خط کا ترجمہ:

حضرت منصور ہاشمی خراسانی نے اپنے ایک ساتھی کے نام ایک خط میں لکھا:

«بسم اللہ الرّحمن الرّحیم

اے بھائی کے بیٹے! میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ خلوت اور جلوت میں خدا سے ڈرو اور اسے کثرت سے یاد کرو؛ کیونکہ اسے کثرت سے یاد کرنا گناہوں کے خلاف ایک ڈھال ہے اور میں تمہیں دین پہچاننے، عقائد اور احکام سے آگاہی کا حکم دیتا ہوں؛ کیونکہ اس کے عقیدے سے ناواقفیت گمراہی کی بنیاد ہے اور اس کے احکام سے ناواقفیت گناہ کی جڑ ہے اور جو دین سے زیادہ واقف ہے وہ اسے قائم کرنے کی زیادہ صلاحیت رکھتا ہے اور میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ تم ان لوگوں کی بات سنو اور ان کی اطاعت کرو کہ جنہیں خدا نے تم پر مقرر کیا ہے؛ کیونکہ ان کی بات سننا اور ان کی اطاعت کرنا دنیا و آخرت کی سعادت اور مسلمانوں کی بھلائی کا ذریعہ ہے اور میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ تم اپنے ذوق کو اپنے عقیدے کی طرح نہ سمجھو اور اپنی رائے کو دین کا حصّہ نہ مانو؛ ان لوگوں کی طرح جو اس کی بنیاد پر دوسروں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں فتنہ برپا کرتے ہیں، تاکہ وہ جس چیز کو پسند نہیں کرتے اسے برطرف کردیں اور جس چیز کو پسند کرتے ہیں اسے قائم کر دیں، جب کہ جو چیز وہ پسند نہیں کرتے وہ خدا کے نزدیک اس سے زیادہ باطل نہیں ہے جو وہ پسند کرتے ہیں۔ خبردار! ان لوگوں میں سے نہ بنو جو اپنے آپ سے مطمئن اور دوسروں پر اطمینان نہیں رکھتے ہیں؛ کیونکہ وہ محبوب نہیں ہونگے اور ان میں سے نہ بنو جو سمجھتے ہیں کہ وہ دوسروں سے برتر ہیں؛ کیونکہ خدا ان لوگوں سے زیادہ واقف ہے جو دوسروں سے برتر ہیں۔ ہمیشہ مٹی کی طرح عاجز رہو اور پتھر کی طرح سرسختی نہ کرو؛ کیونکہ مٹی اپنی عاجزی کی وجہ سے با برکت ہوئی جبکہ پتھر اپنی ضد کی وجہ سے ملعون ہوگیا۔ جب تم سے کوئی لغزش ہو جائے تو اس کی تأویل کرنے کی کوشش نہ کرو؛ کیونکہ اس کی تأویل خود میں ایک لغزش ہے، بلکہ اسکا اقرار کرو تاکہ تم بخش دئے جاؤ۔ کیونکہ خدا اقرار کرنے والوں کو معاف کر دیتا ہے اور تعبیر کرنے والوں کو جھوٹا سمجھتا ہے۔ نصیحت کرنے والوں کی نصیحتوں سے خوش رہو خواہ وہ مشکل ہی کیوں نہ ہوں، اور چاپلوسوں کی چاپلوسی سے بچو؛ کیونکہ ناصح کی نصیحت ایک سیاہ اور شور مچانے والے بادل کی مانند ہے جس سے زندگی کا پانی برستا ہے، جب کہ چاپلوسی ایک مہلک زہر کی مانند ہے جس میں میٹھے شہد کی آمیزش ہے۔ تم ان لوگوں میں سے ہو جس سے مجھے امید ہے؛ اس لیے اپنے علم اور عمل میں اضافہ کرو اور جان لو کہ تم میں سے کوئی بھی اس وقت تک مہدی کا مددگار نہیں سمجھا جائے گا جب تک کہ وہ اپنے دیار کا سب سے زیادہ عالم اور عامل آدمی نہ ہو۔

والسّلام علیکم و رحمت اللہ»