خط کا ترجمہ:

خدا کے نیک بندے منصور ھاشمی خراسانی حفظہ اللہ تعالی نے اپنے خط کے شروع میں خدا کی حمد و ثنا اور اسکے پیغمبر پر درود و سلام کے بعد فارس کے مسلمانوں کو مخاطب کیا اور لکھا:

«اما بعد اے عقلمندوں کے گروہ! اے مسلمان بھائیوں اور بہنوں! میں آپ سے آپ کے بارے میں بات کر رہا ہوں کیا آپ میری بات سنتے ہیں اور اسے دل میں جگہ دیتے ہیں یا ایک کان سے سن کر اسے دوسرے کان سے نکال دیتے ہیں ؟ خدا کی قسم! اگر انسان کا دشمن اسے خط لکھے تو وہ اسے غور سے پڑھے گا تاکہ معلوم ہو سکے کہ اسکے دشمن نے اسے کیا لکھا ہے جب کہ میں آپ کا ہمدرد دوست اور اچھا بھائ ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ آپ جانیں کہ میں نے آپ کے لۓ کیا لکھا ہے اگر آپ مجھے نہیں پہچانتے تو میں آپ کو پہچانتا ہوں اگر آپ مجھ سے محبت نہیں کرتے میں آپ سے محبت کرتا ہوں میری بات سنو یہ مت پوچھو کہ میں کون ہوں؛ کیونکہ انسان کون ہے یہ اسکی باتوں سےظاہر ہو جاتا ہے اور عقلمند بات کو اہمیت دیتا ہے اسکے کہنے والے کو نہیں دیکھتا! وہ سچ کتنا بڑا سچ ہے جو ایک بچہ کہے اور وہ جھوٹ کتنا بڑا جھوٹ ہے جو ایک بڑا انسان کہے! سچ بات سچ ہوتی ہے چاہیں ایک چھوٹا بچہ کہے اور جھوٹ جھوٹ ہوتا ہے چاہیں کوئ بڑا انسان کہے! اسی طرح اگر آپ بات کو پہچانتے ہیں تو کہنے والے کو نہ پہچاننا آپ کو نقصان نہیں پہونچاۓ گا جیسا کہ آپ بات کو نہیں پہچان پاتے تو بولنے والے کو جاننے سے آپ کو کوئ فائدہ نہیں ہوگا! لہذا میری بات کو سنۓ تاکہ مجھے پہچان پائیں؛ کیونکہ انسان اپنی زبان کے پیچھے چھپا ہوا ہے کوئ شخص پہچانا نہیں جاتا جب تک کہ گفتگو نہ کرے۔

آپ کو کان دۓ گۓ ہیں تاکہ آپ سنیں اور آنکھیں دی گئ ہیں تاکہ اس سے دیکھیں آپ کو عقل دی گئ ہے تاکہ آپ تمیز کر سکیں اس چیز کی جو آپ نے دیکھی اور سنی ہے کہ کونسی بات سچی اور کونسی جھوٹی ہے۔ میری باتوں کو اپنے کانوں سے سنیں اور اپنی عقل کی میزان پر تولۓ اگر میری کہی ہوئ بات سچی ہے تو اسے قبول کیجۓ اور اگر جھوٹی ہے تو اسے قبول نہ کریں۔ اللہ آپ کو توفیق دے؛ کیونکہ شیطان چاہتا ہے کہ آپ نہ سنیں تاکہ آپ نہ جانیں اور نہ جانیں تاکہ بدبخت ہو جائیں کیا بدبختی جہالت کے سوا کچھ اور ہے؟ میں جانتا ہوں کہ جو لوگ مجھ سے پہلے تھے انھوں نے بہت کچھ کہا ہے اور آپ کو ناراض کیا ہےکیونکہ انکی باتوں میں بہت ساری باتیں جھوٹی تھیں اور انھوں نے آپ سے وہ باتیں کی ہیں جنکے بارے میں وہ خود نہیں جانتے اور وہ ان لوگوں کے گروہ میں سے ہیں جو آپ کو اپنے لۓ استعمال کرنا چاہتے ہیں اور جو بولتے ہیں آپ کو فریب دینے کے لۓ بولتے ہیں۔ وہ آپ کو حق کی طرف دعوت دیتے ہیں جبکہ خود حق سے بیگانے ہیں اور آپ کی بہتری چاہتے ہیں جبکہ خود اس سے بے بہرہ ہیں! انھوں نے مذھب کو اقتدار کا سہارا اور آخرت کو دنیا حاصل کرنے کا ذریعہ بنایا ہوا ہے؛ وگرنہ نہ دین کو ہی یہ پہچانتے ہیں اور نہ ہی شاید آخرت چاہتے ہیں۔

اب میں آپ سے بات کرتا ہوں جبکہ نہ مجھے کسی بھی قدرت کو حاصل کرنے کی امید اور نہ دنیا حاصل کرنے کا لالچ ہے۔ میں آپ میں سے ایک ہوں جو آپ کی طرح زمین پر کمزوروں میں شمار کیا جاتا ہوں اور میں آپ پر سبقت لینے یا زمین پر تباہی کرنے کے لۓ نہیں آیا ہوں ۔ میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے سوا کچھ نہیں چاہتا، تاکہ خدا جسے سنوانا چاہتا ہے سنوا دے اور جسکو نہ سنوانا چاہے اسے نہ سنواۓ؛ اور آپ کیا جانتے ہیں؟! شاید اس سے کچھ بدل جاۓ اور کچھ چیزوں سے پردہ اٹھ جاۓ کیونکہ خدا قادر مطلق اور ہر چیز کو جاننے والا ہے»۔