قول کا ترجمہ:

ہمارے دوستوں کے ایک گروہ نے بیان کیا کہ عبد صالح منصور ہاشمی خراسانی حفظہ اللہ تعالی نے شام اور عراق کے فتنے سے تین سال پہلے لوگوں کے ایک گروہ کو خطبہ دیا اور فرمایا:

«ھان! جان لو کہ مغربی افق سیاہ بادلوں سے تاریک ہے۔ عنقریب تم پر ایک سرخ طوفان آۓ گا اور تمھاری سر زمین کو اپنی چپیٹ میں لے لیگا۔ نہ کوئ چھت باقی رہے گی جسکے نیچے تم پناہ لے لو اور نہ ہی کوئ دیوار بچے گی جسکے پیچھے تم چھپ جاؤ! اسوقت محمد کی امت آرزو کرے گی کہ اپنے آدھے جوانوں کو قربان کر دے اور اسکے عوض امام مہدی کو حجاز کی وادیوں میں سے کسی وادی میں ڈھونڈھیں!

اے نادان امت! تم کیا تلاش کر رہے ہو؟ اور کس کو ڈھونڈھ رہے ہو؟ تمھارے پیشوا امام مہدی ہیں۔ تمھاری راتوں کا سکون اور تمھارے دلوں کی خوشحالی امام مہدی ہیں۔ ہمیشہ باقی رہنے والی خوشی اور تمھارا شیریں کاروبار امام مہدی ہیں۔ دنیاوی خوشبختی اور تمھاری آخرت کی نجات امام مہدی ہیں۔ تو اب کونسی چیز تمہیں ان سے روک رہی ہے؟ کس شخص نے تم کو ان سے بے نیاز کر دیا ہے؟!...

کیا تم کو لگتا ہے کہ ان کی غیر موجودگی میں تمہیں انصاف اور خوشحالی نظر آۓ گی؟ یا تمہیں لگتا ہے کہ انکی غیر موجودگی میں تم محفوظ اور خوش رہو گے؟! خدا کی قسم ایسا نہیں ہے، مجدد خدا کی قسم ایسا نہیں ہے؛ بلکہ اس آرزو کو اپنے ساتھ قبر میں لے جاؤ گے، جیسا کہ تم سے پہلے والے لوگ اپنے ساتھ قبر میں لے گۓ! اسی لۓ اللہ نے امام مہدی کے غیبت میں رہنے میں کوئ خیر نہیں رکھی ہے اور انکے علاوہ کسی اور کی حکومت می برکت نہیں رکھی ہے!

میں تم سے سچ کہ رہا ہوں: اسکی غیبت میں تمھارا پیٹ تمھاری پشت سے چپک جاۓ گا اور تم گھانس پھونس پر سو جاؤ گے! تم صبح و شام غصے میں رہو گے اور مرنے کی آرزو کروگے! تمھارے گھر ویران اور تمھارے بازار بند ہو جایئں گے! کانٹے دار کھیت اگ جایئں گے اور پھل دار درخت خشک ہو جایئں گے! مویشیوں کے جھنڈ منتشر ہو جایئں گے اور کوئ ان کو جمع کرنا نہیں چاہے گا! تمھارے سروں میں جویئں پڑ جایئں گی اور تمھارے ہاتھ خاک آلود ہو جایئں گے! تمھارے شہر تباہ اور تمھارے گاؤں ویران ہو جایئں گے! تمھاری گلیوں سے کوئ نہیں گزرے گا اور تمھارے دروازوں پر کوئ دستک نہیں دے گا! تمھارے نالوں میں پانی نہیں ہوگا اور تمھارے کنوؤں میں سانپ گھونسلا بنا لیں گے! تمھارے چوراہوں پر بھیڑۓ گھومتے پھریں گے اور تمھاری بلڈگوں پر الو آہیں بھریں گے! تمھاری کھڑکیوں پر مکڑیاں جالا بن لیں گی اور تمھاری حوضوں پر مینڈک گایئں گے! تم اندھیری وادیوں میں رہو گے اور پہاڑوں کی چوٹیوں پر پناہ لو گے!تم چٹانوں کی دراڑوں میں چھپ جاؤ گے اور صحرا کے پرندوں کے ھمنشین بن جاؤ گے! تمھاری زمینوں سے دھنواں آسمان کی طرف اٹھے گا اور اسکی آگ نہ بجھ سکے گی! تمھارے دشمن تم پر غلبہ پا لیں گے اور مغرب و مشرق کے شیاطین تمھیں کھا جایئں گے! وہ تمھارے بچوں کی فریاد نہیں سنیں گے اور تمھارے بزرگوں پر رحم نہیں کریں گے! وہ تمھاری جایئداد تقسیم کر لیں گے اور تمھاری ناموس کے لۓ قرعہ ڈالیں گے! وہ تمھارے مردوں کو نہیں دفنایئں گے بلکہ اپنے کتوں کو دفن کریں گے!

ھان، اے لوگوں! ان لمحوں پر جو کچھ منحصر ہے ، جلدی مت کرو! وقت تنزلی کے نزدیک ہو گیا ہے اور وعدوں کا وقت قریب آ گیا ہے۔ عنقریب غیبت کے لمحے جنکو تم تسکین سمجھتے ہو بہار کے اونٹوں کی طرح مدہوش ہو جایئں گے اور ان کے نوکیلے دانت تمھاری آنکھوں میں دھنس جایئں گے! قسم ہے اس خدا کی جس کے قبضے میں میرا جسم و جان ہے میں جو کچھ کہ رہا ہوں وہ شاعری نہیں ہے اور گفتگو میں مبالغہ آرائ نہیں ہے۔ عنقریب جب زمانے کی دیغ ابلے گی اور وقت کا دریا چڑھے گا اور فتنے کی چکی کو پھیر دے گا اور افرا تفری کی چٹانوں کا رخ موڑ دے گا۔ خطرہ! خطرہ! آگاہ رہو کہ تم میں سے کوئ بھی بخشا نہیں جاۓ گا! وہ تم میں سے ہر غیر سماجی کو بھی لے آیئں گے اور مکھن اور چاچھ نکال لیں گے۔ جب فتنہ زمین پر اترتا ہے تو وہ کھڑا ہوتا ہے اور بیٹھے بیٹھے کاٹتا ہے۔ خطرہ! خطرہ! آج جب کہ تمہیں ایک موقع ملا ہے اپنے دین کو لے لو اور چلے جاؤ! اگر تمہیں میرے پاس حق مل جاۓ تو میری طرف آؤ اگرچہ برف پر چار ہاتھ پاؤں ہوں؛ کیونکہ میں تمہیں امام مہدی کی طرف دعوت دونگا اور اگر تم مجھے نہیں چاہتے اور تم میری طرف آنا پسند نہیں کرتے تو جہاں تک مجھ سے دور جا سکتے ہو چلے جاؤ اگرچہ تم فرار نہیں کر سکتے؛ کیونکہ خدا کی قسم اگر تم آسمان کے ستاروں کے پیچھے چھپ جاؤ تب بھی وہ تمہیں ڈھونڈھ لایئں گے اور تمہیں رسوا کر دیں گے؛ کیونکہ یہ کام اتنا آسان نہیں جتنا تم نے سوچا ہے بلکہ یہ ایک بڑی مصیبت ہے جو ضعیف کو بےتاب اور جوانوں کی نیندیں اڑا دیتی ہے»۔

قول کی شرح:

یہ سب ایک بزرگ اور دلسوز عالم کی فریاد ہے کہ جو ظاہرا امام مہدی کی طرف دعوت دے رہے ہیں اور انکی غیبت کے خوف ناک نتائج کا اعلان کر رہے ہیں جس کے خوف ناک نتائج ہم ان دنوں عالم اسلام کے مغرب میں دیکھ رہے ہیں، لیکن ہم پھر بھی خواب غفلت سے بیدار نہیں ہوتے اور اپنے نجات دہندہ امام مہدی کی طرف واپس نہیں آتے! خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو سخن شناس ہیں اور حکمت و حماقت میں فرق جانتے ہیں اور اسکی قدر کرتے ہیں!