خط کا ترجمہ:

انہوں نے خدا کو اس طرح نہیں پہچانا کہ جیسا اسے پہچاننے کا حق تھا، جب انہوں نے اس کے علاوہ کوئی دوسرا حاکم انتخاب کیا اور اسکے حکم کے علاوہ کوئی دوسرے احکام اپنے گردنوں میں ڈال لیا اور اسکے متعلق وہ باتیں کہیں کہ جسکا خود انہیں علم نہیں تھا، جب وہ کہتے تھے: خدا نے ہمیں یہ کام کرنے کا حکم دیا ہے، جبکہ خدا کبھی شرک کا حکم نہیں دے سکتا، لیکن انہوں نے خدا سے یہ جھوٹ منسوب کیا ہے۔۔۔

راہ خدا کے ڈاکوؤں نے لوگوں کو کتاب خدا اور اس کے خلیفہ سے جدا کر اپنی طرف مشغول کر لیا، جس طرح بچے کو ماں کے سینے سے جدا کر اسے دودھ کی شیشی میں مصروف کر دیا جاتا ہے! پھر ان ڈاکوؤں کا نتیجہ یہ نکلا کہ لوگ ان کی تقلید کے عادی ہو گئے اور پھر انہیں فروع دین میں تقلید کے گڑھے سے اصول دین کی تقلید کے کنویں میں گرتے دیر نہ لگی اور انہوں نے انہیں اپنی دنیا اور اپنی آخرت پر مسلط کر لیا اور انہوں نے اپنے اوپر انکی ولایت کو خدا کی ولایت سمجھ لیا اور انہیں خدائے حقیقی کے علاوہ دوسرا خدا مان لیا؛ ان یہودیوں کی طرح جنہوں نے اپنے پادریوں کے ساتھ ایسا کیا اور اپنے انبیاء کے دور میں انہیں خدا مان لیا اور جب کوئی نبی انکے درمیان آتا تو وہ ان کے اشارے پر اس کا انکار کرتے یا انکے فتوے پر اسے قتل کر دیتے تھے؛ اس لئے ان کے درمیان کوئی نبی ظاہر نہیں ہوا، مگر یہ کہ وہ نبی ان کے کاہنوں کے خلاف بات کرتا تھا اور ان کی ریاکاری اور خیانت کو ظاہر کرتا تھا۔

بے شک تم نے خدا کی کتاب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور اس کے خلیفہ کو ضائع کر دیا ہے اور تم نے اپنی خواہشات کے دامن میں عقل کو ذبح کر دیا ہے اور یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے؛ کیونکہ تم ایک ہزار سال سے زیادہ انبیاء کے دور سے دور رہے ہو اور یہ وقفہ تمہارے لئے طولانی ہو چکا ہے اور اب تم ان بزرگوں کے وارث ہو جنہوں نے نہ کسی نبی کو دیکھا اور نہ ہی کسی نبی کے جانشین کو دیکھا ہے، اس لیے تم کو دین ان سے وراثت میں ملا ہے؛ جیسا کہ خدا وند متعال نے فرمایا ہے: ﴿فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ وَرِثُوا الْكِتَابَ يَأْخُذُونَ عَرَضَ هَذَا الْأَدْنَى وَيَقُولُونَ سَيُغْفَرُ لَنَا وَإِنْ يَأْتِهِمْ عَرَضٌ مِثْلُهُ يَأْخُذُوهُ ۚ أَلَمْ يُؤْخَذْ عَلَيْهِمْ مِيثَاقُ الْكِتَابِ أَنْ لَا يَقُولُوا عَلَى اللَّهِ إِلَّا الْحَقَّ وَدَرَسُوا مَا فِيهِ ۗ وَالدَّارُ الْـآخِرَةُ خَيْرٌ لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ ۗ أَفَلَا تَعْقِلُونَ[۱]؛ «پھر انکے بعد نا خلف لوگ ان کے جانشین ہوئے جو کتاب اللہ کے وارث بن کر اس ادنیٰ زندگی کا مال و متاع سمیٹتے تھے اور کہتے تھے: ہم جلد ہی بخش دیے جائیں گے اور اگر ایسی ہی اور متاع ان کے سامنے آجائے تو اسے بھی اچک لیتے! کیا ان سے دین کا وعدہ نہیں لیا گیا تھا اور انھوں نے دین کا درس نہیں پڑھا تھا کہ وہ اللہ کے بارے میں حق بات کے سوا کچھ بھی نہ کہیں گے اور اہل تقویٰ کے لیے آخرت کی زندگی ہی بہترین زندگی ہے؟! کیا تم نہیں جانتے»؟! پس تم نے اپنے باپ دادا کے نقش قدم پر قدم رکھا اور تم ان کے بعد ایک نسل تھے۔ جیسا کہ خدا نے فرمایا: ﴿أَوْ تَقُولُوا إِنَّمَا أَشْرَكَ آبَاؤُنَا مِنْ قَبْلُ وَكُنَّا ذُرِّيَّةً مِنْ بَعْدِهِمْ ۖ أَفَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ الْمُبْطِلُونَ[۲]؛ «یا کہو: کہ ہمارے آباء و اجداد نے پہلے بھی شریک بنائے تھے اور ہم بھی ان کے بعد انکی نسل میں سے تھے، تو کیا تم ہمیں جو باطل پرستوں نے کیا اس لئے ہلاک کروگے»؟!۔۔۔

خبردار ان کی ظاہری شکل سے دھوکہ نہ کھاؤ اور ان کے خام خیالی کے شکار نہ بنو؛ کیونکہ وہ شیاطین کی مانند ہیں جو دائیں طرف سے تمہارے پاس آئے ہیں؛ جیسا کہ خدا نے فرمایا ہے: ﴿قَالُوا إِنَّكُمْ كُنْتُمْ تَأْتُونَنَا عَنِ الْيَمِينِ[۳]؛ «وہ کہتے ہیں کہ تم ہمارے پاس دائیں طرف سے آرہے تھے»! جب کہ دائیں اور بائیں دونوں گمراہ ہیں اور ایک ہی انجام کی طرف انکا خاتمہ ہے، اور یہ وہی آگ ہے، جو گمراہوں کا برا انجام ہے۔ خدا کے دین کو اس کی کتاب اور اس کے خلیفہ سے پہچانو، لوگوں کی رائے سے نہیں؛ کیونکہ جنہوں نے خدا کے دین کو انسانوں کی رائے سے جانا ہے وہ درحقیقت خدا کے دین کو نہیں جانتے ہیں۔۔۔

پھر اس عزت کی بنیاد پر جو خدا نے ان کو نہیں دی ہے، وہ ہر اس مسلمان کو ایذا دیتے ہیں جو ان کے حکم کے تابع نہیں ہوتے اور جو ان کی خواہشات کی پیروی نہیں کرتے، اور اس کے مال، جان اور ناموس پر حملہ کرنا جائز سمجھتے ہیں کہ جسے خدا نے محترم شمار کیا ہے اور ان کے بعض کارکنان جو ان کے حکم پر کام کرتے ہیں زمین میں تباہی پھیلاتے ہیں اور ان کے بعض پیروکار جو خود ان سے زیادہ احمق ہیں، اپنے مخالفین سے اس طرح برائت کرتے ہیں کہ گویا وہ خدا کے مخالف ہیں اور ان میں بعض ایسے بھی بدقسمت ہیں جو مارتے ہیں اور ان کے لیے مارے جاتے ہیں!۔۔۔

وہ ابھی بالغ بھی نہیں ہوئے تھے اور چیخ رہے تھے اور ان کے ابھی پر بھی نہیں نکلے تھے اور وہ اڑان بھر رہے تھے اور ابھی انہوں نے تیرنا بھی نہ سیکھا تھا اور وہ سمندر میں کود پڑے! چنانچہ انہوں نے ایسا لباس پہن لیا جو ان کے لیے بہت بڑا ہے اور انہوں نے ایسا جوتا پہنا ہے جو ان کے لیے کھلا ہے! انہوں نے اپنے منہ سے بڑا لقمہ اٹھا لیا ہے اور اپنے پیٹ سے زیادہ کھا لیا ہے، اس لیے ان کی پسلیاں ٹوٹنے کو ہیں! وہ راہبوں کی طرح لباس پہنتے ہیں، لیکن کافروں کی طرح سوچتے ہیں اور نیک لوگوں کی طرح بولتے ہیں، لیکن ظالموں کی طرح کام کرتے ہیں! وہ ان خوبصورت سانپوں کی طرح ہیں جن کے اندر زہر بھرا ہوا ہے! صبح ظلم کے لیے نکلتے ہیں اور شام کو فریب کے لیے گھر لوٹتے ہیں! ان کے دل غرور سے بھرے ہوئے ہیں اور ان کے ذہن میں سوائے اپنی طاقت کو بچانے کے اور کچھ نہیں! وہ متکبروں پر تنقید کرتے ہیں، جب کہ وہ خود ان میں سے ہیں اور دعوی کرنے والوں کو جھوٹا سمجھتے ہیں، جب کہ ان کے خود اپنے دعوے ہیں! سیاست کے لیے دین کو قربان کر کے آخرت کو دنیا کے بدلے بیچ دیا ہے! انہوں نے بڑے بڑے گناہ کیے ہیں اور بدعتیں متعارف کرائی ہیں! نااہلوں کو عہدوں پر فائز کیا ہے اور عاجزوں کو ایک مقام پر پہنچا دیا ہے! انہوں نے اچھے لوگوں کو الگ تھلگ کیا اور خیر خواہوں کو بدنام کیا ہے!۔۔۔۔

خدا کی قسم اگر آپ ان کی منطق پر غور کریں تو آپ اسے بہت کمزور پائیں گے اور اگر آپ ان کے دلائل کا جائزہ لیں تو آپ اسے نامکمل پائیں گے۔ ان کے خیالات الجھے ہوئے ہیں اور ان کی باتیں متضاد ہیں؛ کیونکہ اللہ نے ان کے کہے ہوئے پر کوئی دلیل نہیں اتاری اور وہ اس سے جھوٹ منصوب کر رہے ہیں۔۔۔

مگر ان میں سے وہ جو نیک نیت رکھتے ہیں، جب اللہ کی پکار سنتے ہیں تو لبیک کہتے ہیں اور اس کی طرف پلٹتے ہیں اور ظالموں کی صفوں سے نکل آتے ہیں؛ کیونکہ وہ پرہیزگاروں میں سے ہیں اور آخرت متقیوں کے لیے ہو گی، جب ان کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے اور ان کی غلطیوں کو بھلا دیا جائے گا، اور وہ ان جنتوں میں داخل ہوں گے جس کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، تاکہ وہ ان کے صبر کا بدلہ ہو، اور اللہ تعالیٰ اجر عظیم دینے والا ہے۔۔۔

ان میں سے جن کو زمین میں پناہ دی گئی تھی ان میں سے کسی نے اس میں خدا کے خلیفہ کو کیوں نہیں بلایا اور اسے اپنا مال اور ہتھیار کیوں نہیں دیا تاکہ انہیں ان کی طرح اس میں پناہ دی جائے۔ کیا انہیں ڈر تھا کہ اس میں سے انکا حصہ گھٹ جائے گا؟ جب خدا کا خلیفہ اس میں پہنچ جائے گا تو لا محالہ وہ اپنی ملکیتوں کو اپنے ہاتھوں سے انکے حوالے کر دیں گے، یہاں تک کہ ان میں سب سے زیادہ خوش نصیب وہ ہو گا جو اپنے باپ کے گاؤں کی بھیڑ بکریاں چراتا ہو! کیا دنیا میں کوئی ایسا حکمران نہیں جو جنّت میں حکمرانی کے بدلے اس میں اپنی حکمرانی بیچ دے؟ تاہم، خدا طاقت کے ذریعے ان کی حکومت لینے پر قادر ہے، لیکن وہ چاہتا ہے کہ وہ اسے اپنی مرضی سے اس کے حوالے کر دیں۔۔۔

سچی بات یہ ہے کہ تم بائیں سے منحرف ہونے کے خوف سے، دائیں طرف سے بھی منحرف ہو گئے ہو، اور تفریط کے خوف سے تم افراط کے جال میں پھنس گئے ہو اور آگ کے خوف سے تم اسی میں کود پڑے ہو! جب کہ اللہ نے تم کو امت وسط بنا کر بائیں اور دائیں طرف سے ڈرایا ہے اور فرمایا ہے: ﴿وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا[۴]؛ «اور اس طرح ہم نے تمہیں ایک درمیانی قوم بنا دیا ہے»۔ لہٰذا اس کے ولی کے علاوہ کسی اور کو سرپرست نہ بناؤ کہ تم بدبخت ہو جاؤ، اور اس کے راستے کے علاوہ کسی اور راستے پر نہ چلو، گمراہ ہو جاؤ گے! بہرحال میں تمہارا ایک مہربان بھائی ہوں۔ کیا تم ان لوگوں میں سے بننا چاہتے ہو جو قیامت کے دن کہیں گے: ﴿رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَا[۵]؛ «خداوند! ہم نے اپنے حکمرانوں اور بزرگوں کی بات مانی تو انہوں نے ہمیں گمراہ کیا»؟!۔۔۔

خبردار! شیطان تمہیں دھوکہ نہ دے کہ تم توھم اضطرار کرو اور کہو کہ وہ ہمارے لیے دوسروں سے بہتر ہیں اور ہمارا ان سے کوئی گریز نہیں ہے اور ہم بدعنوانی کو بدعنوانی سے دور کرتے ہیں؛ کیونکہ اگر تم تقویٰ اختیار کرو اور فساد پر مطمئن نہ ہو اور ظالموں کی پیروی سے اجتناب کرو تو خدا تمہارے لیے ایسی راہیں کھول دے گا جہاں سے تمہیں گمان بھی نہ ہو اور اپنی رحمت کے دو فائدے تمہیں عطا فرمائے گا اور تمہارے لیے ایک نور روشن کرے گا تاکہ تم اس کی روشنی میں چل سکو اور تمہارے ماضی کی کوتاہیوں کو معاف کر دے گا؛ کیونکہ وہ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے؛ جیسا کہ فرمایا: ﴿وَالَّذِينَ اجْتَنَبُوا الطَّاغُوتَ أَنْ يَعْبُدُوهَا وَأَنَابُوا إِلَى اللَّهِ لَهُمُ الْبُشْرَى[۶]؛ «اور جو لوگ ظالموں کی پیروی سے بچتے ہیں اور خدا کی طرف لوٹتے ہیں، ان کے لیے خوشخبری ہے»۔ اب میں تمہیں بشارت دیتا ہوں کہ خدا نے اپنے بندوں کو کبھی بھی برے اور بدتر کے درمیان نہیں بھٹکایا اور وہ اس سے کہیں زیادہ حکیم اور کریم ہے، بلکہ اس نے ان کے لیے برائی اور بد سے بڑھ کر بھلائی رکھی ہے، لیکن ان میں سے اکثر اس سے بے خبر ہیں۔ اب میں تم کو اس کی خبر دینے کے لیے نکلا ہوں اور جو وقت تم پر آیا ہے اس سے پردہ ہٹانے کے لیے تاکہ تم بصیرت حاصل کرو۔ اب میں تمہارے لیے ایک پیغام لایا ہوں جس میں تمہارے لیے راحت ہے اور شاید اللہ نے کوئی ایسی بات شروع کر دی ہے جو تم سے پوشیدہ ہے؛ کیونکہ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ پس اگر میرے پاؤں زمین پر جمے رہیں اور جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ خدا کی عبادت نہ کی جائے وہ مجھے اس سے نہ ہٹائیں، تو میں تم سے بات کروں گا اور حقیقت کو ظاہر کروں گا، یہاں تک کہ بچے اسے ہٹا دیں گے اور گھریلو خواتین اس کی مثالیں دیں گی۔ اگر میرا پاؤں پکڑا جائے اور مجھے زمین سے اکھاڑ دیا جائے تو مجھے کوئی خوف نہیں ہے۔ کیونکہ میں اپنے باپ دادا سے بہتر نہیں ہوں اور میری جان ان کی جانوں سے زیادہ قیمتی نہیں ہے اور ان کے ساتھ ملنا میرے لیے کتنا پیارا ہے، جب کہ میں نے خدا کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت پر عمل کیا ہے اور میں نے اسلام میں کوئی بدعت متعارف نہیں کروائی ہے اور میں نے کسی ایسی چیز کا دعویٰ نہیں کیا جو میرے لیے نہ ہو، اور میں نے زمین میں کوئی برتری حاصل نہیں کی ہے اور میں نے فساد نہیں کیا ہے اور میں نے اپنی قوم کے لئے اپنا فرض ادا کیا ہے؛ اور میرے لیے موت اس دنیا میں رہنے سے کتنی بہتر ہے جو ظلم سے پر ہو کر کتے کے مردار سے بھی زیادہ ناپاک ہو چکی ہے! بلاشبہ میرا لوٹنا خدا کی طرف ہے اور وہی میرے اور تم میں سے ان لوگوں کے درمیان فیصلہ کرنے والا ہے جو مجھے حقیر سمجھتے ہیں اور ظلم کرتے ہیں۔ اس نے تم میں سے جو لوگ حق کو جانتے ہیں اور اس پر قائم ہیں ان سے وعدہ کیا ہے کہ وہ انہیں زمین میں بسائے گا اور ان کے پسندیدہ دین کو اس میں شائع کرے گا اور ان کے خوف کو ایک طویل عرصے کے بعد سلامتی میں بدل دے گا تاکہ وہ خلوص کے ساتھ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ بنائیں۔ پھر وہ لوگ جنہوں نے خدا سے جھوٹ منسوب کیا وہ اس کی رحمت سے مایوس ہو جائیں گے اور جان لیں گے کہ وہ اسے زمین پر شکست نہیں دے سکتے اور خدا اپنا وعدہ پورا کرے گا اور وہ اس کا پھیلانے والا نور ہے، اگرچہ کافر اس سے خوش نہ ہوں۔ جب مختلف باتیں سننے کو ملیں اور ہر کوئی ہر ایک طرف سے پکارے تو اس وقت اس کلام کی پیروی کرو جو خدا اور اس کے رسول کے کلام سے زیادہ مطابقت رکھتا ہو اور اس آواز کا جواب دو جو عقل سے زیادہ مطابقت رکھتی ہو۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿فَبَشِّرْ عِبَادِ ۝ الَّذِينَ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ ۚ أُولَئِكَ الَّذِينَ هَدَاهُمُ اللَّهُ ۖ وَأُولَئِكَ هُمْ أُولُو الْأَلْبَابِ[۷]؛ «میرے بندوں کو خوشخبری سنا دو؛ جو لوگ باتوں کو سنتے ہیں اور ان میں سے سب سے اچھی بات پر عمل کرتے ہیں وہی لوگ ہیں جن کو خدا نے ہدایت دی ہے اور حقیقت میں وہی عقلمند ہیں» اور اسی طرح ہم نے تم سے مکاتبہ کیا، تم یاد رکھو اور حق کی طرف لوٹ جاؤ اور اپنے رب کے آراستہ قوانین کے ساتھ اس کی عبادت کرو اور طاغوت کی عبادت سے اجتناب کرو خواہ وہ اسلام کے لباس میں ہی کیوں نہ ہو اور عدالت کے لیے کھڑے ہو جاؤ، تاکہ زمین سے فتنہ مٹ جائے اور سب کا دین خدائی دین ہو۔ اور جو لوگ اس کی آیات کے بارے میں جھگڑتے ہیں وہ جان لیں گے کہ ان کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں، اور ان پر سلامتی ہو، جو ہدایت کی پیروی کرے۔

↑[۱] . الاعراف/ ۱۶۹
↑[۲] . الاعراف/ ۱۷۳
↑[۳] . الصافات/ ۲۸
↑[۴] . البقرہ/ ۱۴۳
↑[۵] . الاحزاب/ ۶۷
↑[۶] . الزمر/ ۱۷
↑[۷] . الزمر/ ۱۷-۱۸