۱ . أَخْبَرَنَا وَلِيدُ بْنُ مَحْمُودٍ السِّجِسْتَانِيُّ، قَالَ: قَالَ الْمَنْصُورُ الْهَاشِمِيُّ الْخُرَاسَانِيُّ: مَا جَعَلَ اللَّهُ مِنْ رَأْيٍ وَلَا مِنْ رِوَايَةٍ، وَإِنَّمَا جَعَلَ خَلِيفَةً فِي الْأَرْضِ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ! قُلْتُ: فَمَنْ لَمْ يَظْفَرْ بِخَلِيفَةِ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ فَمَاذَا يُغْنِيهِ؟ قَالَ: إِنَّمَا جَعَلَ اللَّهُ خَلِيفَةً فِي الْأَرْضِ لِيُظْفَرَ بِهِ، وَمَنْ لَمْ يَظْفَرْ بِهِ كَانَ كَمَنْ أَصَابَهُ الْعَطَشُ وَلَمْ يَظْفَرْ بِالْمَاءِ، أَرَأَيْتَ الرَّمْلَ وَالْحَصَاةَ يُغْنِيَانِ عَنْهُ شَيْئًا؟! لَا وَاللَّهِ، بَلْ يَمُوتُ عَطَشًا وَلَا يَنْتَطِحُ فِيهِ عَنْزَانِ!

قول کا ترجمہ:

ولید بن محمود سجستانی نے ہمیں خبر دی، وہ کہتے ہیں: منصور ہاشمی خراسانی نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے نہ کوئی رائے مقرر کی ہے اور نہ روایت، بلکہ اس نے زمین پر لوگوں کے درمیان فیصلے کرنے کے لئے ایک خلیفہ مقرر کیا ہے! میں نے کہا: اگر کسی کو زمین پر موجود خدا کے خلیفہ تک رسائی حاصل نہ ہو تو اسے کون سی چیز بے نیاز کر ےگی؟ انہوں نے فرمایا: خدا نے زمین پر ایک خلیفہ مقرر کیا ہے تاکہ اس تک رسائی حاصل کی جائے اور اس تک رسائی حاصل کرنے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ہے اور جو اس تک رسائی حاصل نہ کر پائے وہ اس شخص کی طرح ہے جو پیاسا ہو اور وہ پانی تک رسائی حاصل نہ کر پائے؛ کیا تمہاری نظر میں ریت اور بجری اسے پانی سے بے نیاز کر سکتی ہے؟! خدا کی قسم کبھی بھی نہیں، وہ پیاس سے مر جائے گا اور دو مینڈھے بھی اس کی خاطر نہیں لڑیں گے!

قول کی شرح:

اس خالص حکمت سے معلوم ہوتا ہے کہ جس طرح لوگوں کو پانی کی ضرورت ہے بالکل اسی طرح لوگوں کو زمین پر خدا کے خلیفہ کی ضرورت ہے اور یہ ایک فطری ضرورت ہے اور اس تصریح کے ساتھ، اگر یہ ضرورت فراہم نہ کی جائے تو ان کی تباہی اثر وضعی اور قہری محسوب کی جائے گی اور یہ قابل تدارک نہیں ہے۔ لہٰذا، اس کی روک تھام کا واحد طریقہ یہ ہے کہ زمین پر خدا کے خلیفہ تک رسائی حاصل کی جائے، جو لوگوں کے لئے زمینہ سازی کی صورت میں ممکن ہے؛ جیسا کہ حضرت منصور ہاشمی خراسانی نے اپنی عظیم کتاب «اسلام کی طرف واپسی» میں تفصیل سے بیان فرمایا ہے۔

۲ . أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَخْتِيَارَ، قَالَ: قُلْتُ لِلْمَنْصُورِ: أَرَأَيْتَ الَّذِي لَا يَعْرِفُ خَلِيفَةَ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ أَوْ لَا يَقْدِرُ عَلَيْهِ، فَهَلْ لَهُ مِنْ بُدٍّ أَوْ مَنْدُوحَةٍ مَا لَمْ يَعْرِفْهُ وَيَقْدِرْ عَلَيْهِ؟ فَطَأْطَأَ رَأْسَهُ كَأَنَّهُ يَتَفَكَّرُ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَقَالَ: لَا، قُلْتُ: وَاللَّهِ يَهْلِكُ إِذَنْ! قَالَ: نَعَمْ وَهُوَ صَاغِرٌ!

قول کا ترجمہ:

عبدالحمید بن بختیار نے ہمیں خبر دی، وہ کہتے ہیں: میں نے منصور سے کہا: جو شخص زمین پر موجود خدا کے خلیفہ کو نہ جانتا ہو یا اس تک اس شخص کی رسائی نہ ہو، تو جب تک کہ وہ اس خلیفہ کو نہ جان لے تب تک کے لئے کیا اسکے لئے کوئی راہ حل یا راہ فرار ہے؟ تو انہوں نے کچھ دیر اپنا سر نیچے رکھا، گویا وہ کچھ سوچ رہے ہوں، پھر انہوں نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا: نہیں! میں نے کہا: خدا کی قسم، پھر تو وہ ہلاک ہو جائے گا! انہوں نے فرمایا: ہاں، جبکہ یہ فضول ہے!

۳ . أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْقَاسِمِ الطِّهْرَانِيُّ، قَالَ: قُلْتُ لِلْمَنْصُورِ: إِذَا لَمْ يَكُنْ رَأْيٌ وَلَا رِوَايَةٌ وَلَا سَبِيلٌ إِلَى خَلِيفَةِ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ، فَإِلَى مَا يَفِرُّ الرَّجُلُ؟ قَالَ: إِلَى النَّارِ!

قول کا ترجمہ:

حسن بن قاسم طہرانی نے ہمیں خبر دی، وہ کہتے ہیں: میں نے منصور سے کہا: جب زمین پر نہ کوئی رائے ہو، نہ روایت اور نہ زمین پر موجود خدا کے خلیفہ تک پہنچنے کا کوئی راستہ، تو اس صورت میں انسان کس کی طرف پناہ لے؟ فرمایا: آگ کی طرف!

قول کی شرح:

یہ فیصلہ کن اور غیر معمولی حکمتیں، جو واضح طور پر ایک پاک و شفاف سوتے سے ابلتی ہیں اور یہ ہوشیاروں کے لیے ایک نشانی ہیں، اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ زمین پر خدا کے خلیفہ تک رسائی نہ پانے کا سبب خود انسان ہی ہے، لہذا اس کی ہلاکت اس کے ہی غلط اختیار کا نتیجہ ہے؛ اس لئے کہ وہ مہدی تک رسائی کے لیے زمینہ فراہم کر سکتا تھا، لیکن اس نے ایسا نہیں کیا، لہذا رائے اور ظنی روایات آنحضرت تک نہ پہنچ پانے کی کمی کو دور نہیں کر سکتی ہے۔

۴ . أَخْبَرَنَا ذَاكِرُ بْنُ مَعْرُوفٍ الْخُرَاسَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمَنْصُورَ يَقُولُ: مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَعْرِفْ خَلِيفَةَ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ فَقَدْ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً، وَمَنْ مَاتَ وَلَمْ يُدْرِكْهُ فَقَدْ شَقَى! قُلْتُ: وَإِنِ اجْتَهَدَ بِرَأْيِهِ؟! قَالَ: وَإِنِ اجْتَهَدَ بِرَأْيِهِ! قُلْتُ: وَإِنْ عَمِلَ بِالرِّوَايَةِ؟! قَالَ: وَإِنْ عَمِلَ بِالرِّوَايَةِ!

قول کا ترجمہ:

ذاکر بن معروف خراسانی نے ہمیں خبر دی، وہ کہتے ہیں: میں نے منصور کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو شخص زمین پر موجود خدا کے خلیفہ کو نہ پہچانتے ہوئے مر جائے، وہ جاہلیت کی موت مرا ہے اور جو اس تک رسائی نہ رکھتے ہوئے مرے وہ بدبخت ہے! میں نے کہا: چاہے وہ اپنی رائے سے اجتہاد کرے تب بھی؟! انہوں نے فرمایا: چاہے وہ اپنی رائے سے اجتہاد ہی کیوں نہ کرے! میں نے کہا: اگر وہ روایت کے مطابق عمل کرے تب؟! آپ نے فرمایا: چاہے وہ روایت کے مطابق ہی عمل کیوں نہ کرتا رہے!

قول کی شرح:

یہ ایک ہولناک تعطل ہے جس میں مسلمانوں نے خود کو گرفتار کر لیا ہے اور اس سے نکلنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ ظہور مہدی کی زمینہ سازی میں منصور کا ساتھ دیا جائے اور ان کے لئے اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے، مگر افسوس ہے کہ وہ گہری نیند میں جا چکے ہیں اور اس سچے منادی کی آواز نہیں سن رہے ہیں؛ مگر سوائے ان چند لوگوں کے جو پرہیزگار ہیں جو ان کی آواز پر لبیک کہتے ہیں اور ان کی طرف چاہے انہیں برف پر چار و ہاتھ پیر سے ہی کیوں نہ چلنا پڑے، دوڑ پڑتے ہیں؛ یہاں تک کہ وہ مہدی کے ساتھ مل جائیں اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں، بالکل اسی طرح جیسے کہ یہ دنیا ظلم سے بھری ہوئی ہے اور آخرت متقیوں کے لئے ہے۔