرگوں کے درمیان رائج تھا۔ یہ آنے والی نسلوں میں بھی منتقل ہوتا رہا اور آج بھی مسلمانوں کے درمیان پایا جاتا ہے۔ اور اس کے علاوہ آج کل نئے نئے فرقے بن رہے ہیں جن کو «تکثر گرایان» کہا جاتا ہے۔ یہ فرقہ علی الاعلان تقسیم حق اور اس کی مختلف شناخت کو تسلیم کرتا ہے اور ایک متن کی مختلف تفسیریں کرتا ہے اور انہیں کو صحیح مانتا ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ تحریک اسلامی تحریک نہیں ہے بلکہ الحادی نقطۂ نظر سے وجود میں آیا ہے۔ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ جہان اسلام جہان کفر دونوں آپس میں مل گئے ہیں۔ پہلے ان دونوں میں جو فرق تھا اختلاط کی وجہ سے وہ فرق بھی ختم ہو گیا اور مسلمانوں میں جو افراد اسلامی معرفت کم رکھتے تھے۔ وہ چاہتے نہ چاہتے ہوئے بھی جہان کفر کی مادی دنیا میں محو ہو گئے۔ لہٰذا ایسی صورت میں یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ غلط نظریہ صرف جہان کفر کی وجہ سے پیدا ہوا ہے بلکہ مسلمان بھی اس میں شریک ہیں کیونکہ اس کی جڑیں کہیں نہ کہیں اسلام کی شروعات میں مسلمانوں سے جا ملتی ہیں۔ جیسا قرآن مجید نے ارشاد فرمایا ہے: ﴿يُضَاهِئُونَ قَوْلَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ قَبْلُ﴾؛ «اس طرح کی باتیں جو لوگ کرتے ہیں وہ زیادہ تر کافر ہیں» خدا ایک دوسرے مقام پر ارشاد فرماتا ہے: ﴿كَذَلِكَ قَالَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ مِثْلَ قَوْلِهِمْ ۘ تَشَابَهَتْ قُلُوبُهُمْ﴾؛ «ایسا ہی کہا ہے ان لوگوں نے جوان سے پہلے تھے ان کے بھی دل ان کے دلوں کی طرح ہے»۔
بہر حال جو بات مسلّم ہے وہ یہ ہے کہ حق ایک واحد وجد اور مشخص ہے اور تقسیم اور تکثرکے قابل نہیں ہے اسی لئے ایک واحد شناخت اس کا لازمہ ہے جو واحد معیار چاہتا ہے۔
۳ ۔ معیار شناخت واضح ہونا
معیار شناخت سے مراد ایسی چیز ہے جو خود بی خود پہچانی گئی ہو اور وہ دوسری چیزوں کی شناخت کا ذریعہ بنے۔ اس معنی میں اس کی شناخت کے لئے کسی دوسری چیز کی ضرورت نہ ہو بلکہ اس سے دوسری چیزیں پہچانی جائیں۔ جیسے نور خود بہ خود دکھائی دیتا ہے اور دوسری چیزوں کو دیکھنے کا سبب بنتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ معیار شناخت کسی چیز کا محتاج نہیں ہوتا کیونکہ اگر اپنی پہچان کے لئے معیار شناخت کسی دوسری چیز کا محتاج ہوتا تو اس کی شناخت بھی اپنے معیار شناخت کے لئے دوسری شناخت کی محتاج ہوتی۔ اگر خود معیار شناخت بھی اپنی پہچان کے لئے کسی دوسرے معیار شناخت کا محتاج ہوگا تو تسلسل لازم آئے گا اور یہ ممکن نہیں ہے۔ انسان کی شناختیں بطور لازم ایک دوسری واضح شناخت کی طرف ختم ہوتی ہیں جو تمام شناختوں کا سر چشمہ ہوتی ہیں اور وہ خود کسی سے نکلی ہوئی نہیں ہوتی۔ اور جو خود معیار شناخت کا محتاج ہو وہ معیار شناخت نہیں ہو سکتا۔ لہٰذا وہ لوگ جو ایسی چیزوں کو معیار شناخت قرار دیتے ہیں انھیں چاہئے کہ اپنی شناخت سے مطمئن نہ ہوں کیونکہ ان کی شناخت کمزور اور بے بنیاد ہے وہ ایسے ہے جیسے کہ ریت کے اوپر عمارت ہو جو کبھی بھی کسی وقت بھی گر سکتی ہے۔ جیسا کہ اللہ نے قرآن میں فرمایا ہے: ﴿أَمْ مَنْ أَسَّسَ بُنْيَانَهُ عَلَى شَفَا جُرُفٍ هَارٍ فَانْهَارَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ﴾؛ «اس کی مثال اس گھر کی طرح ہے جو ایک کمزور کنارے پر کھڑا ہے جو کبھی بھی آتش جہنم میں گر سکتا ہے»۔