خط کا ترجمہ:

وہ مذہب کے درخت کا ایک پتہ نہیں کاٹتے بلکہ وہ اس درخت کو جڑ سے اکھاڑ دیتے ہیں! وہ لوگوں کی آنکھوں سے کانٹا نکال لیتے ہیں، لیکن کاج[۱] اپنی آنکھوں میں چھوڑ دیتے ہیں! وہ لوگوں کے پیچھے سے مکھیاں اڑا دیتے ہیں، لیکن اونٹوں کو وہ اپنی پیٹھ پر لادتے ہیں! وہ اپنے ظاہر کو سنوارتے ہیں، لیکن اپنے باطن کو گندہ کرتے ہیں! لوگوں کی نظروں میں شہد سے زیادہ میٹھے ہیں، لیکن پیٹھ پیچھے حنظل سے زیادہ کڑوے ہیں! وہ سچائی سے محبت کرتے ہیں، لیکن اتنا نہیں جتنا وہ طاقت، معرفت اور شہرت سے محبت کرتے ہیں! وہ دوسروں کے لئے آخرت اور اپنے لئے دنیا چاہتے ہیں! وہ خود کو بڑا اور دوسروں کو چھوٹا سمجھتے ہیں! وہ اپنے لئے خدا چاہتے ہیں لیکن خدا کے لئے خود کو نہیں چاہتے! وہ حکمت کو جہالت کے ساتھ اور روشنی کو تاریکی کے برابر قرار دیتے ہیں! جاہلوں کی چاپلوسی نے انہیں دھوکا دیا ہے اور ان کے شاندار القابات نے انہیں خوش کر دیا ہے! وہ مصلحت کو شریعت پر مقدم اور منفعت کو حقیقت سے اوپر رکھتے ہیں! وہ یہ نہیں سوچتے کہ حقیقت اسی میں ہے جس کا وہ انکار کرتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ جو کچھ انہوں نے حاصل کیا ہے اس سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے! خدا کی قسم، یہ لوگ پچھلی امتوں کے علماء کے نقش قدم پر چل پڑے ہیں، مگر یہ کہ انہوں نے شریعت کے الفاظ میں تحریف کی ہے، اور یہ لوگ اسکے معانی میں تحریف کر رہے ہیں! خبردار! ان سے ہوشیار رہو کہ جس طرح پچھلی امتوں کے علماء نے انہیں گمراہ کیا تھا وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں!

خط کی شرح:

واضح ہے کہ ان علماء سے آنجناب کی مراد وہ غدار ہیں جو علماء کا لباس پہنتے ہیں اور ان کے القابات سے استفادہ کرتے ہیں لیکن سچے اسلام کی طرف آنجناب کی دعوت کے دشمن بن جاتے ہیں اور لوگوں کو ان کی اطاعت سے روکتے ہیں، یہاں علماء سے مراد وہ صالح علماء نہیں ہیں جو انہیں سنتے ہی ان کی باتوں کو قبول کرلیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ سب سچ اور حق ہے اور پھر وہ ان کی مدد کرتے ہیں؛ کیونکہ وہ خدا کے بہترین بندے ہیں اور اس کے نزدیک اعلیٰ مقام رکھتے ہیں۔

↑[۱] . [ایک درخت کانام]