ہفتہ ۲۰ ستمبر ۲۰۲۵ برابر ۲۷ ربیع الاوّل ۱۴۴۷ ہجری قمری ہے
منصور ہاشمی خراسانی
حضرت علّامہ منصور ہاشمی خراسانی حفظہ اللہ تعالی کے دفتر کے معلوماتی مرکز (ویب سایٹ) کا اردو زبان میں آغاز ہو گیا ہے۔
loading

اس کا مطلب یہ ہوا کہ پہلے والوں کی پیروی کرنا صرف اس لئے کہ وہ زمانے کے اعتبار سے ہم پر مقدم ہیں یہ اصول اسلام کے خلاف ہے بلکہ ضروری یہ ہے کہ اصل اسلام وہ ہے جو خداوند عالم کی کتاب میں صریح کلام کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اور گذشتگان کی پیروی لازم نہ ہونا جیسا خداوند عالم نے واضح طور پر اپنی کتاب میں فرمایا ہے: ﴿وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنْزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ۗ أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ[1]؛ «جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو کچھ خدا نے نازل کیا ہے اس کا اتباع کرو تو کہتے ہیں: کہ ہم اسکی اتباع کریں گے جس پر ہم نے باپ دادا کو پایا ہے! کیا یہ ایسا ہی کریں گے چاہے ان کے باپ دادا بے عقل ہی رہے ہوں اور ہدایت یافتہ نہ رہے ہوں؟!» اور فرمایا ہے: ﴿وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا إِلَى مَا أَنْزَلَ اللَّهُ وَإِلَى الرَّسُولِ قَالُوا حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ۚ أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ[2]؛ «اور جب ان سے کہا جاتا ہے: کہ خدا کے نازل کئے ہوئے احکام اور اس کے رسول کی طرف آؤ، تو کہتے ہیں: کہ ہمارے لئے وہی کافی ہے جس پر ہم نے آباء اجداد کو پایا ہے! چاہے ان کے آباء اجداد نہ کچھ سمجھتے ہیں اور نہ کسی طرح کی ہدایت رکھتے ہوں؟!» اور یہ بھی فرمایا ہے: ﴿وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنْزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ۚ أَوَلَوْ كَانَ الشَّيْطَانُ يَدْعُوهُمْ إِلَى عَذَابِ السَّعِيرِ[3]؛ «اور جب ان سے کہا جاتا ہے: کہ جو کچھ اللہ نے نازل کیا ہے اس کا اتباع کرو، تو کہتے ہیں: ہم اس کا اتباع کرتے ہیں جس پر اپنے باپ دادا کو عمل کرتے دیکھا ہے! چاہے شیطان ان کو عذاب جہنم کی طرف دعوت دے رہا ہو؟!» اور یہ بھی ارشاد فرمایا: ﴿وَإِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً قَالُوا وَجَدْنَا عَلَيْهَا آبَاءَنَا وَاللَّهُ أَمَرَنَا بِهَا ۗ قُلْ إِنَّ اللَّهَ لَا يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ ۖ أَتَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ[4]؛ «اور جب یہ لوگ کوئی برا کام کرتے ہیں، تو کہتے ہیں: کہ ہم نے آباء و اجداد کو اسی طریقے پر پایا ہے اللہ نے یہی حکم دیا ہے! آپ فرما دیجئے خدا بری بات کا حکم دے ہی نہیں سکتا، کیا تم خدا کے خلاف وہ کہہ رہے جو تم جانتے بھی نہیں ہو؟!»۔ لہٰذا، یہ بات واضح ہے کہ پہلے والوں کی پیروی کرنے کا عقیدہ اسلام میں نہیں ہے، یہ مشرکوں کے عقائد میں سے ہے اسی وجہ سے یہ مانع شناخت ہے یہ لوگ حق کو باطل سمجھتے ہیں اگر اپنے آباء و اجداد کے قول و فعل کے خلاف ہو؛ ان کے خیال میں اگر کوئی چیز حق تھی تو گذشتگان سے پوشیدہ نہیں رہی ہوگی، اور ہر وہ چیز جوگذشتگان سے پوشیدہ رہی اب وہ بدعت ہو گی؛ چنانچہ پرور دگار عالم نے ان کو گفتگو کی خبر دی اور فرمایا ہے: ﴿مَا سَمِعْنَا بِهَذَا فِي الْمِلَّةِ الْـآخِرَةِ إِنْ هَذَا إِلَّا اخْتِلَاقٌ[5]؛ «ہم نے تو آگے دور کی امتوں میں یہ باتیں نہیں سنی ہیں، اور یہ کوئی خود ساختہ بات معلوم ہوتی ہے»!

[گذشتگان کی پیروی ہی لازم نہیں آتی]

یہاں پر یہ بات واضع ہو جاتی ہے کہ سلفیوں کا اپنے گذشتگان کی پیروی کرنے کا عقیدہ نادرست ہے؛ چونکہ اگر گذشتگان کی پیروی، کرنے کا اعتبار عقل تھی، تو عقل آنے والوں کے پاس بھی موجود ہے تو عقل کے ہوتے ہوئے گذشتگان کی پیروی بے معنی ہے اور اگر گذشتگان کی پیروی کا اعتبار شریعت تھی، تو شریعت آنے والوں کے پاس بھی موجود ہے تو شریعت کی پیروی گذشتگان کی پیروی سے زیادہ بہتر ہے؛ بلکہ گذشتگان کی پیروی کرنا اس اعتبار سے کہ یہ عقل و شریعت کی پیروی ہے، ایک متناقٖض اور بے معنی امر ہے۔ اس لئے کہ گذشتگان، اور عقل و شریعت کی پیروی کی صورت میں صرف عقل و شریعت کی پیروی ہوگی نہ کہ گذشتگان کی، یہ دونوں کبھی جمع نہیں ہو سکتے۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے، اگر فرض کر لیا جائے کہ گذشتگان نے بھی عقل و شریعت کی پیروی کی تھی نہ کہ اپنے گذشتگان کی، لہٰذا گذشتگان کی پیروی ہی گذشتگان کی پیروی نہ کرنے کا تقاضہ کرتی ہے!

↑[۱] . البقرہ/ ۱۷۰
↑[۲] . المائدہ/ ۱۰۴
↑[۳] . لقمان/ ۲۱
↑[۴] . الاعراف/ ۲۸
↑[۵] . ص/ ۷